الور میوات : کچھ دنوں پہلے شاہجہاں پور الور میں زیر تعمیر تیس فٹ قدیمی مسجد کی تعمیر مکمل ہونے پر مقامی ہندوتوا وادی تنظیموں نے مینار کی تعمیر کو لے کر اچانک اعتراض درج کروایا ۔بعد ازاں مقامی مسلمانوں پر سختی کیساتھ دباؤ بناکر مینار کو منہدم کروادیا ۔ پولیس اسٹیشن میں مقامی مسلمانوں پر دباؤ بناکر لکھوادیاگیا کہ آئندہ دس روز میں مسجد پر مینار باقی نہیں رہنا چاہئے ۔اور کچھ شر پسندوں نے مسجد کے اہم ذمہ داران ڈاکٹر محمد فتح میواتی پر قاتلانہ حملہ کیا ۔ ڈاکٹر صاحب ان پر قاتلانہ حملہ کی پولیس میں شکایت درج کروائی ۔ اس سلسلہ میں پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے ۔لیکن ہندو واہنی کے ذمہ داران نے اس دونوں کو رہا کروالیا ۔اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء ہند الور کے صدر محمد حنیف نے مقامی ایس ایچ او رایس ڈی ایم ، کلکٹر الور ایس پی الوار سے ملاقات کر کے یادداشت دی اور مسجد کے مینار کو منہدم کرنے سے رکوانے کی درخواست کی ۔ لیکن اتنی کوششوں کے باجود بھی مسجد کی مینار کو مکمل منہدم کردیاگیا ۔ پولیس نے اپنے بچاؤ کیلئے منہدم کروانے کے بعدکچھ مقامی مسلمانو ں سے لکھوالیا کہ مینار کی تعمیر میں نقص تھا جس کے لئے اس کو منہدم کرنا ضروری تھا ۔اس موقع پر ڈاکٹر فتح میواتی کے فرزند نے بتایا کہ اس سے قبل نماز جمعہ کے موقع پر مسجد میں تقریبا 600افراد لوگ یہاں نماز ادا کرتے تھے ۔تاہم آج خوف و ہراس کے ماحول میں صرف ۲۰۰؍ کے قریب مسلمانوں نے جمعہ کی نماز ادا کی ۔ انہوں نے کہا کہ جبراً یہ اعلان کروایاگیا تھا کہ بیرون شہر کے افراد نماز جمعہ کیلئے یہاں نہ آئیں ۔قابل ذکر ہے کہ اس علاقہ میں صرف ایک ہی مسجد ہے ۔ ڈاکٹر فتح محمد نے بتایا کہ قاتلانہ حملہ کے قصورواروں پر مقامی پولیس نرم لہجہ اختیار کرتے ہوئے ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے۔
news by urdu.siasat.com