بھگواءملزمین اور قومی تفتیشی ایجنسی NIA کو شدید جھٹکا، گلزار اعظمی
ممبئی :3اکتوبر(ای میل)مالیگاﺅں ۸۰۰۲ءدھماکہ معاملے کا سامنا کررہے بھگوا ءدہشت گردو ں سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر ، کرنل پروہیت وی دیگر ملزمین اور ان کی مبینہ طو پر پست پناہی کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ان کی سخت مخالفت کے باوجود خصوصی عدالت نے متاثرین کو مداخلت کار تسلیم کرلیا، اس سے قبل متاثرین کو عدالت کے سامنے اپنا موقف رکھنے کے لیئے عدالت سے ہر مرتبہ اجازت طلب کرنی پڑتی تھی جس پر بھگواءملزمین و این آئی اے کے وکلاءسخت اعتراض کرتے تھے۔ آج متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے وکیل شریف شیخ نے عدالت میں بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے بھی متعدد مواقعوں پر متاثرین کو بطور مداخلت کار تسلیم کرتے ہوئے انہیں مقدمہ کی سماعت میں حصہ لینے کی اجازت دی ہے لہذا نچلی عدالت کو بھی متاثرین کو اس پورے معاملے میں بطور مداخلت کار تسلیم کرنا چاہئے۔ایڈوکیٹ شریف شیخ نے خصوصی جج ایس وی پڈالکرکو بتایا کہ متاثرین اس معاملے میں عدالت میں موجود ثبوت و شواہد کی روشنی میں عدالت اور سرکار ی وکیل کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ بم دھماکوں میں شہید اور شدید زخمیوں کو انصاف حاصل ہوسکے۔اس موقع پر ایڈوکیٹ شریف شیخ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے متعدد فیصلوں کی نقول پیش کرتے ہوئے عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ سنگین معاملات میں متاثرین کو مداخلت کار قبول کرنے کی عدالت عظمی نے وکالت کی ہے لہذااس معاملے کی سنگینی اور تحقیقاتی دستوں کے بدلتے رویہ کے پیش نظر متاثرین کو پورے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے عدالت کی مدد کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔ ایڈوکیٹ شریف شیخ کی بحث کے بعد بھگواءملزمین کے وکلاءاور این آئی اے کے وکیل اویناس رسال نے عدالت کو بتایا کہ قومی تفتیشی ایجنسی ایمانداری سے کام کررہی ہے متاثرین کو مداخلت کرنے کی اجازت دینے سے مقدمہ کی کارروائی پر اثر پڑھ سکتا ہے لہذا متاثرین کی عرضداشت کو مسترد کردینا چاہئے ۔فریقین کی بحث کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے متاثرین کی عرضداشت کو منظور کرلیا ۔دوران کارروائی عدالت میں جمعیة علماءکی جانب سے ایڈوکیٹ انصار تنبولی ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ابھیشک پانڈے، ایڈوکیٹ شروتی ودیہ، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر موجود تھے۔آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیة علماءقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ مالیگاﺅں ۸۰۰۲ءبم دھماکہ معاملے میں سید نثار جن کا لڑکا سید اظہر شہید ہوا تھا کی جانب سے عرضداشت داخل کرتے ہوئے مداخلت کار بننے کی اجازت طلب کی گئی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا ہے ۔بھگواءملزمین اور این آئی اے کی جانب سے مداخلت کار کی عرضداشت پر اعتراض کیئے جانے پر گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر قومی تفتیشی ایجنسی ایمانداری سے اس کی ذمہ داری نبھاتی تو متاثرین کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی نوبت نہیں آتی ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ مرکز اور ریاست میںاقتدار کی تبدیلی کے بعد سے ہی بھگواءملزمین کو راحت پہنچانے کا استغاثہ نے کام کیاہے اور اگر اہم مواقعوں پر متاثرین کی جانب سے مداخلت نہیں کی جاتی تو بھگواءملزمین کب کے باعز ت بری ہوجاتے ۔انہوں نے کہا کہ جمعیة علماءنے بھگواءملزمہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو ممبئی ہائی کورٹ سے حاصل ہونے والی ضمانت کینسل کیئے جانے کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جس پر سپریم کورٹ گذشتہ دنوں ملزمہ کو نوٹس جاری کیا تھا اور امید ہیکہ جلد ہی اس معاملے میں سماعت عمل میںآئے گی۔واضح رہے کہ ۹۲ ستمبر ۸۰۰۲ءکو ہونے والے اس سلسلہ واربم دھماکہ معاملے میں ۶ مسلم نوجوان شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے ، مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگواءدہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا وجہ تازہ تحقیقات کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے بھگواءملزمین کو فائدہ پہنچانے کا کام شروع کردیا اور اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگواءملزمین کو راحت پہنچائی تھی ۔