ممبئی باغ کو تیسری بار اجڑنے نہیں دیا جائے گا :شمشیر خان پٹھان

ممبئی :(پریس ریلیز )تاریخ ۷؍فروری ۲۰۲۰؍سے ممبئی باغ کی نظامت سنبھالنے والے ریٹائرڈ اے سی پی شمشیر خان پٹھان اور فیاض احمد خان نے خلافت ہاوس میں ہوئی سیاسی ، سماجی اور علمائے کرام نے ممبئی باغ میں دوبارہ آنے کیلئے جو میٹنگ منعقد کی تھی اس پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ سب سے پہلے ایک سابق ایم ایل اے کے لڑکے نے ممبئی باغ کو اجاڑنے کی کوشش کی لیکن ہماری بہادر خواتین نے انہیں دوڑا دیا ۔اس کے بعد کچھ سیاسی رہنماؤں نے اور سماجی لوگوں نے ممبئی باغ کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں سنبھالی اور ۵؍فروری کو ایک اعلانیہ کے ذریعے دوبارہ ممبئی باغ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور ۷؍فروری کو تمام خواتین کو راستے پر چھوڑ کر اور پولیس ایکشن کی دھمکی دے کر چھوڑ دیا لیکن ہماری بہادر خواتین نے پولیس کے ڈنڈوں کی فکر نہ کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھا

اور پھر شمشیر خان پٹھان اور فیاض احمد خان یہاں احتجاج کر رہی خواتین کے تحفظ کیلئے پہنچ گئے ۔اور ۷؍فروری سے آج تک پولیس کی دھمکیوں کے باوجود میدان میں ڈٹے رہے اور تمام خواتین کی حفاظت کی یہاں تک کہ پہلے کے منتظمین نے بی ای ایس ٹی کی ڈائریکٹ لائن سے جو ہیلوجن لگائے تھے وہ پولیس نے بی ای ایس ٹی کو بلا کر ہیلوجن ضبط کر لیا اور خواتین کو اندھیرے میں چھوڑ دیا ۔ شمشیر خان پٹھان اور فیاض احمد خان نے پورے مورلینڈ روڈ پر ہیلوجن لائٹ لگا دیئے اور مورلینڈ روڈ کے کئی گھروں ، سوسائٹیوں اور کئی دوکانوں سے الیکٹرک کنیکشن مانگا اور پورے مہینے کا بل دینے کیلئے بھی کہا لیکن خوف کی وجہ سے کسی نے الیکٹرک سپلائی نہیں دیا اور مسلسل دو دن خواتین اندھیرے میں رہیں لیکن فوراً جنریٹر لایا گیا اور جنریٹر کی مدد سے ممبئی باغ میں دوبارہ رونق لائی گئی ۔ اس کے بعد اچانک خلافت ہاوس میں ممبئی باغ کے تعلق سے میٹنگ رکھی جس میں اپنی بات رکھتے ہوئے تمام لوگوں نے ممبئی باغ کیلئے آنسو بہایا اور ان میں سے بہت سے لوگ ایسے تھے جنہوں نے آزاد میدان میں سی اے اے کے خلاف احتجاج منعقد کیا تھا

لیکن اس احتجاج کے دوران شمشیر خان پٹھان نے وہاں پہنچ کر تمام منتظمین سے گذارش کی تھی کہ میٹنگ میں موجود تمام حضرات اور خواتین ایک بار ضرور ممبئی باغ آئیں لیکن تمام منتظمین نے یہ اعلان کرنے سے انکار کر دیا اور ان منتظمین میں سے ڈاکٹر عظیم الدین صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ممبئی باغ دو دن میں بند ہو رہا ہے تب شمشیر خان پٹھان نے کہا تھا کہ ممبئی باغ کبھی بند نہیں ہو گا ۔ ایک سابق ایم ایل اے نے وہاں پر موجود خواتین سے یہ بھی کہا کہ ہم تمام خواتین سے معافی مانگتے ہیں کہ ہم انہیں بیچ میں چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔ آگے انہوں نے کہا کہ ہم ممبئی باغ آنے کے بعد اور بھی اچھا اچھا کھانا کھلائیں گے لیکن شاید یہ انہیں پتہ نہیں ہے کہ اپنے گھر کی قربانی دے کر ملک اور آئین کو بچانے کیلئے یہ خواتین دن رات یہاں موجود ہیں نا کہ کھانا کھانے کیلئے خواتین ممبئی باغ میں آتی ہیں ۔ انہوں نے آگے یہ بھی کہا کہ ہم آنے کے بعدپورے روڈ پر شامیانہ لگا دیں گے اور اسٹیج بنا کر لاوڈاسپیکر کا انتظام کر دیں گے جبکہ اس میٹنگ کے بعد ایک ٹولا ممبئی باغ آیا اور آنے کے بعد پورے ایریا کا جائزہ لیا اور کہا کہ جنریٹر کو ہٹا کر نیا میٹر لائیں گے ۔ ان کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا گیا حالانکہ ان کے اعلان کے بعد اب تک نہ تو یہاں پر کوئی الیکٹرک کی لائن آئی اور نہ ہی کوئی شامیانہ لگا جس کیلئے یہاں کی خواتین انتظار ہی کرتی رہہ گئیں ۔ حالانکہ شمشیر خان پٹھان نے اسی وقت کہہ دیا تھا کہ ممبئی باغ میں کوئی نیا میٹر نہیں آئے گا اور ایک ہی صورت میں یہ جنریٹر بند ہو گا جب کہ مورلینڈ روڈ کی کوئی سوسائٹی یا کوئی فرد اپنےمیٹر سے الیکٹرک سپلائی دے گا تب تک ہم اپنے خرچ سے جنریٹر چلائیں گے ۔ خلافت ہاوس کی میٹنگ کے دوران ایک سیاسی لیڈر نے کہہ دیا کہ ہماری کوششوں سے پولیس ٹھنڈی ہوئی اور ۱۴۹؍کا نوٹس دینا بند ہوا تب اسی وقت ایک لڑکے نے کھڑے ہو کر نوٹس ہاتھ میں لیکر کہا کہ شام ۷؍بجے ہی اسے ۱۴۹؍کا نوٹس ملا ہے ۔لڑکے کی بات کو سن کر تمام سیاسی لیڈران سکتے میں آ گئے ۔ احتجاج کرنے والی خواتین ان لیڈروں کی ممبئی باغ آمد سے خوش نہیں تھیں لیکن انہیں سمجھایا گیا کہ ان تمام لوگوں نے معافی مانگی ہے اور معافی مانگ کر وہ یہاں آ رہے ہیں اور ان تمام لوگوں نے وعدہ کیا ہے کہ اب کسی بھی قیمت میں ممبئی باغ کو اجڑنے نہیں دیں گے ۔ لیکن تمام خواتین اور مقامی لوگوں نے شمشیر خان پٹھان کو فون کر کے اور روبرو کہا کہ وہ ممبئی باغ کی سرپرستی فیاض احمد خان کے ساتھ اپنے پاس ہی رکھیں اس پر دونوں ہی شخصیات نے کہا کہ ہم ضرور یہاں پر موجود ہیں لیکن سرپرستی تو یہاں کی خواتین کے ہاتھ میں ہی رہے گی تاکہ دوبارہ کوئی ممبئی باغ کو اجاڑنے کی کوشش نہ کرے ۔شمشیر خان پٹھان اور فیاض احمد خان نے ان تمام خواتین سے وعدہ کیا کہ وہ ممبئی باغ کو کسی بھی حالت میں نہیں چھوڑیں گے اور خواتین کی سربراہی میں ہم تمام لوگ کام کریں گے اور تیسری بار ممبئی باغ کو اجڑنے نہیں دیں گے جبکہ تمام خواتین نے یہ طئے کر لیا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ یا حکومت اس غیر آئینی قانون کو واپس نہیں لیتی وہ یہاں سے نہیں اٹھیں گی ۔ اس پریس کو نوٹ لکھتے وقت ممبئی باغ میں ناگپاڑہ پولیس کا ایک ٹولا آیا اور انہوں نے شمشیر خان پٹھان کو ۱۱۱؍۱۰۷کا نوٹس دینے کی کوشش کی لیکن شمشیر خان پٹھان نے اس نوٹس کو لینے سے انکار کیا اور پولیس کو لکھ کر دیا کہ جب ۱۴۹؍سی آر پی سی کی نوٹس انہیں پہلے دی گئی ہے اور اس نوٹس کے احکامات کو توڑے نہیں گئے ہیں تو ایسی صورت میں دوسری کارروائی غیر قانونی ہے یہ بات انہیں لکھ کر دے دیا گیا ۔ خلافت ہاوس کی میٹنگ کے بعد آج اس طرح سے پولیس کی نوٹس آنا یہ شک پیدا کرتا ہے کہ جو لوگ دوبارہ واپس آئے ہیں کیا ان کی سرپرستی میں ہو رہا ہے تا کہ شمشیر خان پٹھان ڈر کے مارے چلے جائیں لیکن شمشیر خان پٹھان آخر دم تک ممبئی باغ میں موجود رہیں گے ۔