پیغمبر اسلام کی شان میں توہین آمیز کلمات کہنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے: جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی:(ای میل) ایک ٹی وی چینل پر پینلسٹ کی جانب سے پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمات کہے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ” پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیزکلمات اور انتہائی قابل اعتراض تبصرے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے انتہائی سنگین جرم سمجھتے ہیں۔جان بوجھ کر پیغمبر اسلام ؐ کی عظیم اور قابل احترام شخصیت کو نشانہ بنانے کی کسی بھی طرح کی کوشش کو تعزیرات ہند کی دفعہ 295اے کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جانا چاہئے

۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس کا مقصد جان بوجھ کر یا بدنیتی سے کسی طبقے کو اس کے مذہبی عقائد کی توہین کرکے مشتعل کرنا ہے۔ پیغمبر اسلام کی شان میں کہے گئے گستاخانہ کلمات، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے، ان کے جذبات کو مجروح کرنے اور انہیں مشتعل کرنے کی کوشش کے طور پر انجام دیئے گئے ہیں۔ لہٰذا اس عمل کو لازمی طور پر آئی پی سی کی دفعہ 153اے کی خلاف ورزی کے طور پرلیا جائے۔ کیونکہ اس طرح کی حرکتوں سے مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش اور زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیاں دشمنی کو فروغ ملتا ہے اورہم آہنگی برقرار رکھنے کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے“۔ پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ” حکومت ایسے گنہگاروں کو قانون کے مطابق لازمی طور پر سزا دے۔

نیز ایسے مباحث کرانے والے ٹی وی چینلز اور سپر وائز کرنے والے اینکر کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرے۔ ملک میں کسی کو بھی لوگوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس طرح کے نفرت پھیلانے والے لوگ اپنے خلاف کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے بے خوف ہیں۔ کیونکہ انہیں یقین ہے کہ قانون کی بالا دستی کو برقرار رکھنے اور انصاف کو یقینی بنانے والے ادارے ان کی کسی بھی نفرتی سرگرمیوں کو جرم نہیں سمجھیں گے اور اس کا سخت نوٹس نہیں لیں گے۔جماعت اسلامی ہند ملک کے تمام انصاف پسند لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسلاموفوبیا کی ایسی سرگرمیوں اور ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو دانستہ طور پر خراب کرنے کی کوششوں کی مذمت کریں اور عوام میں اس کے متعلق شعور بیدار کریں۔ ہم حکومت سے پینلسٹ اور متعلقہ ٹی وی چینل کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں“۔

 

Leave a comment