روہنگیائی مسلمانوں کو ملک بدر کرنے سپریم کورٹ کی اجازت

نئی دہلی ۔ 4اکٹوبر ۔ سپریم کورٹ نے 7روہنگیائی مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔ میانمار نے اپنے باشندوں کو قبول کرنے سے اتفاق کیاہے ۔ تحت کی عدالت نے ان روہنگیائی باشندوں کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دیا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ میانمار نے اپنے شہریوں کی حیثیت سے انہےں قبول کرنے سے اتفاق کیا ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی ‘ جسٹس ایس کے کول اور کے ایم جوزف پر مشتمل ایک بنچ نے کہا کہ اس درخواست پر غور کیا گیا لیکن ہم کو اس فیصلہ میں مداخلت نہےں کرنی ہوگی کیونکہ ان کے آبائی ملک نے انہےں اپنے شہریوں کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے ۔ بنچ نے ایک روہنگیائی باشندہ کی درخواست کو مسترد کردیا جس نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ مرکزی حکومت کو ان کے میانمار اخراج سے باز رکھا جائے ۔ 7 روہنگیائی باشندوں کو آسام میں سلچر مقام پر حراستی سنٹر میں رکھا گیا ہے ۔ مرکز نے سپریم کورٹ سے کہاکہ 7 روہنگیائی باشندے غیر قانونی طور پر 2012ءمیں ہندوستان کے اندر داخل ہوئے تھے اور انہیں خارجی افراد قانون کے تحت ماخوذ کیا گیا ہے ۔ مرکز نے یہ بھی مطلع کیا کہ میانمار نے ان 7 روہنگیائی باشندوں کی شناختی سرٹیفیکٹ بھی جاری کی ہے ۔اور اس کے ساتھ ایک ماہ کا ویزا بھی دیا ہے تاکہ انہےں ملک بدر کرنے کی سہولت حاصل ہوسکے ۔ ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل نثار مہتا نے سپریم کورٹ بنچ سے کہا کہ میانمار کی حکومت نے ان 7 روہنگیائی باشندوں کو شناختی سند دے دی ہے ۔ سپریم کورٹ میں یہ رپورٹ جعفرا للہ نے داخل کی تھی جن کا کہنا تھا کہ روہنگیائی باشندوں کو ملک بدر نہےں کیا جانا چاہیئے چونکہ ان لوگوں نے میانمار میں نسل کشی کے باعث نقل مکانی کیتھی ۔ وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ روہنگیائی تارکین وطن کو میانمار حکام کے حوالے کیا جائے گا ۔ ایک عبوری درخواست بھی زیرالتواءہے ۔ یہ مفاد عامہ کی درخواست جو روہنگیائی باشندوں نے داخل کی ہے ۔ محمد سلیم اور محمد صغیر نے مفاد عامہ کی درخواست داخل کرتے ہوئے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف امتیازات اور تشدد کے واقعات کے باعث 40روہنگیائی مسلمان فرار ہونے کے بعد ہندوستان آئے تھے انہیں ملک بدر کرنے مرکز کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا ۔ اپنی تازہ درخواست میں درخواست گذار کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ میانمار حکومت نے قبل ازیں ان روہنگیائی باشندوں کو اپنے شہری کے طور پر قبول کرنے سے انکار کیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ میانمار میں بدترین نسل کشی کے واقعات ہوئے ہیں جس میں زائد از 10ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔

Leave a comment