ممبئی :18اکتوبر ۔(ایجنسیز)مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے رکن مولانا غلام احمد وستانوی سے بورڈ کی رکنیت چھین لی گئی ہے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ اقلیتی امور کی وزارت کی جانب سے جاری بارہ صفحات کے حکم نامہ میں اس بات کا اعلان کیا گیا ہے۔آرڈر میں مولانا وستانوی کو وقف بورڈ کی ملکیت کا من مانے انداز میں استعمال کرنے اور وقف جائیداد کا غیر قانونی استعمال کرنے کے معاملے قصور وار قرار دیا گیا ہے۔ریاستی حکومت نے یہ کارروائی آل انڈیا مسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری کی شکایت پر کی ہے۔ وزارت اقلیتی امور کی جانب سے جاری حکم نامے میں اس بات کی وضاحت بھی کی گئی کہ مولانا وستانوی کو ان کا موقف رکھنے کا موقع دیا گیا۔تاہم جانچ میں مولانا وستانوی وقف ترمیمی ایکٹ 1995 کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ، اس لیے مولانا غلام احمد وستانوی کو بورڈ کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا ہے۔مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ میں وقف جائیدادوں کی بندر بانٹ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ریاستی حکومت نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے بورڈ کے موجودہ اور سابق سات ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کا آرڈیننس جاری کیا تھا ، یہ معاملہ ابھی سرخیوں ہی تھا کہ بورڈ کے موجودہ رکن مولانا وستانوی کی رکنیت کو ریاستی حکومت نے کالعدم قرار دیدیا ہے۔حکومت کے آرڈیننس کے مطابق مولانا وستانوی نے احمد نگر میں واقع بادشاہی ملّامسجد ٹرسٹ کے تحت وقف جائیداد پر تعمیرات کی اور وقتاً فوقتاً جو کاغذات پیش کرنےتھے اور رینوول کروانا تھا ، وہ نہیں کروایا ، بلکہ من مانے انداز میں وقف جائیداد کا استعمال کیا۔مولانا وستانوی کا موقف ہے کہ انھوں نے طلبہ کو تعلیمی ماحول فراہم کرنےاور انہیں سہولیات پہنچانے کے مقصد سے اس جائیداد پر مدرسہ ، آئی ٹی آئی اور دیگر ادارے قائم کیے۔تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ مولانا وستا نوی نے وقف ترمیمی ایکٹ کی خلاف ورزی کی ، جس کی وجہ سے وہ بورڈ کی رکنیت کیلئے اہل نہیں رہ گئے ہیں ، اس لئے انہیں بورڈ کی رکنیت سے ہٹایا جاتا ہے۔اس پورے معاملہ پرمسلم او بی سی آرگنائزیشن کے صدر شبیر انصاری اور بادشاہی ملّامسجد ٹرسٹ کے ٹرسٹی شیخ آصف رفیق کی شکایتوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ مولانا وستانوی کو بورڈ سے ہٹائے جانے پر عوامی حلقوں میں ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔