روشن مسجد ،بھوانی پیٹھ ،پونہ کے ایک وسیع و عریض ہال میں عرسِ قادری و اشرفی کے ضمن میںایک عظیم الشان پروگرام کا کامیاب انعقاد
پونہ۔14اکتوبر۔(محسن رضا ضیائی)روشن مسجد ،بھوانی پیٹھ ،پونہ کے ایک وسیع و عریض ہال میں عرسِ اشرفی و قادری کے ضمن میںایک عظیم الشان پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا ،جس کی قیادت و سرپرستی حضرت مولانا غلام احمد صاحب قبلہ خطیب و امام روشن مسجدنے فرمائی۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام سے ہوا،بعدہ‘ نعت خواں حضرات نے حمد ونعت ومنقبت پیش کیے۔جلسہ سے خصوصی خطاب کے لیے دہلی سے تشریف لائے ڈاکٹر سید فضل اللہ چشتی صاحب قبلہ نے نہایت ہی جامع اور مدلل خطاب فرمایا۔ آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اولیائے کرام ہر دور اور زمانے کے لیے ہدایت و راست کا سر چشمہ رہے ہیں، ان کی تعلیمات قیامت آنے والی تمام نسلوں کے لیے راہ نما اصول اور مشعل راہ ہیں، جن پر عمل کرکے ایمان و عمل ،شریعت و طریقت اور تصوف و روحانیت کے اعلیٰ درجات پر پہنچا جاسکتا ہے۔ آج کے اس تیز رفتار اور ترقی پذیر دور میں انسان ان تمام چیزوں سے بہت دور ہوچکا ہے۔ لہذا آج کے اس پُر فتن اور ترقی پذیر دور میں اولیائے کرام کی تعلیمات و فرمودات سے نسلِ نو کا رشتہ استوار کرانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ موصوف نے مزید حضرت مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی اور حضرت شاہ عین الحق مجیدی علیھما الرحمہ کے عرس کے ضمن میں فرمایا کہ حضرت مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی علیہ الرحمہ سلسلہ¿ اشرفیہ کے بانی ہیں،آپ ایک ولی کامل، عارف باللہ اور شیخ طریقت بزرگ تھے، آپ کا خاص تعلق خراسان سے تھا، جہاں کے آپ ایک عظیم حکمراں تھے، آپ سلطنت و اقتدار سے کنارہ کشی اختیار کرکے خلق خدا کو دینی و روحانی تعلیمات دینے میں مصروف ہوگئے اور تا حیات صوفیانہ اقدار و روایات کو فروغ دیتے رہے۔آپ کا وصال باکمال ۷۲ محرم الحرام کو صوبہ¿ اترپردیش کے مشہور مقام کچھوچھہ شریف میں ہوا، جہاں آپ کا مزارِ پُر انوار مرجع خلائق خاص وعام ہے۔ اسی طرح حضرت شاہ عین الحق عبدالمجید قادری بدایونی علیہ الرحمہ خانوادہ¿ عثمانیہ کے ایک عظیم چشم و چراغ تھے،خانقاہی روایتوں کے امین اور پاسبان بھی تھے۔ آپ خانوادہ¿ عثمانیہ کی وہ پہلی شخصیت ہیں ، جنہوں نے بدایوں شریف میں خانقاہ قادریہ کی اساس و بنیاد رکھی۔ یقینا یہ آپ کا ایک عظیم اور منفرد کارنامہ ہے، یہ وہ خانقاہ ہے، جہاں آغاز ہی سے علم و معرفت کے چراغ ہر سو روشن ہونے لگے۔ اس خانقاہ نےبر صغیر ہندو پاک میں شریعت و طریقت اور تصوف و روحانیت کی ترویج و اشاعت میں نا قابل فراموش خدمات انجام دیاہے۔حضرت شاہ عین الحق عبدالمجید قادری بدایونی علیہ الرحمہ کا وصال مبارکہ ۳۷۲۱ھ کو بدایوں شریف میں ہوا، اور وہیں پر آپ آسودہ¿ خواب ہیں۔ بلاشبہ ان دونوں بزرگوں کا امت مسلمہ پر احسان عظیم ہے، جنہوں نے تصوف و طریقت اور محبت و اپنائیت سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانے کا گراں بہا کام انجام دیا ۔ اللہ کے پیارے رسول ﷺ کی تعلیمات کولوگوں کے دلوں میں گزیں کیا، خلق خدا کو امن و بھائی چارگی،اتحاد و یک جہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا درس دیا ۔یہی وجہ ہے کہ آج ان بزرگوں کی یاد بڑے ہی شان و شوکت کے ساتھ منائی جاتی ہے۔اور ان بزرگوں کے آسانہ¿ عالیہ پر زائرین کا ہر وقت انبوہ¿ کثیر جمع رہتا ہے۔ یقینا یہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبولیت کی واضح دلیل ہے۔اخیر میںصلوٰة و سلام ہوا اور پھر ڈاکٹر سید فضل اللہ چشتی صاحب قبلہ کی رقت انگیز دعا پر ایک کامیاب جلسہ کا اختتام ہوا۔اس موقع پر شہر پونہ کے جملہ علما، ائمہ ، اسکول اور کالیجیز کے اساتذہ و طلبا کثیر تعداد میں موجود تھے۔