تین طلاق پر مودی حکومت کا آرڈیننس شریعت میں راست مداخلت

حکومت اپنے آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لے، نسیم خان کا مطالبہ

ممبئی:19۔ستمبر(راست) تین طلاق کے خلاف مودی حکومت کے ذریعے مرکزی کابینہ میں آرڈیننس لانے کے فیصلے نے جہاں پورے ملک کے مسلمانوں میں بے چینی پیدا کردی ہےوہیں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر اور سابق ریاستی اقلیتی امور کے وزیر محمد عارف نسیم خان نے اسے مودی حکومت کی مسلمانوں کے تئیں دوہری پالیسی اورآر ایس ایس کی پالیسی پر عمل آوری قرار دیا ہے۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں نسیم خان نے کہا کہ مودی کابینہ نے تین طلاق کے خلاف آرڈیننس لانے کا جو فیصلہ کیا ہے میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ یہ نہ صرف عدالتی توہین ہے بلکہ شریعت میں راست مداخلت ہے، اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مودی حکومت سے سوال کیا ہے کہ جب یہ معاملہ راجیہ سبھا میں زیرغور تھا تو پھر انہیں اتنی جلدی کیوں ہے کہ انہوں نے اپنی کابینہ میں اس پر آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں مودی حکومت کے رول سے صاف واضح ہورہا ہے کہ وہ آر ایس ایس کی پالیسی کے مطابق کام کررہی ہے اور ملک کے مسلمانوں کے ساتھ جانبداری برت رہی ہے۔ نسیم خان نے کہا کہ مودی حکومت نے مسلم خواتین کی ہمدردی کے نام ایک جانب سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ اس سے مسلم خواتین کو فائدہ ہوگا جبکہ دوسری جانب وہ اس کے ذریعے مسلمانوں کوہراساں وپریشان کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہ ملک بھر کی کروڑہا مسلم خواتین نے پورے ملک میں احتجاج کرکے مودی حکومت کو تین طلاق کے بہانے شریعت میں مداخلت سے باز رکھنے کا مطالبہ کیا لیکن مودی جی کو ان کروڑا خواتین کی اواز نہیں سنائی دی، البتہ ان چند نام نہاد مسلم خواتین کی آواز ضرور سن لی جو تین طلاق کے خلاف عدالت سے رجوع ہوئی ہیں۔ نسیم خان نے مودی حکومت سے سوال کیا کہ جب آپ ہر کسی کے ساتھ انصاف کی بات کرتے ہیں تو پھر ملک کے ہندووں ومسلمانوں کے معاملے میں اس قدر بھید بھاؤ کیوں کررہے ہیں کہ اگر کوئی ہندو زیادتی کرتا ہے تو اس پر سول کیس اور اگر کوئی مسلمان اس کا مرتکب ہوتا ہے تو اس پرکریمنل کیس ؟ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ مودی حکومت نے اس آرڈیننس کے ذریعے صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ یہ صرف فرقہ پرستی کی بنیاد پر ہورہا ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں ووٹوں کا پولرائزیشن ہوسکے۔ نسیم خان نے مودی حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طورپر اپنے آرڈیننس جاری کرنے کے کابینی کو فیصلے واپس لیں۔کیونکہ یہ شریعت مطہرہ راست مداخلت ہے جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے پارلیمانی اجلاس ختم ہونے کے بعد اپنے ایک پریس کانفرنس میں واضح طور سے کہا تھا کہ تین طلاق بل کے حوالے سے پارٹی کوئی آرڈیننس لانے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ دسمبر میں موسم سرما کے اجلاس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران روی شنکر پرساد اور اننت کما ر نے امید ظاہر کی تھی کہ موسم گرما کے اجلاس میں تین طلاق بل پاس ہوجائے گا۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ حکومت اس معاملے میں آرڈیننس لانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔اقلیتی امور کے مرکزی وزیرمختار عباس نقوی بھی کئی بار قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکز تین طلاق بل معاملے پر آرڈیننس لانے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔

Leave a comment