پوسد دہشت گردانہ کیس : آئندہ ماہ فیصلہ آنے کی امید

ممبئی۔8؍ اکتوبر (پریس ریلیز) دہشت گردی کے الزام میں پوسد سے گرفتار کئے گئے عبدالملک کے مقدمے کی سماعت اکولہ سیشن کورٹ میں جاری ہے اور سرکاری وکیل کی جا نب سے ملزم کے خلاف گواہان کو عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے اب تک اکولہ سیشن عدالت میں۲۶؍ گواہوں کی گواہی اور جرح مکمل ہو چکی ہے ،مزید ۶؍ ۷؍ گواہوں کی گواہی باقی ہے ان کی گواہی مکمل ہونے کے بعد آئندہ ماہ تک فیصلہ آنے کی امید کی جا رہی ہے۔یہ اطلاع آج یہاں اس مقدمے کی قانونی پیروی کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا ندیم صدیقی نے دی ہے۔اس کیس کی پیروی جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی جا نب سے ایڈوکیٹ دلدار خان کر رہے ہیں ۔واضح رہے کہ ۲۵ستمبر ۲۰۱۵ کو پوسد شہر میں چھرہ زنی کی ایک واردات کے الزام میں عبد المک و دیگر کو پولیس نے گرفتار کیا تھا جسے بعد میں دہشت گردانہ کارروائی سے جوڑدیا گیا اور اس پر یو اے پی اے کی ۱۶،۱۸،۲۰ ؍اور انڈین پینل کوڈ کی دفعہ ۳۰۷کے تحت مقدمہ درج کیا گیاتھا۔دفاع کے مطابق اس کے مقدمے کی سماعت ابتداء میں ناگپور کے عدالت میں جاری تھی، کہ ۲۶؍اگست ۲۰۱۶ کو ایک خصوصی سرکیولر کے ذریعے اسے اکولہ کی خصوصی عدالت میں منتقل کردیا گیا تھا۔اسکے بعد سے اکولہ عدالت میں اس مقدمہ کی سماعت شروع ہو ئی اور سرکاری وکیل کی جا نب سے یکے بعد دیگرے گواہان کو پیش کیا جا رہا ہے ۔اب تک ۲۶ ؍ گواہوں کی گواہی مکمل ہو چکی ہے بقیہ گواہوں کی گواہی مکمل ہو نے کے بعد آئندہ ماہ فیصلہ آنے کی امید ہے۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولاناندیم صدیقی نے کہاکہ جمعیۃ علماء پوری شدت اورمکمل دیانت داری سے انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہے۔گواہوں کے بیا نات سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس مقدمہ میںسازش کے تحت عبد الملک و دیگر کو پھنسایا گیا ہے اور اسکے لئے فرضی گواہان و غیرہ پولیس اہلکاروں کی جا نب سے سے تیار کئے گئے ہیں ۔ عبد الملک کو ناگپور جیل انتظامیہ کی جا نب سے ظلم و زیادتی کا شکار ہونا پڑ رہا تھااسی لئے ہم نے اسے ناگپور جیل سے آکولہ جیل منتقل کرنے کی عدالت سے در خواست کی تھی جسے عدالت نے منظور کر لیا ہے ۔اب اکولہ کی خصوصی عدالت میںٹرائل جاری ہے ، اور استغاثہ کی جا نب سے گواہان پیش کئے جا رہے ہیںہمیں امید ہے کہ ملزم انصاف ضرور ملے گا۔

Leave a comment