مالیگائوں2008 بم دھماکہ معاملہ
ممبئی :19؍ ستمبر(ای میل)مالیگائوں2008ء دھماکہ معاملے کا سامنا کررہے بھگوا ء دہشت گردوںاور ان کی مبینہ پست پناہی کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے متاثرین کی جانب سے اس معاملے میں بطور مداخلت کار عدالت میں دلائل پیش کرنے کی اجازت طلب کرنے والی عرضداشت پر سخت اعتراض جتایا ہے جس کے بعد خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزمین اور وکلاء استغاثہ سے متاثرین کی عرضداشت پر اپنے جوابات داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ خصوصی جج ایس وی پڈالکر نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کے وکیل شاہد ندیم کے ذریعہ داخل کردہ مداخلت کار کی عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہیت و دیگر ملزمین کے وکلاء سمیت قومی تفتیشی ایجنسی NIAکے وکیل کو حکم دیا کہ عرضداشت پر اپنا جوابات داخل کریں تاکہ اس پر بحث ہوسکے۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم کے ذریعہ داخل کردہ عرضداشت میں تحریر ہیکہ اس بم دھماکہ معاملے میں سید نثار جن کا لڑکا سید اظہر شہید ہوا تھا کو بھی عدالت میں دلائل پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔ عرضداشت میں مزید بتایا گیا کہ اس سے قبل بھی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے متاثرین کو مداخلت کار تسلیم کیا تھا اور ان کے دلائل کی سماعت کی تھی۔بھگواء ملزمین اور این آئی اے کی جانب سے مداخلت کار کی عرضداشت پر اعتراض کیئے جانے پر گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر قومی تفتیشی ایجنسی ایمانداری سے اس کی ذمہ داری نبھاتی تو متاثرین کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی نوبت نہیں آتی ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ مرکز اور ریاست میںاقتدار کی تبدیلی کے بعد سے ہی بھگواء ملزمین کو راحت پہنچانے کا استغاثہ نے کام کیاہے اور اگر اہم مواقعوں پر متاثرین کی جانب سے مداخلت نہیں کی جاتی تو بھگواء ملزمین کب کے باعز ت بری ہوجاتے ۔انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے بھگواء ملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو ممبئی ہائی کورٹ سے حاصل ہونے والی ضمانت کینسل کیئے جانے کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جس پر سپریم کورٹ گذشتہ دنوں ملزمہ کو نوٹس جاری کیا تھا۔گلزار اعظمی نے کہا کہ خصوصی این آئی اے عدالت سے اجازت حاصل کرکے ٹرائل کورٹ میں بطور مداخلت کار جمعیۃ علماء کے وکلاء اپنے دلائل پیش کریں گے۔اسی درمیان خصوصی این آئی عدالت میں کرنل پروہیت کے وکیل نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ یو اے پی اے قانون کی اطلاق کے لیئے حکومت سے حاصل کی جانے والی خصوصی اجازت (سینکشن) ناقص ہے جس کی وجہ سے عدالت کو اس معاملے میں ملزمین کے خلاف یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ چلانے کا اختیار نہیں ہے لہذا مقدمہ کو ناسک منتقل کیا جائے جہاں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ٹرائل چلے گا۔کرنل پروہت کے وکیل ششی کانت شیودے کی بحث کے اختتا م کے بعد عدالت نے این آئی اے کے خصوصی وکیل اویناش رسال کو ۲۱؍ ستمبر کو بحث کرنیکا حکم دیتے ہو ئے سماعت ملتوی کردی۔واضح رہے کہ 29؍ ستمبر 2008ء کو ہونے والے اس سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میں 6 مسلم نوجوان شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے ، مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگواء دہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا وجہ تازہ تحقیقات کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے بھگواء ملزمین کو فائدہ پہنچانے کا کام شروع کردیا اور اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگواء ملزمین کو راحت پہنچائی تھی ۔