سعید پٹیل جلگاوں
آج پوری دنیا تہذیبی تصادم کاشکار ہوچکی ہیں۔مغربی دنیا نے پوری دنیامیں کسی نہ کسی شکل میں اپنے برائی کے مراکز قائم کیے ہوئے ہیں۔جس کی وجہ سے لوگ انفرادی اور اجتمائی شکل میں فوراً ان مراکز کی طرف متوجہ ہوکر برائیوں کو اپنارہے ہیں۔لیکن ان سب کے باوجود انھیں میں ان کی بھلای سوچنے والے بیشمار افراد یا مختلیف مذہبی ،سماجی تنظیمں بھی موجود ہیں۔جوتہذیبی بگاڑ سے لوگوں کوخبردار کرتے رہتے ہیں۔انھیں اچھاءاور نیک کاموں کی دعوت دیتے رہتے ہیں۔لیکن ان تمام کوشیشوں کے باوجود برائیاں سر چڑھکربول رہی ہیں۔ٹی وی ،موبائل اور کمپیوٹر کی ایجاد جہاں ایک طرف آج کے انسان کی اہم ضرورت ہے۔وہیں پر ان تینوں سے بیشمار برائیاں جنم لے رہی ہیں۔جس کی وجہ سے نءنسل بالخصوص نوجوان نسل ان چیزوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے ذرابھی جھجک محسوس نہیں کررہیں ہیں۔حال ہی میں ہم جنس پرستی کوقانونی اجازت دےدی گءہیں۔اسی طرح ازدواجی زندگی میں ناجائز تعلقات جرم ہیں کہکر اسے بھی تسلیم کرلیاگیاتھا۔یہ دونوں بھی فعل سماجی اور مذہبی اعتبار سے تشوشناک اور لمحئہ فکر کی بات ہے۔مغربی تہذہب نے ھماری نوجوان نسل کا اخلاقی دوالیا نکال دیا ہے۔کیونکہ برائیوں میں نوجوان نسل کو لطف اور مزہ فوری طورپر ملتا ہے۔اس ل? نشہ آور چیزیں بھی آسانی سے ان کے پاس پہونچ جاتی ہیں۔موجودادور میں براءکے کام اخلاقی اعتبار سے سماج کے سامنے سرعام کئے جارہے ہیں۔جسے جائز طور پر تسلیم تو نہیں کیا جارہا ہے۔لیکن اسے روکنے کی تدابیر بھی عمل میں نہیں لائی جارہی ہیں۔؟بچے والدین کی لاپرواہی ،بے حسی یا پھر مصروف ترین زندگی کاپورا فائدہ اٹھاتے ہوئے تیزی سے برائی کی طرف گامزن نظرآتے ہیں۔انھیں بڑی آسانی سے سماجی براءکے کام کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔اور کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا جب آہستہ آہستہ براءپروان چڑھ چکی ہوتی ہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔معاشی نہ برابری بھی ان برائیوں کی وجہ ہے۔اسی دلی سکون اور زندگی کی بیچینی وغیرہ کی صورتحال بھی اس میں اپنا رول اداکرتی ہیں۔لیکن جوکچھ بھی ہو براءبراءہوتی ہیں۔لہٰذہ معروف کی کوشیش کرنے والوں کوچاہئے کہ وہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر برائیوں کا مقابلہ کریں اور زیادہ سےزیادہ اچھے کاموں تشہر عملی سطح پر کریں۔جولوگ یا تنظیمں اس میدان میں بے لوث خدمات انجام دے رہی ہیں یا جو طریقہ کار عمل میں لایاجارہا ہے ان سب کا بھر پور تعاون کریں۔اور براءکومٹانے کی کسی بھی مہم کاحصہ بنیں۔بالخصوص نءنوجوان نسل کو اچھے کاموں کی طرف متوجہ کرنا ہر شہری کا اخلاقی فرض ہے۔