بھارت کا آئین ہمیں آر ایس ایس نے نہیں بلکہ باباصاحب نے دیا:اسداویسی

اورنگ آباد میں بھارت بہوجن ونچت اگھاڑی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے

مشترکہ اجلاس سے اسدالدین اویسی ‘پرکاش امبیڈکر کاخطاب

IMG-20181002-WA0058

1fe0c82c-bc49-4854-b405-0ac5f60ae290

اورنگ آباد:2اکتوبر(جمیل شیخ ):آئین بننے سے پہلے بھارت میں بھید بھاﺅ،ذات پات، اونچ نیچ اوراعلیٰ ذات والے ہمیشہ نچلی ذات والوں کے ساتھ انتہائی ظالمانہ رویہ اختیار کیاجاتاتھا۔ہم سب اتحاد بین المظلومین ہیں۔ ہم تما م مظلومین کا مسئلہ ایک ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم ایک ساتھ ہو کر ظالموں کے خلاف صف آراءہوں اور ان کا مقابلہ کریں۔ ہمیں جوآئین ملا ہے وہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے ہمیں دیا ہے ۔ کسی آر ایس ایس کی سنگھی تنظیم اور نہرو پریوار نے نہیں دیا اور نہ ہی فڑنویس او رمودی نے دیا۔اب ہم سب کو مل کر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکرکا قرض اتارنا ہے اور ان کا خون اور ان کی اولاد پرکاش امبیڈکرکو پارلیمنٹ میںبھیج کر ہماری آواز کو مزید طاقت بخشنا ہے۔ اس طرح کے خیالات کا اظہار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے اورنگ آباد میں منعقدہ بھارت بہوجن ونچت اگھاڑی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے مشترکہ اجلاس سے کیا۔تفصیلات کے مطابق بھاریپ بہوجن ونچت اگھاڑی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے مشترکہ اجلاس کا انعقاد آج شہر اورنگ آباد کے بیڑ بائے پاس روڈ پر واقع جبیندہ گراﺅنڈمیں ہوا۔ جسکاآغاز صبح ۱۱ بجے سے بھاریپ بہوجن ونچت اگھاڑی کے تحت مختلف تہذیبی وثقافتی پروگراموںکا انعقاد کیا گیا۔جس میں بھارت کی مشترکہ روایت کو ڈراموں اور اسٹیج شو کے ذریعہ پیش کیا گیا۔مراٹھواڑہ کے مختلف اضلاع اور تعلقہ جات سے دلت اور مسلم بھائی بسوں اور ٹرکوں کے ذریعہ جلسہ گاہ پہنچے۔
پروگرام کا پہلا سیشن صبح ۱۱ بجے سے ۲ بجے تک اختتام کو پہنچا او ر پھر دوسرے سیشن میں ڈھائی بجے سے ۷ بجے تک بھاریپ بہوجن ونچت اگھاڑی کے تعلقہ جات کے صدور،نائب صدور،اور مختلف کمیٹیوں کے ذمہ داران نے دلت مسلم اتحاد کے تعلق سے اپنی رائے کا اظہار کیا۔تمام نے اپنی تقاریرمیں اس دلت مسلم اتحاد کو مضبوط بنانے کی بات کہی اور اس بات کا بھی ذکر کیا کہ آج بھی گاﺅں گاﺅں اور دیہاتوں میں دلت مسلم اتحاد قائم ہے اور ہم پر جو الزام لگتے آئے ہیں کہ دلت ۰۵ یا ۰۰۱ روپئے میں فروخت ہوجاتا ہے اس بات کو جھٹلانے کے لئے ہم ۹۱۰۲ کے الیکشن کا انتظار کررہے ہیں جب لوک سبھا میں ہمارے اتحاد سے منتخب ہو کر ہماری آواز کو اٹھانے والا وہاں موجود ہوگا۔

اس کے بعد اورنگ آباد ایم آئی ایم سینئر قائد ڈاکٹر عبدالغفار قادری نے بھی حاضرین سے مخاطبت میں دلت مسلم اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت اور اہمیت بتایا۔اس کے علاوہ مجلس اتحاد المسلمین کے تعلقہ جات کمیٹیوں کے صدور اور شہر کے صدور اور نائب صدور نے بھی اپنی رائے کا اظہا رکیا۔مجلس اتحاد الملسمین کے اورنگ آباد کے رکن اسمبلی سید امتیاز جلیل نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس بار الیکشن میں دولہے بھی ہم ہونگے او رباراتی بھی ہمارے ہونگے۔انہوں نے کانگریس این سی پی کو طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پروگرام کو اگر لائیو نہ دیکھ سکتے ہو تو کہیں چھپ چھپاکر ضرور دیکھیں اور محسوس کریں کہ تم نے ہمارے ساتھ کیا دھوکہ کیا۔ یہاں پر موجود تمام لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ یہاں پر ایک بھی کراےے کا ٹٹو نہیں لایاگیا اور نہ ہی کسے پیسے دے کر یہاں پر مدعو کیا گیا ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہم پرکاش امبیڈکر کا ساتھ دیں اور اپنی طاقت کو مضبوط کریں۔اس کے بعد بھاریپ بہوجن ونچت اگھاڑی کے ضلع صدر نے حاضرین سے خطاب کیا۔ بعد ازاں مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر بیرسٹر اسدین اویسی صاحب کو ڈائیز پر مدعو کیا گیا تو جئے بھیم ، جئے میم اور کون آیاکون آیاشیر آیا شیر آیاکے زور دار نعروں سے میدان گونج اٹھا ۔بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنی مخاطبت میں کہا کہ ہمارا یہاں آج کا جمع ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ہم سب اتحاد بین المظلومین ہیں ہم سب ایک ہی سواری کے سوار ہیں اور ہم سب پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔انہوں نے پرکاش امبیڈکر سے کہا کہ آپ باباصاحب امبیڈکر اولاد ہیں اور آپ کا پورا پورا حق ہے کہ آپ پارلیمنٹ میں پہنچ کر اپنے طبقات اور مسلمانوں کی آواز کو اٹھائیں اور ہم آپ کے ساتھ ہیں آپ کے پیچھے ہیں آپ کو اپنا بڑابھائی مانتے ہیں اور بھائی جیسا مانتے ہیں۔انہوں نے کہاآئین بننے سے پہلے بھارت میں بھید بھاﺅ،ذات پات، اونچ نیچ اوراعلیٰ ذات والے ہمیشہ نچلی ذات والوں کے ساتھ انتہائی ظالمانہ رویہ اختیار کرتے تھے۔ہم سب اتحاد بین المظلومین ہیں۔ ہم تما مظلومین کی مسئلہ ایک ہے اور ہمیں چاہئے کہ ہم ایک ساتھ ہو کر ظالموں کے خلاف صف آراءہوں اور ان کا مقابلہ کریں۔ ہمیں جوآئین ملا ہے وہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے ہمیں دیا ہے ۔ کسی آر ایس ایس کی سنگھی تنظیم اور نہرو پریوار نے نہیں دیا اور نہ ہی فڑنویس او رمودی نے دیا۔بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ ایک طرف تو مودی کی ناکام حکومت ہے اور دوسری طرف جنیودھارا پارٹی ہے جو پچھلے ۰۷ سالوں سے ہمارا خون چوستے آئی ہیں ہمیں ہمیشہ حاشیے پر رکھا ہے۔ آئین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر نے ہمیں آئین دستور سونپتے ہوئے کہا تھا کہ میں یہ اب تمہارے حوالے کررہا ہوں مگر تمہیں ۴ چیزوں کے لئے لڑنا ہوگا جس میں سب سے پہلے آزادی ہے ایسی آزادی جو فرقہ پرستوں اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں نے ہم سے چھینی ہے اور ہمیں ہمارے دستور کے مطابق جینے نہیں دیا جارہا ہے اس قسم کی آزادی کے لئے ہمیں لڑنا ہوگا۔دوسری چیز اونچ نیچ اور مساوات ہیں جسے ہمیں ختم کرنا ہوگا اور تیسرے بھائی چارہ کو عام کرنا اور چوتھے انصاف کے لئے حق کی لڑائی لڑنی ہوگی تبھی جاکر ہم اپنی آواز کو ایوانوں تک پہنچا سکیں اور اپنا حق مانگ سکیں گے۔صدر نے مزید کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ کو ووٹ دینا ہوگا ہمیں چمچمے اور شیر میں فرق کو پہچاننا ہوگا ہم چمچمے نہیں ہیں ہم شیر ہیں جو ہم اپنا حق خود چھین کر کھاتے ہیں۔انہوں نے اس اتحاد کے ساتھ ۵ ایم پی چن کر لانے کی بات کہی او رکہا کہ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو پھر ہماری آواز کو دبانے والا کوئی نہیں ہوگا۔لیکن یہ آپ پر منحصر کرتا ہے کہ آپ کتنی تعداد میں ہمارے اس اتحاد کو ایوان تک پہنچا تے ہیں۔انہوں نے آج ۲ اکتوبر کے حوالے سے گاندھی جی کا نام لئے بغیر کہا کہ میں بابا صاحب امبیڈکر کو ان سے بڑا لیڈر مانتا ہوں۔صدر نے وزیراعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا وہ اس وقت پوری دنیا کے سب سے بڑے سائنسداں ہیں جنھوں نے نالے سے نکل رہی گیس کو جمع کرکے چائے بنانے کا مشورہ ملک کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو دیا انہیں اس مشورے پر نوبل پرائز ملنا چاہئے جس پر حاضرین قہقہقے لگانے پر مجبو رہوگئے۔

تقریر ختم ہوتے ہی بھاریپ بہوجن ونچت اگھاڑی کے قومی صدر اور بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر نے اپنی مختصراًمخاطبت میں کہا کہ مجھے جو کہنا چاہئے تھا وہ سب اسد صاحب کہہ چکے میں بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے اس اتحاد کو قائم رکھنا اب سب دلت مسلم بھائیوں پر منحصر ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ ۹۱۰۲ کے الیکشن میں جس طرح آپ آج حاضر رہ کر اس جلسہ کو کامیاب بنایا بالکل اسی طرح ووٹنگ کرکے اس اتحاد کی لاج رکھیں گے اور ہماری آواز کو مضبوط بنائیں گے۔اس عظیم الشان اتحادی پروگرام میں تقریباً۵ لاکھ سے زائد عوام نے شرکت کی اور پروگرام کو کامیاب بنایا۔

Leave a comment