پلازما تھیریپی ’پروون تھیریپی‘ نہیں، ملک میں یہ ابھی تجرباتی مرحلے میں ہے: وزارت صحت

نئی دہلی، 28 اپریل (یو این آئی) حکومت نے کہا ہے کہ پلازما تھیریپی کے سلسلے میں ملک کے کئی حصوں میں تحقیق جاری ہے اور ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ یہ کوئی ’پروون تھیریپی‘ ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ اس پر ملک میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) بھی تحقیق کر رہا ہے۔ وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے منگل کے روز یہاں صحافیوں سے کہا،’کورونا متاثرین کے علاج میں اس تھیریپی پر کافی بحث ہو رہی ہے اور دنیا کے کئی ملکوں میں اس پر ریسرچ جاری ہے تاہم کہیں بھی اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ یہ کورونا کے لیے ایک ’پروون تھیریپی‘ ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس کا علاج تجرباتی مرحلے میں ہے اور آئی سی ایم آر کی جانب سے بھی اس پر ریسرچ کی جا رہی ہے۔ جب تک ان کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں ہو جاتی تب تک یہ تھیریپی تجربہ کے بطور ہی ہوتی رہے گی۔ مسٹر اگروال نے کہا کہ اس تھیریپی کے سلسلے میں آئی سی ایم آر نے کئی ہدایات جاری کی ہیں اور ان کی بنیاد پر ڈرگ کنٹرولر آف انڈیا کی منظوری سے اس کا استعمال کووِڈ-19 کے علاج کے طور پر کیا جا سکتا ہے لیکن ابھی یہ دعویٰ کرنے کے لیے خاطر خواہ ثبوت نہیں ہیں کہ اس کا استعمال کووِڈ-19 کے علاج کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔ اس تھیریپی کا استعمال اگر گائڈلائن کے مطابق نہیں کیا گیا تو یہ مریض کے لیے بھی مہلک ہو سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا،’ جب تک آئی سی ایم آر منظور کرتے ہوئے اس کی تصدیق نہیں کرتا ہے تب تک اس کا استعمال تجربے کے طور پر ہی ہوسکتا ہے مگر علاج کے طور پر بالکل بھی نہیں ہوگا۔ بلا منظوری کے یہ غیر قانونی ہوگا‘۔
انہوں نے بتایا کہ پیر کے روز سے اب تک کورونا وائرس کے 1543 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں متاثرین کی تعداد بڑھ کر29,435 ہو گئی ہے۔ ملک میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 21632 ہے، گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 684 مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔ اب تک 6,868 مریض شفایاب ہو چکے ہیں اور ان کی ریکوری شرح 23.3 فیصد ہے۔ مسٹر اگروال نے بتایا کہ ملک میں ابھی تک مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں جو بسرعت سرگرمیوں کا مظاہرہ کیا ہے‘ وہ بہت ہی کار گر اور مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ اس بات کی تصدیق اعداد وشمار سے ہو جاتی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا دنیا کے 20 ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان 20 ملکوں کی آبادی ہماری آبادی کے برابر ہے لیکن کورونا سے نمٹنے میں ہم ان سے کہیں بہتر ہیں۔ مسٹر اگروال نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے گذشتہ روز کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ ان کے یہاں پائے جانے والے کیسز ہمارے ملک سے 84 گنا زیادہ ہیں اور ان کے یہاں ہونے والی اموات کی طرح ہمارے ملک میں ہوئی اموات سے 200 گنا زیادہ ہیں۔ یہ سب مرکزی حکومت کی ’پری ایمپٹیو، گریڈیڈ، پرو ایکٹیو‘ پالیسی کے تحت ممکن ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 17 اضلاع ایسے ہیں جہاں پہلے کورونا کے کیسز سامنے آئے تھے، وہاں گذشتہ 28 دنوں سے کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے اور ان اضلاع میں دو کا اضافہ ہوا ہے جن میں مغربی بنگال کا ضلع کولِمپانگ اور کیرل کا ضلع وائناڈ ہیں لیکن ایک ضلع ایسا ہے جس میں کورونا کیس سامنے آیا ہے اور وہ بہار کا لکھی سرائے ہے۔وزارت صحت نے کورونا وائرس کے ہلکے اور معمولی علامات والے مریضوں کے لیے قرنطینہ سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں لیکن اس بابت کئی شرائط کو پورا کرنا ہوگا اور یہ ہدایات وزارت کی ویب سائٹ پر دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ملک میں لاک ڈاؤن سے پہلے کیسز کے دوگنا ہونے کی شرح جو پہلے 3.2 دن تھی لیکن اب یہ بڑھ کر 10 دنوں سے زیادہ ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کی ترجمان پونیہ سلیلا شریواستو نے بتایا کہ کورونا وائرس کے بارے میں مختلف ریاستوں کی معلومات کے حصول کے لیے وزارت نے بین وزارتی مرکزی ٹیمیں تشکیل دی تھیں اور یہ ٹیمیں کئی اضلاع میں جا کر معائنہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہی میں سے دو ٹیمیں گجرات اور احمدآباد گئی تھیں جن کی رپورٹ کو انہوں نے شیئر کیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ جوٹیم سورت گئی تھی اس نے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کا دورہ کرتے ہوئے پایا کہ انتظامیہ جدید تکنیک کی شناخت کرکے کیسز کی ٹریکنگ کر رہی ہے۔ ٹیم نے میونسپل کے کنٹرول روم کے طریقہ کار کو بھی دیکھا اور مقامی انتظامیہ سے کہا کہ وہ زیادہ لوگوں کا ٹیسٹ کرےاور پولیس کو لاک ڈاؤن کے ضابطوں پر سختی سے عمل درآمد کروانے کو یقینی بنائے۔
اس دوران محکمہ پولیس نے اسے سی سی ٹی اور ڈرون کیمروں کے ذریعے کی گئی نگرانی کے بارے میں بتایا۔ ٹیم نے سورت میں مہاجر مزدوروں کے کیمپوں میں جا کر حالات کا جائزہ لیا، وہاں کھانے کی تقسیم کے بارے میں معلومات لی اور یہ مشورہ دیا کہ مزدوروں کو انہی کی زبان میں اطلاعات و معلومات دی جائیں۔
انہوں نے احمدآباد گئی ٹیم کے بارے میں بتایا کہ اس ٹیم نے قومی شاہراہوں پر چیک پوائنٹ کو دیکھا، سول اسپتالوں، دیگر سہولت کے مراکز کا دورہ کیا اور وہاں مہیا کروائی جانے والی سہولتوں کے بارے میں معلومات لی۔ علاوہ ازیں ٹیم نے اسپتال میں ڈاکٹروں کو کورونا مریضوں کے گھر گھر ٹیسٹ، سرویلانس کے بارے زور دیا۔