اردو کو پرائمری سطح پر رائج کیا جانا ضروری :ڈاکٹر عقیل احمد

نئی دہلی4اکتوبر ۔ابتدائی سطح پر اردو کے معیارِ تعلیم کو بلند کرنے پر زور دیتے ہو ئے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ جب تک اردو کو پرائمری سطح پر رائج نہیں کیا جاتا اور اس کی تعلیم و تدریس کا معقول انتظام نہیں ہوجاتاتب تک اردو کی ترقی نہیں ہوسکتی۔یہ بات انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے اس بات پر افسو س کا اظہار کہاکہ پرائمری سطح پر اردو کی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے اسکولوں سے اردو غائب ہوتی جارہی ہے جس کے لیے کہیں نہ کہیں ہمارا اردو معاشرہ بھی ذمے دار ہے ۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہو ئے کہا کہ اردو کی تنظیمیں اور ادارے بھی اس سمت میں کوئی مثبت قدم اٹھانے میں ناکام ہیں اور اردو اساتذہ بھی اس تعلق سے سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اردو کی پرائمری تعلیم کے ڈھانچے کو مضبوط کرنا میری ترجیحات میں شامل ہے ۔ کونسل کے اغراض و مقاصد میں جہاں اردو زبان کا فروغ، ترویج و اشاعت، سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق اردو زبان میں معلومات کی فراہمی شامل ہے وہیں حکومت ہند کو اردو زبان اور اس کی تعلیم سے متعلق معاملات میں مشورے دینا بھی ہے اور میں کونسل کے ان تمام اغراض و مقاصد کی تکمیل کے ساتھ اردو زبان اور اس کی تعلیم پر زیادہ توجہ دینا چاہوں گا کہ یہی وہ پہلو ہے جس پر سب سے کم توجہ دی گئی ہے ۔ڈاکٹر شیخ عقیل نے یو این آئی اردو سروس سے خصوصی انٹرویویہ بھی کہا کہ کونسل پر کسی خاص گروہ، جماعت، طبقہ یا علاقے کی اجارہ داری نہیں ہوگی۔ کونسل ہندوستان کے پورے عوام کی ہے ۔ جو بھی اردو مشن اور اس کے کاز سے وابستہ ہوگا اسے قومی اردو کونسل سے جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔ اب اس ادارے سے صرف اردو کے پروفیسروں کو نہیں بلکہ عام آدمی کو بھی فیض پہنچے گا، خاص طور پر حاشیائی علاقوں، گا¶ں، دیہات میں رہنے والے اردو کے سچے خدمت گزاروں اور جاں نثاروں کی خدمات کا نہ صرف اعتراف کیا جائے گا بلکہ اردو زبان کے فروغ کی راہ میں حائل دشواریوں کو بھی دور کرنے کی کوشش کی جائے گی اور ادارے کی طرف سے انھیں مکمل تعاون کیا جائے گا۔ جب اردو کے اساتذہ ہی اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھا رہے ہیں تو ایسے میں اردو کا فروغ کیسے ممکن ہے ۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا یقیناًیہ صورتِ حال افسوس ناک ہے ۔ میری کوشش ہوگی کہ انگلش میڈیم اسکولوں میں بھی قومی اردو کونسل کی طرف سے اردو کے اساتذہ رکھے جائیں تاکہ اردو سے دلچسپی رکھنے والے طلبا کو کوئی دشواری نہ ہو۔

Leave a comment