نئی دہلی: 6جون ( ایجنسیز)فی الحال آر بی آئی آرٹی جی ایس اور این ای ایف ٹی سسٹم کے ذریعے ہونے والے لین دین کے لئے بینکوں سے فیس لیتا ہے جس کے بدلے بینک اپنے گاہکوں سے اس کے لئے فیس وصول کرتے ہیں۔ نیٹ بینکنگ کے ذریعے آن لائن لین دین تین طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ آرٹی جی ایس اور این ای ایف ٹی کے علاوہ آئی ایم پی ایس(انسٹنٹ پیمنٹ سروس) یعنی فوری ادا ئیگی سروس بھی ایک نظام ہے جس کی فیس این ای ایف ٹی سے زیادہ ہوتی ہے۔بیان میں آئی ایم پی ایس کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ آرٹی جی ایس صرف دو لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کی رقم کے لین دین کے لئے استعمال ہوتا ہے جبکہ آئی ایم پی ایس کا استعمال صرف دو لاکھ روپے تک کے لین دین کے لئے ہو سکتا ہے۔
اے ٹی ایم فیس کا جائزہ لینے کا فیصلہ:وہیں، اے ٹی ایم اور اس کے استعمال سے منسلک تمام قسم کے محصولات( فیس/چارجز) کا جائزہ لینے کے لئے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو دو ماہ میں اپنی رپورٹ سونپے گی۔مرکزی بینک کی مانیٹری جائزہ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد جمعرات کو جاری ’ترقی پذیر اور ریگو لیٹرپالیسی بیان‘ میں کہا گیا ہے کہ ”لوگوں میں اے ٹی ایم کا استعمال بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تاہم، اے ٹی ایم محصولات میں تبدیلی کی مانگ بار بار کی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر، تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرتے ہوئے، انڈین بینک ایسو سی ایشن (آئی یی اے ) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اے ٹی ایم سے منسلک تمام قسم کے محصولات کا جائزہ لے گی“۔آر بی آئی نے بتایا کہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے نام اور اس کی ذمہ داریوں کے بارے میں ایک ہفتے میں اعلان کیا جائے گا اور کمیٹی کی پہلی میٹنگ کے دو ماہ کے اندر اندر وہ اپنی سفارشات سونپ دے گی۔