وزیرزراعت عبدالستار کا اپنے عہدے کا غلط استعمال

  • فوری طور پر کابینہ سے برخاست کیا جائے: اجیت پوار

ناگپور: سپریم کورٹ اور ریاستی حکومت کے فیصلوں کے برخلاف اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے کسی شخص کو فائدہ پہنچانا غیرآئینی ہی نہیں بلکہ غیراخلاقی بھی ہے۔ اس سنگین معاملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ریاست کے وزیرزراعت عبدالستار کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہئے اور اگر وہ خود سے استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو وزیراعلیٰ کوانہیں کابینہ سے برخاست کریں۔ یہ مطالبہ آج یہاں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے ایوان اسمبلی میں کیا ہے۔

اجیت پوار نے کہا کہ دو روز قبل وزیر اعلیٰ نے ایوان میں این آئی ٹی معاملے میں دیے گئے فیصلے پر بحث کی تھی، لیکن اب ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ریاست کے وزیر زراعت عبدالستار پر سخت تنقید کی ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا۔ اجیت پوار نے کہا کہ واشم ضلع کے گاؤں گھوڑبابھول میں سرکاری اراضی پلاٹ نمبر44 میں 37 ایکڑ اور 19 گنٹہ زمین کایہ گھوٹالہ ہے۔

یہ گھوٹالہ 150 کروڑ کا ہے۔ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ سرکاری زمین کسی کو نہیں دی جا سکتی۔اس پرعمل درآمد ہم کرتے آئے ہیں۔ اس کے باوجود یوگیش کھنڈارے نے ضلع عدالت میں مطالبہ کیا تھا اور ان کے مطالبے کو مسترد کردیا گیا تھا۔ اس زمین پر کوئی حق نہ ہونے کے باوجود یوگیش کھنڈارے ضلعی عدالت کے ذریعے اس زمین پر قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔اجیت پوار نے ایوان کے نوٹس میں لایا کہ عدالت نے مشاہدہ کیا ہے کہ یوگیش کھنڈراے سرکاری زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

اس وقت کے وزیرمحصول برائے مملکت عبدالستار نے سپریم کورٹ اور ریاستی حکومت کے فیصلے کی پوری معلومات ہونے کے باوجود چندماہ قبل یعنی جون مہینے میں عین اس وقت جب ٹھاکرے حکومت کوگرانے کی کوششیں چل رہی تھیں، 17/جون 2022کو 37/ایکڑسرکاری زمین یوگیش کھنڈارے کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیرموصوف کا یہ فیصلہ تمام اصول وضوابط کے خلاف تھا۔ اس معاملے کی سماعت کے دوران ناگپور بنچ نے اپنا سنگین مشاہدہ درج کرایا ہے جس کے مطابق اس وقت کے وزیر مملکت برائے محصول عبدالستار کے خلاف پہلی نظر میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ اجیت پوار نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وزیر عبدالستار نے ضلعی عدالت کے حکم سے واقف ہوتے ہوئے بھی یہ فیصلہ کیا۔

اجیت پوار نے کہا کہ جگپال سنگھ معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور ریاستی حکومت کے فیصلے کو وزیر مملکت عبدالستار نے اپنے قدموں کے نیچے روند دیا۔ یہی نہیں بلکہ وزیر محصول کے تحت کام کرنے والے کلکٹرز نے 5 جولائی 2022 کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری آف محصول کو ایک خط لکھا کیونکہ انہیں لگا کہ وزیر مملکت برائے محصول کا فیصلہ غلط ہے۔وزیرموصوف کو بتایا گیا کہ اس متنازعہ حکم پر عمل درآمد سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگی، اس کے باوجود انہوں نے یہ فیصلہ کیا۔