نئی دہلی28ستمبر ۔رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں اپریل سے اگست تک اشیا ءاور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے تحت دس ریاستوں کو ریونیو کلکشن میں بیس فیصد یا اس سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے ۔ جس سے مرکزی حکومت کی فکر مندی بڑھ گئی ہے ۔جی ایس ٹی کونسل کی آج ہوئی تیسویں میٹنگ کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ جی ایس ٹی نافذ کرتے وقت اندازہ تھا کہ صارف ریاستوں کا ریونیو بڑھے گا اور پیداواری ریاستوں کا نقصان ہوگا۔ رواں مالی سال کے اگست تک کے اعدادو شمار الگ حقائق بتاتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہاکہ یہ ریاستوں کے مقامی اسباب کی وجہ سے ہے اور آنے والے دنوں میں صارف ریاستوں میں ریونیو کلکشن بڑھے گا۔جی ایس ٹی کے دوسرے سال میں ایک بھی تہائی ریاستوں کا ریونیو خسارہ بیس فیصد سے زیادہ ہونے کی وجہ سے حکومت حرکت میں آئی ہے اور خزانہ سکریٹری ہسمکھ ادھیا نے ان میں سے پانچ ریاستوں کا دورہ کرکے اس کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ وہ دیگر ریاستوں میں بھی جانے والے ہیں۔سب سے زیادہ 42 فیصد خسارہ پڈوچیری کا ہوا۔ جی ایس ٹی میں پنجاب اور ہماچل پردیش کا کلکشن 36-36 فیصد ، اتراکھنڈ کا 35 فیصد، جموں و کشمیر کا 28 فیصد، چھتیس گڑھ کر 26 فیصد، گوا کا 25 فیصد، اوڈیشہ کا 24 فیصد او رکرناٹک اور بہار کا 20-20 فیصد کم رہا ہے ۔ ان اعدادوشمار میں محصولات کا حصہ شامل نہیں کیا گیا ہے ۔اشیا اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل نے قدرتی آفات سے متاثرہ ریاستوں کی اقتصادی مدد کے لئے اضافی ٹیکس لگانے کے امکان کے بارے میں کیرالہ کی تجویز پر جمعہ کو تبادلہ خیال کیا اور اس پر غور کے لئے وزراءکا سات رکنی گروپ بنانے کا فیصلہ کیا۔ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کونسل کی یہاں ہونے والی 30 ویں میٹنگ کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بتایا کہ جی ایس ٹی قانون کی دفعہ 279 اے (4) (ایف) کے تحت جی ایس ٹی کونسل کو آفات کے معاملے میں خصوصی شرح لاگو کرنے کااختیار ہے ۔ اجلاس میں کیرل نے گزشتہ ماہ آنے والے سیلاب اور شدید بارش کے پیش نظر خصوصی ٹیکس لگانے کی اجازت مانگی۔