بھارت بند کا میوات میں وسیع پیمانے پر اثر، کاروباری سرگرمیاں ٹھپ

نوح میوات: شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بھارت بند کی کال کا ریاست ہریانہ کے علاقہ میوات میں بڑے پیمانے پر اثر نظر آیا۔ نوح ضلع ہیڈکواٹر سمیت فیروز پور جھرکہ، پونہانہ، پنگواں اور نگینہ میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن نظر آیا۔ بڑی تعداد میں سڑکوں پر اتر کر لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا اور حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

بند کے لئے کئی دنوں سے تیاریاں کی جا رہی تھیں۔ متعدد سماجی تنظیموں کے کارکنان نے بازاروں میں دکانداروں اور کاروباریوں سے رابطہ کیا اور ان سے تعاون طلب کیا۔ علاوہ ازیں، میوات کے شہروں اور قصبوں کے علاوہ دیہی علاقوں میں بھی منادی کرا کر لوگوں میں بند کے حوالہ سے بیدار کیا۔

میوات میں جس طرح کا بند کا اثر نظر آ رہا ہے اس کے حوالہ سے کہا جا رہا ہے کہ ’بھارت بند‘ کا ایسا اثر یہاں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ کئی عمر دراز شہریوں نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ انہوں نے میوات میں بند کا اتنے بڑے پیمانے پر کبھی اثر نہیں دیکھا۔ بند کے دوران سینکڑوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ بند کا جس طرح کا اثر نظر آ رہا ہے اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ باشندگان میوات سی اے اے، این آر سی اور این پی آر پر کتنے حساس ہیں۔

دریں اثنا، نوابوں کے تاریخی شہر فیروز پور جھرکہ میں دہلی-الور شاہراہ کا ٹریفک پوری طرح بند نظر آ رہا ہے۔ شہر کے امبیڈکر چوک پر سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہوئے لوگ ہاتھوں میں ’نو سی اے اے‘، ’نو این آر سی‘، ’نو این پی آر‘ کے پلے کارڈ، بینر اور تختیاں لے کر تھامے ہوئے ہیں۔ لوگ فلک شگاف نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس کالے قانون کو واپس لیا جائے۔ امبیڈکر چوک پر جمع ہجوم فیروز پور میں تحصیل راستے سے شہر میں داخل ہوا۔ اس دوران مظاہرین کو جو اکا دکا دکان کھلی نظر آئیں اسے انہوں نے بند کروا دیا۔

میوات کی فعال سرگرم تنظیم میوات وکاس سبھا کے سابق صدر عمر محمد پاڈلہ نے ’بامسیف‘ کی جانب سے دی گئی ’بھارت بند‘ مہم کو بھرپور حمایت دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے مظاہرے کے دوران کہا کہ حکومت اور خفیہ ایجنسیاں ہمارے دھرنے و مظاہرے پر نظر جماکر بیٹھی ہیں اور سی اے اے مخالف اس مہم کو کسی بھی طرح ملک مخالف قرار دینے کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج حکومت مخالف ہر آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم اب یہ عوامی احتجاج کسی بھی صورت میں بند نہیں ہوگا۔ اس موقع پر کئی دیگر مقررین نے بھی اظہار خیال کیا۔

یہ ایک سینڈیکیٹیڈ فیڈ ہے ادارہ نے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے. – بشکریہ قومی آواز بیورو

Leave a comment