سعیدپٹیل جلگاوں
ماہ رواں میں موسم باراں اور اسی کے ساتھ اس سال کی فصل کا موسم اختتام کو پہنچا۔لیکن گذشتہ چار مہینوں کے درمیان بارش ہونے اور نہ ہونے کی پوری ریاست بھر سے آنےوالی خبروں کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ پوری ریاست میں تقریباً پچاس سے زائید تحصیلوں میں بارش کم یا بہت کم ہوءہیں۔بالخصوص مراٹھواڑہ میں سب سے زیادہ ،ودربھ میں بھی پانی کی قلت کاسامنا کرنا پڑےگا۔جبکہ خاندیش سمیت شمالی مہاراشٹر میں بھی پنے کےپانی کی قلت کاسامناپریشان کن ہوسکتا ہے۔اسی طرح کوکن کے خطہ میں گذشتہ برسوں کے مقابلے میں اس سال بارش کی کمی سے دھرنوں میں پانی کاذخیرہ کم ہی ہواھے۔اس سے یہ صاف طورپر یہ کہا جاسکتاہےکہ مجموعی طورپر مہاراشٹر میں پانی کی قلت کابحران کا ریاست کی عوام کو سامناکرنا پڑیں گا۔ریاست میں چھ ڈویژن ہیں پونہ ،امراوتی ،ناگپور ،مراٹھواڑہ ،کوکن اور ناسک اس میں سے پانی کاسب سے کم ذخیرہ مراٹھواڑہ میں ہیں۔محکمئہ آبی وسائل کی جانب سے آئیندہ سال کی بارش تک فلحال موجود پانی ذخیرہ کی منصوبہ بندی کی جاتی ہیں۔ریاست میں بارش کی کمی کی وجہ سے خریف کی فصل پر تواثر پڑاہے۔لیکن سب سے زیادہ اثر ربی کی فصل پر پڑےگا۔باغبانی اور سبزی کی نقد فصل کےلئے پانی کی کمی یا پانی نہ ہونےکی وجہ سے آئیندہ مہینوں میں نءبوائی نہیں ہوسکیں گی۔اس موسم کی فصل میں کمی ہونے سے کسانوں پر بوجھ بھی بڑےگا۔قرض کی ادائگی ایک الگ مئسلہ ہے۔کیونکہ فلحال پانی کاجو ذخیرہ موجود ہیں وہ پینے کےلئے مختص کرنا ہوگا۔اس لئے کسان طبقہ ربی کی بوائی کےلئے فکرمند ہیں کہ آئیندہ کے چھ سات ماہ حال کی مختصر پیداور پر گذارنا ہوں گے۔ساتھ ہی عوام کوبھی “پانی کم خرچ کریں” پر عمل کرناہوں گا۔پانی کی قلت پر مات کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہیں۔