کس طرح ہنومان کی مختلف اشکال یا ہیئت کا فائدہ مقاصد کےلئے ہورہا ہے

ترجمہ و تلخیص : محمد بہاؤ الدین ایڈوکیٹ۔موبائل : 9890245367

یوگی آدتیہ ناتھ کی تقریر کے اُس حصہ کی وضاحت نہیں ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ہنومان دلت تھایا نہیں۔ لیکن اس کی وجہ سے ہنومان کی ملکیت کے بارے میں بقیہ تمام کو اس جانب متوجہ کردیا۔

یو پی کے منسٹر لکشمی نارائن چودھری نے کہا کہ ہنومان دراصل جاٹ تھے۔ لیکن کسی نظم کی وجہ سے بکل نواب نے کہا تھا کہ وہ مسلمان بھی ہوسکتے ہیں جیسے کے نام کی مناسبت سے رحمان و ذیشان۔ اس طرح چائنیز بھی ہنومان کو اپنا کہتے ہیں کیونکہ وہاں بھی نام کی مناسبت چیان اور ہین ہے۔ کیرتی آزاد نے انہیں ایک اسپورٹس مین بتایا جب کہ چیتن چوہان کرکٹر نے کہا کہ اُن کی شناخت کو محدود نہیں کیا جاسکتا‘ جب کہ ہری اوم پانڈے نے ہنومان کو براہمن ہونے کا اعلان کیاسگریوا کرمی تھا ‘ بالی یادو جاٹ اور جٹائیو مسلم تھا اور نالا نیلا وشو کرما تھے‘ اس طرح سے ےہ اُن کی تحقیق ہے۔

لیکن ان تمام کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کی یہ ایک غیر معقول حرکت ہے جس میں ہنومان کی حکایت کو ےہ ثابت کردیا کہ وہ برسوں سے لچکدار شخصیت ہے۔ لیکن ہم تمام نے اپنے ذہنوں میں کھلے اور سریع طور پر اُن سے واقفیت مختلف ذرائع سے حاصل کی۔

ہنومان دونوں طرف سے شیویٹ اور ویشنویت روایت کے حامل ہیں۔ وہ دراصل شیوا کا ایک جز‘ راماکے بھکت اور وائیو کے بیٹے ہیں۔ ہنومان کے اسکالر فلپ لیوٹ جنڈراف نے موجودہ طور پر ہندو ازم کے درجہ کو اس طرح بیان کیاہے کہ ”سب سے اہم بھگوان وہ ہے جو بھگوان نہیں ہے“۔ اُن کے منادر جو بہت زیادہ تعداد میں پھیلے ہوئے ہیں وہ شیوا اور وشنو کے ہیں۔ ہنومان کی مورتی جس طرح لگائی جاتی ہے کہ وہ طلسماتی شخصیت ہے جو ہر مندر کے دروازے کے پاس گاﺅں گاﺅں میں ہمیں نظر آتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ےہ شہکار اُس شہر کا اسکائی لین ہے۔ ہنومان ایک طرح سے دُعا کرنے والا ‘ جس کی دُعائیں عظیم پہاڑوں کے پرے تک پہنچتی ہے۔ وہ جسمانی تندرستی کا سرپرست وشاہکار ہے اور غمزدہ لوگوں کے زخموں کو مندمل کرتا ہے۔ ےہ زمین ہتیانے والوںکا سب سے بڑا خدا ہے جو گیروی رنگ کے کپڑوں والی مورتیوں سے مناسب اور محفوظ مقامات پر بٹھایا جاتا ہے۔
لیکن ہنومان کون ہے اور بندر کیا تھے؟ ےہ سوال لوگوں کے ذہن میں پہلے سے موجود ہے۔ جین کی کہاوتوں کے مطابق ہنومان ایک نیم دیوتا ہے لیکن بندر نہیںہے۔ ذات پات کے نظریے کے مطابق ےہ کہانی ذہنوں میں بیٹھ گی ہے ۔ آپ کو آریاﺅں کی کہانی یاد ہوگی کہ کس طرح انہوں نے فتح حاصل کی اور اس طرح وہ لوگوں کے ذہنوں میں رچ بس گئے۔
روایتوں اور مذہبی امتیازات کی کہانیوںمیں ہنومان کی سوچ کا آغاز ہزاروں برس پہلے کا ہے۔ اس تعلق سے اسکالر لیوٹ جنڈراف نے انکشاف کیا۔ اعلیٰ و ارفع لوگوں میں رامائن ایک کارآمد مذہبی کوڈ ہے۔ لیکن دوسرے لوگوں کے پاس اس کا آغاز یا نمو پانا کیمیائی پھیلاﺅ کا نتیجہ ہے۔

لیکن ان تمام اشکال کے باوجود گاندھی جی نے رامائن کا استعمال کیا جو اُن کے لئے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتی تھی۔ لیکن سنگھ پریوار نے اسے دبادیا اور ممکنہ حد تک سیاسی فائدہ کے لئے رامائن کا استعمال کیا۔ ہنومان کو مکمل طور پر راما کا فرما بردار لفٹننٹ قرار دیا اور اُسے مردانگی کے سپر ہیرو کی حیثیت سے پیش کیا جو تجرد کی علامت تھا جس نے لنکا پر فتح حاصل کی تھی۔ اس طرح ہنومان کی شکتی اور بھکتی کو موجودہ ہندوتوا والوں نے اپنے مقصد کے لئے استعمال کیا۔
یاد رکھیں کہ موجودہ ہنومان کے جو زعفرانی بھیس میں بھڑک رہے ہیں اُسے ہم اپنے کار کی ونڈو اسکرین سے کیا دیکھ نہیں رہے ہیں؟ آزاد خیال لوگ اس کے بارے میں شکایت کرتے ہیں۔ اس کے خالق کی ےہ نیت تھی کہ ےہ رُدر ہنومان ہے جو اپنے اعادات و اطوار کے مطابق رہےں۔ لیکن بی جے پی نے اس کے بنائے ہوئے باڑسے متجاوز ہوکر اپنی جانب اسے راغب کررہے ہیں۔

لیکن اس قویٰ ہیکل و مضبوط شخصیت کے بارے میں لیوٹ جنڈراف نے کہا کہ ہنومان بغیر بالوں والا ہے۔ ہنومان اب موجودہ طور پر نظر آرہا ہے۔ آرٹ کے مورخ کیڈری جین اسے ماچو سے تعلق بتاتے ہیں اور بہ اسرار ےہ کہتے ہیں کہ اُس کی ران اور سینے کو بتا کر اُسے نمبر دو کے کیپٹن اور ہیرو کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں۔ خصوصاً ۰۷ کے دہوں کے بعد اس کا آغاز ہوا۔ درحقیقت اسکالر لیوٹ جنڈراف کہتی ہے کہ سب سے مشہور ہنومان کی مورتی کی تخلیق کی سردار کولہاپوری مسلم جو ایک باڈی بلڈر تھا اور اس طرح اُن کی شخصیت اور ساخت کے مطابق پوسٹر بنائی تھی۔

لیکن کسی طرح بھی ہو اب تو نیا ہنومان سنگھ کے لئے کافی ہے‘ بجرنگ دل جو ۴۶۹۱ءمیں بنی وہ سمجھتی ہے کہ وہ ہنومان کی فوج ہے۔ جو رتھ یاترا کے دوران اُسے ایسا چھوڑ دیا تھا جیسے وہ بندر کی فوج ہے تاکہ متشدد ذرائع سے وہ ایل کے اڈوانی کی ٹویٹا والی رتھ کے ساتھ رہے تاکہ اُن کی رتھ سے کوئی انکار نہ کرئے۔

آر ایس ایس اور بنواسی کلیان آشرم میں ہنومان کو دیہی و قبائیلوں کے ترجمان کی حیثیت سے پیش کیا‘ اُن کی مورتیاں اور لاکٹ تحفہ میں دیئے۔ جیسا کے لیوٹ جنڈراف کہتی ہے ہندوازم کا ویژن ہنومان کے ذریعہ سے تکمیل کا درجہ دیتا ہے۔ چھوٹے بچے ‘ آدی واسی دلت یا شہری ایسے بچے جو کسی کو نہیں مانتے ہیں جن کاکوئی نظم و ضبط نہیں ہے اُن کے لئے اور آر ایس ایس کے لئے ہنومان ایک گیٹ وئے گاڈ کی حیثیت رکھتا ہے۔

بہت سے دلت جہد کاروں نے بھی اس بات کو دبادیا اور کہتے ہیں کہ ہم کوئی تمہارے بندر کی طرح غصہ سے بھرے ہوئے وہ گیت نہیں گاتے جسے دیا پوار اور سمبھاجی بھگت نے لکھا ہے۔ انہوں نے راما کو ایک غاصب یا حملہ آوربھی کہا ہے۔ حال ہی میں یوگی آدتیہ ناتھ کے جواب میں بی جے پی کی ممبر پارلیمنٹ ساوتری بائی پھلے نے کہا کہ ہنومان ایک دلت تھے جو مانو وادیوں کے غلام تھے۔

اس درمیان ہنومان کو ٹانک اور مختلف خدمات کے سلسلہ میں ماڈل کی حیثیت سے استعمال کیا گیا ہے۔ ماروتی کار بھی اسی کے نام پر رکھی گئی ہے۔ ہندوستان کا پہلے پلے اسٹیشن گیم بھی ہنومان کے موضوع پر تھا۔ ٹی وی کا مشہور شو اور کتاب جسے سد اسفل ہنومان کہا جاتا تھا جو اُن کے بتائے ہوئے نظم و نسق کے اصولوں کی اُن سے فراہمی تھی۔ لیوٹ جنڈراف کے علم کے مطابق ہنومان اُن میں سے ایک ہے جنہیں مڈل کلاس کے بھگوان کی حیثیت سے بنایا گیا ہے۔ تم میں سے کوئی ےہ بھی پوچھ سکتاہے کہ خدا کا درجہ بہت اونچے مقام والا ہے لیکن تم بلا خوف و خطر اُسے دواخانوں میںبٹھائے ہیں‘ ہنومان چالیسہ پڑھتے ہیں جو ہمیں کسی نے دے دیا ہےجو ایک پردیسی اجنبی اودھی ہے۔ لیکن اُس کے باوجود بھی اُسے تصور کیا جاتا ہے کہ وہ ہمارا ہمدرد اور محافظ ہے۔

سنگھ کے تمام غصہ آور ‘ جوشیلے لوگوں کے لئے بجرنگ بلی اُن کا محبوب تصور ہے کہ ہنومان کتھا کلی سے آیا ہے۔ جیسے کہ کلیان اور سوگندھی کم جہاں اُسے بھیما کے متکبر شخصیت کی حیثیت سے پیش کیا گیا ہے۔ لیکن اُس کو ایک پرانے بندر کی حیثیت سے پیش کیا گیا ہے جو اپنی طاقت کے باوجود ان باتوں سے باہر نہیںنکل سکا۔ اس طرح ےہ ناممکن ہوگیا ہے کہ اُس کی بنائی ہوئی اکڑ سے چلنے والے کی شخصیت سے وہ باہر نکل سکے۔ حتہ کہ وہ اپنی دم کبھی نہیں اُٹھا سکتا۔ یہاں ہنومان کو اس وقت مربی و مشفق دادا و نانا کی حیثیت سے پیش کیا جاتا ہے جس کے بالوں والے سفید کاندھے قہقہوں کے ساتھ ہلتے رہتے ہیں ‘ جو محبت کے وقت یا رنجیدہ یا افسردہ ہونے کے وقت میں ہلتے رہتے ہیں۔ اس طرح وہ چھوٹو ںپر مشفق و مہربان رہتا ہے۔ اب یہاں وہ ہنومان ہے جو لوا اور کوسا کو مانتا ہے۔ جس طرح والمیکی آشرم کو پہنچنے کے بعد سیتا سے کہتا ہے کہ ” کیا آپ خوش ہیں؟“ ےہ ایک لائن والا گیت مختلف پہلوﺅں سے دیکھا جاتا ہے جس کا اظہار دنیا کے لئے ایک پر اثر تکلیف میں رہنے والا اور ہمدرد یوں کے ساتھ اُن کا تابعدار کے لئے یہ مشکل ہوجاتا ہے کہ آسانی کے ساتھ اس مسئلہ کو حل کرئے۔ پھر بھی ےہ بھوت پریت کی طرح ہے جس کا اظہار کیا جاتا ہے جو اپنے قد کو چھوٹا بڑا کرتے ہوئے اُڑ تا ہے اور ایک بھوت پریت کی طرح پہاڑ نظر آتا ہے۔اور وہ اس طریقہ سے ہر احد کے لئے جیرنجیوی ہے۔ جس طرح یو پی کی بی جے پی اس معاملہ میں کوئی پکّا یقین دہانی کے ساتھ متعین جواب نہیں دے سکتی اس لئے کہ اس کی وضاحت کرنے والا سوال کھلے عام واضح طور سے اب عوام کے سامنے ہے۔

Leave a comment