وقارِ صحافت سیدوقارالدین نے ”رہنمائے دکن“ کوایک تحریک بنادیاتھا:خورشیداحمد

ورق تازہ کے زیراہتمام تعزیتی نشست ‘ مرحوم ایڈیٹرکے علاوہ صحافی ونود دووا کو خراج ِعقیدت پیش

ناندیڑ:10ڈسمبر۔(ورق تازہ نیوز)جنوبی ہند کے مایہ ناز ‘مشہورومعروف اردوروزنامہ اخبار ”رہنمائے دکن “ کے ایڈیٹر جناب الحاج سید وقارالدین قادری کابروز جمعرات9ڈسمبر کو دوپہرتین بجے حیدرآباد کے ایک خانگی اسپتال میں انتقال ہوگیا ۔ ادارہ روزنامہ”ورق تازہ“ کے زیراہتمام آج جمعہ 10ڈسمبر کودفتر ورق تازہ میںجناب خورشیداحمدکی صدارت میں ایک تعزیتی نشست کاانعقاد عمل میں آیا۔نشست میں الحاج سیدوقار الدین قادری کے علاوہ ملک کے معروف صحافی ونود دووا کے حال ہی میں ہوئے انتقال پرانھیں بھی خراج عقیدت پیش کیاگیا ۔ اس نشست میںمدیراعلیٰ محمدتقی ‘سینئرصحافی سید بلیغ الدین ثاقب ‘عبدالملک نظامی (ادیب )‘ڈاکٹرارشاداحمدخاںصدرشعبہ اردو این ایس بی کالج ناندیڑ‘ڈاکٹر عبدالرافع لکچرر ‘ صحافی ظہیر الدین بابر ‘ ورق تازہ کے مدیر محمدنقی شاداب ‘ ڈاکٹرعبدالباقی وغیرہ نے شرکت کی اور مرحومین کوخراج عقیدت پیش کیا ۔

نشست کاآغاز عبدالملک نظامی کی تلاوت پاک سے ہوا۔صدرنشست خورشیداحمد نے تعزیتی کلمات کہتے ہوئے کہاکہ رہنمائے دکن اخبار نہیں بلکہ ایک تحریک تھا ۔اوراس کاسہرا مرحوم وقارالدین کے سر جاتا ہے۔ 1948ءمیں پولس ایکشن سے قبل دکن میںشاہی حکمرانی تھی ملت کودرپیش مسائل تھے اور جب جمہوری دور آیاتو وہی مسائل ملت کو درپیش تھے ۔وقارصاحب نے ہمیشہ ملت کی فلاح وبہبود کےلئے سیکولر انداز میںمسائل کو حکومتوں کے سامنے پیش کیا ۔ فلسطین کا ذ کے لئے لڑتے رہے ۔اللہ انھیں غریق رحمت کرے ۔ خورشیداحمدنے قومی شہرت یافتہ سیکولر ‘بے باک اورحقیقت پسند صحافی ونود دووا کے انتقا ل پر اپنے گہرے دکھ کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ونود دووا صاف ذہن ‘سیکولر نظریہ کے حامل ‘نڈر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ صحافی تھے ۔ انھوں نے دووا کو خراج عقیدت پیش کیا۔سید بلیغ الدین نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ رہنمائے دکن ‘ پولس ایکشن سال 1948ءسے قبل ”رہبردکن “ کے نام سے شائع ہوتاتھا ۔ پھر انڈین یونین حکومت آنے کے بعد نیا ٹائٹل ”رہنمائے دکن“لیاگیا ۔ سید لطیف الدین اورسید وقارءالدین قادری دونوں بھائیوں نے بڑی محنت کی اورا سے ملت کااخبار بنایا ۔مسلمانوں کے مسائل کی یکسوی کےلئے اخبار سے کام لیا ۔ یہ اخبار کاروباری نہ ہوتے ہوئے ملت کاخدمت گار رہااور آج بھی ہے۔

وقار الدین انڈو۔عرب لیگ کے قدآور قائد تھے۔اس تنظیم کے ذریعہ وہ زندگی بھرفلسطین کی آزادی کےلئے جدوجہد کرتے رہے۔ محمدتقی نے پرانی یادوں کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سید وقارالدین دکن کاوقار تھے ۔ ان کی رحلت پورے علاقئہ دکن کااور اردو صحافت کاعظیم نقصا ن ہے ۔ وہ رہنمائے دکن کے ذریعہ جب جب بھی حکومت کی غلطیوں اورسماجی ناانصافیوں پرقلم اٹھاتے اور حق بات کرتے توان پرحکومت کاعتاب نازل ہوتا ۔لیکن وہ کبھی بھی خو ف زدہ نہیں ہوئے ۔ اورنہ اپنی صحافتی پالیسی سے انحراف کیا ۔ حق بات کی ۔ اپنی ڈگر سے کبھی نہیں ہٹے ۔ شاید میرتقی میر نے ایسی ہی نابغئہ روزگارشخصیتوں کےلئے کہا ہوگا
مت سہل ہمیں جانوں پھرتا ہے فلک برسوں
تب خا ک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
محمدتقی نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 1988ءمیں پربھنی میںقاید ملت بہادریارجنگ تقاریب کاانعقاد ہونے والاتھا ۔ اس سلسلے میں ان سے دوچار ملاقاتیں کرچکا تھا۔میں نے انھیں خوش اخلاق ‘خوش مزاج ‘ اورہمدرد ملّت پایا۔ انھوں نے تقاریب کےلئے اپناگرانقدر تعاون دیاتھا ۔حیدرآباد میںروزنامہ”سیاست“ نے عالمی اردو کانفرنس منعقد کی تھی جس کے مہمان خصوصی اس وقت کے نائب صدر جمہوریہ ہند حامدانصاری تھے انھوں نے اپنی تقریر میں انکشاف کیاتھا کہ وقارالدین صاحب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں میرے کلاس فیلو رہے ہیں ۔ ہم ایک ساتھ فٹبال کھیلتے تھے ۔اوراسٹڈی کرتے تھے۔ یہ بڑے نیک صفت ‘ سادگی پسند‘ خاموش طبعیت انسان ہیں ۔محمدتقی نے کہاکہ رہنمائے دکن فیملی کاناندیڑسے گہراتعلق رہا ہے ۔ وقار الدین قادری اور لطیف الدین قادری ناندیڑکے بزرگ قطب الاقطاب حضرت عبدالواحدؒ کے مرید تھے اوران سے شرف ِ ملاقات کے لئے اکثرناندیڑ آیاکرتے تھے ۔ان بزرگ کامزارشریف ناندیڑ کے بڑی درگاہ قبرستان میںواقع ہے ۔رہنمائے دکن اور سیاست میرے لئے صحافت کے ماڈل تھے ۔ ان ہی کو دیکھ کراپنا اخبار نکالا ۔ خدا مرحوم وقارالدین کی مغفرت کرے اورکروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ اس بے باک ‘ بے خوف ‘حق گوصحافی ونود دووا بھی چنددن قبل ہم سے بچھڑگئے ۔میںانکی صاف ستھری صحافت ‘ان کی حق گوئی کوسلام کرتا ہوں ۔محمدتقی نے اپنی گفتگو ذیل کے شعر پرختم کی
سب کہاں کچھ ‘لالہ و گُل میں نمایاں ہوگئیں
خاک میں کیاصورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں

عبدالملک نظامی نے کہا کہ وقارالدین قادری صحافی ہونے کے ساتھ ہی ملی مسائل پرہمیشہ برسر پیکاررہے ۔وہ ایک دیانتدارصحافی تھے۔انھوں نے بے باکانہ اندازمیں ملک اور ملت کی خدمت کی ۔خدانھیں جنت الفردوس میںمقام عطا کرے ۔ ڈاکٹر ارشاداحمدخاں نے کہا کہ و قارالدین نے انڈوعرب لیگ کے پلیٹ فارم سے فلسطین کے کاذ کی حمایت کی ۔ اس لئے انھیں عرب ممالک نے ایوارڈسے نوازاتھا۔ڈاکٹر عبدالرافع نے اپنی مختصرتقریرمیں سید وقارالدین قاردری اورمعروف ٹی وی اینکراورصحافی ونود دووا کو خراج عقیدت پیش کیا۔تعزیتی نشست کی کاروائی سہیل احمدصدیقی نے چلائی اور ظہیر الدین بابر کے شکریہ پر نشست کااختتام عمل میں آیا۔