کیا یہ حقیقت ہے؟ اتر پردیش کے پنچایت چناؤ کے دوران 577 بیسک ٹیچروں کی ہوئی موت!

کورونا وبا سے ریاست اتر پردیش کا برا حال ہے اور آج وہاں پنچایت انتخابات کے آخری مرحلہ کے لئے ووٹنگ ہو رہی ہے۔ اس دوران ’آج تک‘ پر ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان پنچایت انتخابات کے دوران 577 بیسک ٹیچروں کی موت واقع ہو چکی ہے۔ خبر کے مطابق یہ دعوی ٹیچرس کی ریاستی تنطیم یعنی راجیہ شکشک سنگھٹن نے کیا ہے۔ ’آج تک‘ کی خبر کے مطابق اس سے قبل ایک اخبار نے شائع کیا تھا کہ پنچایت انتخابات کےدوران 135 پولنگ افسران کی موت ہو چکی ہے اور اس خبر کا الہ آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لیا تھا۔

وہیں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یوپی پنچایت انتخابات میں ڈیوٹی میں مصروف تقریباً 500 اساتذہ کی ہلاکت کی خبر افسوسناک اور خوفناک ہے۔ جب انتخابی ڈیوٹی کرنے والوں کی سیکورٹی کے انتظامات ناقص تھے، تو پھر انہیں کیوں بھیجا گیا؟ میں تمام اساتذہ کے اہل خانہ کو 50 لاکھ روپے معاوضہ اور متاثرہ اساتذہ کے گھر والوں کا ملازمت کے مطالبے کی بھر پور حمایت کرتی ہوں۔

ٹیچرس کی اس تنظیم نے الیکشن کمیشن کو ان 577 ٹیچروں کی لسٹ سونپی ہے جن کی موت پنچایت انتخابات میں ڈیوٹی کے دوران ہوئی ہے۔ لسٹ سونپنے کے بعد اس تنظیم نے 2 مئی کو ہونے والی گنتی کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اتر پردیش شکشک مہا سنگھ کے صدر دنیش چندر شرما نے کہا ہے کہ پنچایت انتخابات کے دوران 71 اضلاع میں 577 بیسک ٹیچر کورونا متاثر ہوئے تھے اور ان کے نام انہوں نے کمیشن کو دے دیئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل تمام ڈی ایم، ایس پی اور ضلع الیکشن افسر کو ایک سرکولر بھیجا جا چکا ہے۔

 

’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق شکشک مہا سنگھ کے صدر دنیش چندر شرما نے کہا ہے کہ کئی اضلاع سے ابھی معلومات آنا باقی ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ کہیں ان کےعزیز بھی کورونا سے متاثر نہ ہوئے ہوں۔ انہوں نے بتایا کے حالات ابھی بہت خراب ہیں اور انہوں نے 12 اپریل کو انتخابات ٹالنے کے لئے کہا تھا لیکن ان کی اپیل کو نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر گنتی کو ملتوی نہیں کیا گیا تو وہ اس کا بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہوں گے۔