طلاق ثلثہ پر آڈریننس‘شریعت میں مداخلت:مولانا محمود مدنی

نئی دہلی:20ستمبر۔(ای میل)جمعی? علمائ ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے طلاق ثلثہ سے متعلق آرڈ یننس کی منظوری پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے شریعت میں مداخلت سے تعبیر کیا ہے۔مولانا مدنی نے استدلال کیا کہ دستور ہند میں دیے گئے حقوق کے تحت مسلمانوں کے مذہبی اور عائلی معاملات میں عدالت یا پارلیامنٹ کو مداخلت کا ہر گز حق نہیں ہے ، لہذا ایسا کوئی بھی قانون یا آرڈیننس جس سے شریعت میں مداخلت ہو تی ہے،وہ مسلمانوں کے لیے ہرگز قابل عمل نہیں ہو گا اور مسلمان بہر صورت شریعت پر عمل کرنا اپنے اوپر فرض سمجھتے ہیں اور سمجھتے رہیں گے۔مولانا مدنی نے آرڈیننس کو اپنی نوعیت کے اعتبار سے متضاد قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سے مسلم مطلقہ خواتین کے ساتھ انصاف نہیں بلکہ سخت نا انصافی کا خطرہ ہے۔اس کے تحت اس کاقوی امکا ن ہے کہ مطلقہ خواتین ہمیشہ کے لیے معلق ہو جائیں اور ان کے لیے دوبارہ نکاح اور از سرنو زندگی شروع کرنے کا ر استہ یکسر منقطع ہو جائے۔یہ نہایت ہی حیرت کی بات ہے کہ محترم وزیر قانون روی شنکر پرشاد نے دوسالوں میں طلاق کے قومی سطح پر201واقعات کا حوالہ دے کر آرڈیننس کو’ دستوری ایمرجنسی‘ بتایا ہے۔واقعہ چاہے ایک ہی کیوں نہ ہو افسوس ناک ہے، مگر سولہ کروڑ کی آبادی والی کمیونٹی میں سال میں سو واقعات کا تناسب ہرگز دستوری ایمرجنسی کے دائرے میں نہیں آتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سرکار کا یہ رویہ پارلیامنٹری پروسیس کی تذلیل ، ہٹ دھرمی، انصاف و رائے عامہ کو طاقت کے ذریعہ روندنے کے مترادف ہے جو کسی بھی جمہوریت کے لیے باعث شرم ہے۔ یہ مرکزی سرکار کی آمریت کی واضح مثال ہے کہ جس قوم کے لیے یہ قانون بنایا گیاہے، اس کے نمائندوں سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا ، نیز شریعت کے ماہرین اداروں اور تنظیموں نے اس مسئلے کے حل کے لیے جو تجاویز پیش کیں ،انھیں یکسر نظر انداز کردیا گیا۔

Leave a comment