نئی دہلی 11 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس صدر راہول گاندھی نے آج مطالبہ کیا کہ رافیل معاملت میں ان کے رول پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف تحقیقات کروائی جائیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی کرپٹ شخصیت ہیں جنہوں نے انیل امبانی کو 30,000 کروڑ روپئے کا فائدہ پہونچانے میں مدد کی ہے ۔ یہ مدد 36 رافیل طیاروں کی خریدی میں کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ کل ایک فرانسیسی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رافیل تیار کرنے والی کمپنی ڈسالٹ ایوئیشن کو اس معاملت کو یقینی بنانے کیلئے بیرونی شریک کے طور پر ریلائنس ڈیفنس کو منتخب کرنا پڑا تھا ۔ اس کے ایک دن بعد راہول گاندھی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملہ میں مودی کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ کانگریس صدر نے تاہم مودی کے خلاف اپنے الزامات کی تائید میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ۔ مرکزی حکومت کا اصرار ہے کہ ڈسالٹ ایوئیشن کی جانب سے ریلائنس ڈیفنس کے انتخاب میں اس کا کوئی رول نہیں ہے ۔ کانگریس صدر نے مزید کہا کہ وزیر دفاع نرملا سیتارامن جمعرات سے فرانس کا جو سہ روزہ دورہ کر رہی ہیں وہ حکومت کی جانب سے رافیل معاملت کی بدعنوانیوں کو چھپانے کی ایک بڑی کوشش ہے ۔ راہول گاندھی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچانک ہی کیوں وزیر دفاع فرانس پہونچ گئیں ؟ ۔ ایسی کیا ہنگامی وجہ تھی ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم بدعنوان ( کرپٹ ) ہیں۔ ہندوستان کے وزیر اعظم ایک کرپٹ شخصیت ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا کہ مودی کرپشن سے مقابلہ کے وعدے پر اقتدار میں آئے تھے لیکن وہ ( راہول ) ملک کے نوجوانوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم ہی کرپشن میں ملوث ہیں۔ چہارشنبہ کو فرانس کی تحقیقاتی اشاعت میں ڈسالٹ اوئیشن کے ایک اندرونی دستاویز کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ڈسالٹ کو مجبور کیا گیا کہ وہ اس وینچر کیلئے ریلائنس ڈیفنس کا انتخاب کرے اور اسی بنیاد پر اسے کنٹراکٹ دیا جائیگا ۔ ڈسالٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کو آزادی دی گئی تھی کہ وہ ہندوستان میں ریلائنس گروپ کو اپنے شریک کے طور پر منتخب کرے ۔ گذشتہ مہینے فرانس کے سابق صدر فرینکوئی اولاند نے یہ کہا تھا کہ فرانس کو کوئی موقع ہی نہیں دیا گیا تھا کہ وہ اپنے طور پر ہندوستانی شراکت دار کا انتخاب کرے اور حکومت ہند نے ہی ہندوستانی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کا نام پیش کیا تھا ۔ اس رپورٹ کے بعد ہندوستان میں ایک بڑا سیاسی تنازعہ پیدا ہوگیا تھا اور کانگریس نے حکومت کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا جبکہ حکومت کانگریس کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے ۔ ڈسالٹ اور ریلائنس ڈیفنس کی جانب سے پہلے ہی ایرو اسپیس آلات کی تیاری کیلئے ایک جوائنٹ وینچر کے قیام کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ کانگریس کا الزام ہے کہ اس معاملت میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں اور بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ۔ اب حکومت ایک طیارہ 1,670 کروڑ روپئے میں خرید رہی ہے جبکہ سابق کی یو پی اے حکومت نے اس کی قیمت 526 کروڑ روپئے طئے کی تھی ۔ یو پی اے حکومت نے 126 طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا ۔ اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ ریلائنس ڈیفنس رافیل معاملت کے اعلان سے صرف 12 دن پہلے قائم کی گئی تھی ۔ ریلائنس گروپ نے ان الزامات کی تردید کی ہے ۔ کانگریس کا حکومت سے یہ بھی سوال ہے کہ اس نے کیوں سرکاری ایرو اسپیش کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ کو اس معاملت میں شامل نہیں کیا ۔ اس دوران بی جے پی نے کانگریس سربراہ راہول گاندھی پر قومی سلامتی کا مضحکہ اڑانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ رافیل طیاروں کی معاملت پر جھوٹ پھیلاتے ہوئے اپنے سیاسی کیرئیر کو بنانا چاہتے ہیں۔ راہول گاندھی نے الزام عائد کیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی بدعنوان ہیں۔ بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے کہا کہ راہول گاندھی خود درمیانی آدمیوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہول کے خاندان کو 2014 سے قبل ہوئی دفاعی معاملتوں میں رقومات حاصل ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی اور ان کی پارٹی نے ملک کے دفاع کو غیر یقینی بنادیا ہے ۔