ناندیڑ: پریمی جوڑے نیلوفر ۔ شاہ رخ قتل معاملے میں ملوث تمام 11 ملزمین بری

ناندیڑ:31 اگست (ورق تازہ نیوز) ضلع کے مشہور ماہور قلعہ میں سال 2014 میں ایک پریمی جوڑے کے قتل کے معاملے میں تمام ملزمین کو سیکنڈ ایڈیشنل ضلع جج کے این گوتم نے جرم ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا ۔ ملزمین میں پریمی جوڑے کے والدین ‘بھائی اور چاچا بھی شامل تھے ۔

تفصیلات کے مطابق 10 ستمبر 2014 کو شاہ رخ خان فیروز خان ساکن عمرکھیڑ عمر 23 سال ‘ نیلو فر خالد بیگ عمر بیس سال ساکن پوسد دوپہر کے وقت اپنی فور وہیلر کار میں سوار ہوکر ماہور کے قلعہ میں آئے تھے ۔کار کو باہر کھڑا کیا تھا اور دونوں قلعے میں گیے تھے۔

جب یہ دونوں عمرکھیڑ کے پالی ٹیکنیک کالج میں زیر تعلیم تھے اس وقت دونوں کی ملاقات ہوئی تھی اور پالی ٹیکنیک کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد نیلوفرنے پوسد کے انجینئرنگ کالج میں داخلہ لیا جبکہ شاہ رخ خان نے اعلیٰ تعلیم کے لیے ایوت محل میں داخلہ لیا لیکن دونوں کے درمیان ملاقات کا سلسلہ جاری رہا ۔اس دوران نیلوفرکے گھر والوں کو اس بات کا پتہ چل گیا اور انھوں نے اسکی سخت مخالفت کی لیکن شاہ رخ خان کے گھر والوں نے پوسد میں ہی نیلوفر کے گھر کے سامنے بڑا گھر خرید لیا تھا اور وہاں قیام پذیر تھے لیکن بدقسمتی سے 10 ستمبر 2014 کو نیلو فر اور شاہ رخ خان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اور لاشوں کو ماہور قلعہ کی حدود میں پھینک دیا گیا۔

نعشیں ملنے کے بعد قتل کا انکشاف ہوا ۔اس معاملے میں نیلوفر کے والد وقاراحمد جانی بیگ کی شکایت پر نامعلوم افراد کے خلاف قتل کامقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے کی تفتیش مقامی پولیس کر رہی تھی لیکن بعد میں لوکل کرائم برانچ کو تفتیش کی ذمہ داری سونپی گئی جس کے بعد تفتیش میں نیلوفر کے والد پر بھی قتل کی واردات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے پولیس نے چارج شیٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ قتل کی سازش پوسد کی ہوٹل میں انجام دی گئی اور کچھ مقامی افراد کی بھی مدد لی گئی ۔

ماہور کے قلعہ میں رگھوڈان اور رگھوناتھ گاڑیکر نے مل کر پریمی جوڑے کوقتل کیا تھا ۔ اس طرح پولس کے مطابق یہ معاملہ آنر کلنگ کا بن گیا۔ پولیس نے تفتیش کرکے ملزمین کے خلاف عدالت نے چارج شیٹ داخل کی اور نیلوفر کے والد ‘ بھائی اور چاچا کو ملزم بنایا۔

اس طرح قتل کی واردات میں کل گیارہ افراد کے نام شامل تھے جن میں راجو رگھوناتھ ‘شیخ جاوید شیخ حسین عرف جاوید پینٹر‘ رنگناتھ شیام راو ‘ شیش راو شیام راو ‘کرشنا عرف بابوماروتی ‘ رگھوڈان نانا پڑسکر ‘ سید انور علی اخترعلی ‘ کوثر مرزا ‘بہادر مرزا ‘خالد بیگ مرزا قمر بیگ ‘ وقار احمد نواب جانی ‘ نواب جانی قمر بیگ شامل تھے ۔اس مقدمہ میں عدالت میں گواہوں کے بیانات قلمنبد ہوئے ۔

ان گیارہ ملزمین میں سے راجو رگھوناتھ اور رگھوڈان کو عدالت نے ضمانت نہیں دی تھی ۔ لیکن دیگر نو ملزمین کو وقتا فوقتا ضمانت ملتی رہی ۔عدالت میں پولس یہ بات ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ مذکورہ ملزمین نے قتل کیا ہے یا پھر وہ اس واردات میں کسی طرح بھی ملوث ہے ۔ اسلئے جج نے تمام گیارہ ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا ۔ ملزمین کی جانب سے ایڈوکیٹ رشی کیش سنتان ‘ ایڈوکیٹ رمیش پرلکر ‘ ‘ڈی ۔کے۔ہنڈے ایڈوکیٹ پٹھان ‘ ایڈوکیٹ ارشاد نے پیروی کی ۔

Leave a comment