معروف عالم دین وملی رہنمامولانا اسرارالحق قاسمی کی تدفین عمل میں آگئی

جمعہ کے بعد نماز جنازہ اداکی گئی ، راہل گاندھی ،وزیر اعلیٰ نتیش کمار ودیگر مقتدرعلمی،سماجی و سیاسی شخصیات نے مولانا کے انتقال کوملک کا عظیم خسارہ قراردیا


کشن گنج:7ڈسمبر ۔ (ورقِ تازہ نیوز )ملک کے ممتاز و معروف عالم دین ،ملی و سماجی رہنما اور کشن گنج سے کانگریس کے ممبر آف پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی کا آج اچانک انتقال ہوگیا۔موصوف بہ ظاہر صحت مندتھے اور رات کو انہوں نے اپنے قائم کردہ ادارہ دارالعلوم صفہ کشن گنج میں منعقدہ پروگرام میں خطاب کرنے کے علاوہ دیگر دو جلسوں میں بھی خطاب کیاتھا۔اس کے بعد وہ آرام کرنے کے لیے لیٹے پھر تین بجے تہجد کے لئے بیدار ہوئے اور وضوکرنے کے بعد نماز کی تیاری کررہے تھے کہ اچانک دل کا دورہ پڑا اور ان کا انتقال ہوگیا۔

مولانا موصوف گزشتہ پچاس سالوں سے مسلمانوں کی علمی ،دینی،ملی ،سماجی ،سیاسی و رفاہی خدمات انجام دے رہے تھے۔انہوں نے ایک عرصہ جمعیة علمائے ہند کے جنرل سکریٹری کے طورپر بھی خدمات انجام دیں ،2002میں آل انڈیاتعلیمی وملی فاو¿نڈیشن قائم کیاجس کے تحت بہار، جھارکھنڈ مغربی بنگال میں سیکڑوں دینی مکاتب قائم کیے،اس کے علاوہ غازی آباد،کشن گنج اور کولکاتامیں حفظ کے مدارس بھی قائم کیے جہاں سیکڑوں طلباءکی مفت تعلیم و تربیت کاانتظام ہے۔ان اداروں کے علاوہ مولانا مرحوم کا ایک بڑا علمی کارنامہ کشن گنج میں اے ایم یوشاخ کا قیام بھی ہے،جس کے لئے انہوں نے سماج کے مختلف طبقات کو ساتھ لے کر بڑے پیمانے پر مطالباتی مہم چلائی اور بالآخر انھیں کامیابی بھی ملی۔

مولانا اسرارالحق قاسمی ملک کے متعدداعلیٰ تعلیمی اداروں کے سرپرست ہونے کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کے بھی ممبر تھے۔قابل ذکر ہے کہ وفات کے وقت مولانا قاسمی کی عمر بیاسی سال تھی ،ان کے پسماندگان میں تین بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں ،مرحوم کی نماز جنازہ تعلیم آباد ٹپو کشن گنج میں ان کے قائم کردہ ملی گرلس اسکول کے احاطے میں اداکی گئی اور مقامی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔مولاناکی نماز جنازہ میں سیمانچل بلکہ سارے ہندوستان سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی،ارریہ کے ایم پی سرفرازاحمد،بنگال کے وزیر غلام ربانی ،ایم ایل اے حاجی سبحان،ایم ایل اے شکیل احمدخان سمیت درجن بھر سے زائد ممبران اسمبلی وممبران پارلیمنٹ اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ ان کی اچانک وفات سے ملک کے تمام طبقوں میں سخت رنج و الم کا ماحول برپاہوگیا ہے اور مختلف حلقوں کی اعلیٰ ومقتدر شخصیات نے مولانا کی وفات کو مسلمانوں کا اور ملک کا عظیم خسارہ قراردیتے ہوئے ان کے پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کیاہے۔ان شخصیات میںکانگریس کے صدر راہل گاندھی،بہارکے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی ،دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانامفتی ابوالقاسم نعمانی،دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی،مولانا بدرالحسن قاسمی کویت،شیخ الحدیث مولانا افتخار حسین مدنی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر،جمعیة علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمو دمدنی ،زکوة فاو¿نڈیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر محمود،مولانا عبدالحمید نعمانی ،مولاناحکیم افضل قاسمی ،مولانا ابوالکلام شمسی ،مسعود جاوید،مفتی اشرف عباس قاسمی ،مرکزی جمعیة علما کے جنرل سکریٹری مولانا فیروزاختر قاسمی،راشٹریہ علماءکونسل کے مولانا طاہر مدنی ،جمعیة علمائے بہار کے صدر مولانا محمد قاسم ،جامعہ ربانی منورواشریف کے مہتمم مفتی اختر امام عادل،معروف صحافی ڈاکٹر عبدالقادر شمس ،جمعیة علمائے مہاراشٹر کے مفتی حذیفہ قاسمی ،جمعیة علماءگجرات کے صدر مولانا اسجد قاسمی ،طیب ٹرسٹ دیوبند کے چیئر مین حافظ عاصم ،جمعیة علماءہریانہ کے ناظم اعلیٰ مولانا علی حسن مظاہری وغیرہ کے نام خاص طورپر قابل ذکر ہیں۔

Leave a comment