ہندو ملزمین کے وکلاءکی غیر حاضری کے سبب معاملے کی سماعت 5 دسمبر تک ٹلی

ممبئی:16 اکتوبر (ای میل)مالیگاﺅں 2006 ءبم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری کیئے گئے ۹ مسلم نوجوانوں کے خلاف ہندو ملزمین اور ریاستی و مرکزی حکومتوں کی جانب سے دائر کردہ عرضداشت پر آج ہندو ملزمین کے وکلاءکی غیر موجودگی کے سبب ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت 5 دسمبرتک ملتوی کردی ۔ جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس اے ایس گڈکری کے روبرو آج مشترکہ عرضداشتوں کی سماعت عمل میںآئی جس کے دوران سرکاری وکیل سمیت جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ ساجد قریشی، ایڈوکیٹ حفیظ و دیگر موجود تھے لیکن ہندو ملزمین کے وکلاءکی عدم موجودگی کے سبب عدالت نے معاملے کی سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ نو مسلم نوجوانو ں کے خلاف قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)، ریاستی انسداددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے مشترکہ اپیل دائر کی ہے جبکہ اسی معاملے میں گرفتار بھگواءدہشت گرد دھان سنگھ و دیگر بھگواءملزمین نے بھی مسلم ملزمین کی باعزت رہائی کو چیلنج کیا ہے اور عدالت سے مطالبہ کیا ہیکہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کیا جائے کیونکہ ملزمین کے خلاف ثبوت وشواہد موجود ہیں اور باعزت بری کیئے گئے ملزمین ہی 2006 ءمیں پاور لوم شہر میں ہوئے ان دھماکوں کے اصل ملزمین ہیں ۔ بھگواءملزمین نے مسلم نوجوانون کی رہائی کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت بھی داخل کی ہے جس پر ہائی کورٹ 5 دسمبر کے بعد سماعت کریگی۔ عیاں رہے کہ ساڑھے پانچ برسوں تک اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدا شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے 2011ءمیں ضمانت پر رہا کیا تھا اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیة علماءکے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناءپر 25 اپریل 2016ءکو ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا لیکن مسلم نوجوانوںکے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت، قومی تفتیشی ایجنسی اوربھگواءملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے ۔

Leave a comment