مودی کے گجرات میں ’ہندوستانی مزدوروں‘ پر حملے

PATNA, OCT 8 (UNI)- People returning home from Gujrat alighting from a train at Patna railway station on Monday, as thousands of migrant workers mostly from Uttar Pradesh and Bihar leaving Gujarat after several attacks on migrant workers and industrial units. UNI PHOTO-49U

نئی دہلی 8 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات فرقہ پرستی کیلئے ساری دنیا میں بدنام ہے اور اس کی یہ بدنامی اُس وقت شروع ہوئی جب 2002 ء میں جبکہ ریاست میں نریندر مودی چیف منسٹر تھے، نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ مسلمانوں کی جائیدادوں کو لوٹا گیا۔ مسلم خواتین اور لڑکیوں کی کئی دنوں تک اجتماعی عصمت ریزی کی گئی۔ حد تو یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے اس دوران فوج کو بھی گجرات میں داخل ہونے سے روکا۔ اب گجرات میں وہی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔ پچھلے چند دنوں سے گجرات کے مختلف مقامات پر اترپردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور شمالی ہند کی دوسری ریاستوں سے آئے ہوئے مزدوروں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ اُنھیں ریاست سے نکل جانے کا الٹی میٹم بھی دیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں مودی جی کے گجرات سے اب تک کم از کم 50 ہزار غیر مقامی مزدور اپنی جان و مال بچانے کی خاطر اپنی آبائی ریاستوں کو راہ فرار اختیار کی ہے۔ گجرات میں تشدد پر اتر آئے ہجوم اور شرپسندوں کے ہاتھوں غیر مقامی ورکروں اور ان کے ارکان خاندان پر حملوں کو لیکر شالی ہند کی ان تمام ریاستوں میں برہمی کی لہر پھیل گئی ہے جہاں بی جے پی برسر اقتدار ہے یا اقتدار میں شریک ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک 14 ماہ کی بچی کے ساتھ بہار سے تعلق رکھنے والے ایک ورکر نے منہ کالا کیا جس کے بعد غیر مقامی ورکروں پر حملوں کا آغاز ہوگیا۔ اس بارے میں وزیراعظم نریندر مودی اور صدر بی جے پی امیت شاہ کے علاوہ بی جے پی و این ڈی اے کے اہم قائدین کی خاموشی کو لیکر عوام میں کافی برہمی پائی جاتی ہے۔ کانگریس لیڈر سنجے نروپم نے وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے انھیں یاد دلایا کہ مودی جی کو بھی ووٹ مانگنے کے لئے وارناسی (اترپردیش) آنا پڑے گا۔ سنجے نروپم کے مطابق وزیراعظم کی ریاست میں شمالی ہند کے باشندوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن انھیں یاد رکھنا ہوگا کہ ایک دن وہ ووٹ مانگنے بنارس آئیں گے۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں نریندر مودی وارناسی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ودودرہ کے مضافاتی علاقہ وگھوڈیا، سوراشٹر کے کوڈینار ٹاؤن کے علاوہ دوسرے معاملات پر فیاکٹریوں کو بند کروایا گیا ہے۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار کو جو مودی کے حلیف ہیں، اب لگتا ہے کچھ شرم آئی ہے۔ اُنھوں نے اپنے گجراتی ہم منصب سے ربط پیدا کرتے ہوئے بہار کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی درخواست کی۔ مہسانہ میں بتایا جاتا ہے کہ 70 فیصد فیاکٹری مزدور اپنی آبائی ریاستوں کو واپس ہوچکے ہیں لیکن یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ ریاست کے ڈی جی پی شوانند جھا کے مطابق بہار اور یوپی کے مزدور دسہرہ تہوار منانے واپس ہورہے ہیں۔ ایسے میں لگتا ہے کہ دوسری ریاستوں میں مقیم گجراتیوں کا بھی دسہرہ منانے کے لئے اپنی ریاست کو واپسی کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ گجرات میں یوپی، بہار اور مدھیہ پردیش کے مزدوروں اور ان کے خاندانوں پر حملوں کو لے کر بی جے پی وزیراعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے خلاف ان ریاستوں میں برہمی کی لہر پائی جاتی ہے۔

Leave a comment