انجینئرز ڈے: گوگل نے موكش گنڈم وشویشوریاکا بنایا ڈوڈل
دہلی، 15 ستمبر (یواین آئی)
انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے ہفتہ کو اپنے ہوم پیج پر عظیم انجینئر اور ملک کے اعلی ترین اعزاز ‘بھارت رتن’ یافتہ موكش گنڈم وشویشوریا کا ڈوڈل بنا کر انہیں یاد کیا۔ ڈاکٹر وشویشوریا کی سالگرہ ملک میں’انجینئرز ڈے‘کے طور پر منایا جاتا ہے۔
15 ستمبر 1861 کو میسور (اب کرناٹک) میں کولار ضلع کے چكابلاپور تعلقہ میں ایک تیلگو خاندان میں پیدا ہوئے ڈاکٹروشویشوریا نے اپنی ابتدائی تعلیم یہیں سے مکمل کی اور بعد میں انہوں نے بنگلور کے سینٹرل کالج میں داخل ليا۔انهوں نے 1881 میں بی اے کے امتحان میں پہلا مقام حاصل کیا۔اس کے بعد میسور حکومت کی مدد سے انجینئرنگ کی پڑھائی کے لئے پونا کے سائنس کالج میں داخلہ لیا۔ 1883 میں ایل سی ای اور ایف سی ای ( موجودہ وقت میں بي اي کی ڈگری) کے امتحان میں پہلا مقام حاصل کر کے اپنی قابلیت کا ثبوت پیش کیا۔ مہاراشٹر حکومت نے ان کی اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے انہیں ناسک میں اسسٹنٹ انجینئر کے عہدے پر مقرر کردیا۔’سر ایم وی‘ کے نام سے معروف ڈاکٹر وشویشوریا کا میسور کو ایک ترقی یافتہ اور خوشحال علاقہ بنانے میں غیر معمولی تعاون رہا۔ كرشن راج ساگر ڈیم، بھدراوتي آئرن اینڈا سٹیل ورکس، میسور صندل آئل اینڈ سوپ فیکٹری، میسور یونیورسٹی اور بینک آف میسور سمیت دیگر کئی بڑی کامیابیاں ان کی کوششوں سے ہی ممکن ہو سکیں۔مسٹر وشویشوریا کی ان کامیابیوں کے لئے کرناٹک کا’ بھگيرتھ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
1955 میں ڈاکٹروشویشوریا کے بے مثال تعاون کے پیش نظر انہیں ملک کے اعلی ترین اعزاز بھارت رتن سے نوازا گیا۔ جب وہ 100 سال کے ہوئے تو حکومت ہند نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا.ڈاکٹر وشویشوریا کی سوسالہ جوانوں والی زندگی کی بھی دلچسپ کہانی کی طرح ہے۔ ان کی اسی ’جوانی ‘ پر ایک بار ایک شخص نے تجسسانہ سوال کیا اور ان سے اس کا راز پوچھا تھا۔ جواب میں ڈاکٹر وشویشوریا نے کہا،’’جب بڑھاپا میرا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے تو میں اندر سے جواب دیتا ہوں کہ وشویشوریا گھر پر نہیں ہے اور وہ مایوس ہو کر لوٹ جاتا ہے۔ بڑھاپے سے میری ملاقات ہی نہیں ہو پاتی تو وہ مجھ پر حاوی کس طرح ہو سکتا ہے؟ ‘‘۔
چودہ اپریل 1962 کو ڈاکٹر وشویشوریا کا 101 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔
Read more at http://www.uniurdu.com/visvesvaraya-google-doodle/national/news/1351404.html#0fCQSBkyZqOoBufW.99