وشاکاپٹنم :عورت کے ہاں ٹھیک اسی دن جڑواں بچیوں کی پیدائش ہوئی جس دن دو سال پہلے ان کی دو بیٹیاں ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں

وشاکاپٹنم میں بھاگیا لکشمی کا گھر رشتہ داروں، محلے والوں اور صحافیوں سے بھرا ہوا ہے ۔ لوگ ان کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش پر مبارکباد دینے آئے ہیں۔ بھاگیا لکشمی جڑواں بچوں کی پیدائش کے بعد سے مشہور ہو گئی ہیں۔جذبات سے مغلوب بھاگیا لکشمی کہتی ہیں: ’مجھے یقین ہے کہ میرے بچے پھر سے پیدا ہوئے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو جس روز میری بیٹیاں فوت ہوئی تھیں، اسی روز میری جڑواں بیٹیاں کیسے پیدا ہو سکتی تھیں۔

’بھاگیا لکشمی کے ہاں جڑواں بچیوں کی پیدائش پندرہ ستمبر کو ہوئی تھی۔ دو سال پہلے ان کی دونوں بیٹیاں 15 ستمبر کو کشتی کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ ان میں سے ایک کی عمر تین سال جبکہ ایک ڈیڑہ برس کی تھی۔بھاگیا لکشمی نے بی بی سی کو بتایا: ’حیران کن بات یہ ہے کہ میری جڑواں بچیوں کی پیدائش شام آٹھ بجے ہوئی، یہ ہی وقت تھا جب 15 ستمبر 2019 کو مجھے میری بیٹیوں کی موت کی خبر ملی تھی۔‘

میری دعا قبول ہوئی

بھاگیا لکشمی کا خاندان سمجھتا ہے کہ جڑواں بیٹیوں کی پیدائش سے اس نقصان کی تلافی ہو گی جو دو سال قبل خاندان کو ہوا تھا۔ کشتی کے ڈوبنےسے بھاگیا لکشمی کے خاندان کے نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔بھاگیا لکشمی کہتی ہیں: ’مجھے لگا کہ خدا نے میری دعائیں قبول کی ہیں اور میرے بچے مجھے لوٹا دیئے ہیں۔‘

بھاگیا لکشمی کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے اور ان کی شادی چھوٹی عمر میں ہی کر دی گئی تھی۔ انڈیا میں لڑکی کی شادی کی قانونی عمر اٹھارہ برس ہے۔ان کے شوہر شیشے کے برتن بنانے والی فیکٹری میں کام کرتے ہیں لیکن آج کل وہ اپنا سارا وقت اپنے بچیوں کے ساتھ گذارتے ہیں۔

حادثہ
بھاگیا لکشمی کی بیٹیاں کشتی ڈوبنے کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ وہ اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ بہادراچلم کے مندر کی یاترا کے لیے جا رہی تھیں۔ کشتی ڈوبنے سے 60 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں بھاگیا لکشمی کے خاندان کے نو افراد بھی شامل تھے۔

ان کی بیٹیاں اپنے دادا دادی کے ہمراہ مندر کی یاترا کو جا رہی تھی۔ بھاگیا لکشمی اور ان کے شوہر گھر پر ہی تھے۔ جب بھاگیا لکشمی کو کشتی ڈوبنے کی خبر ملی تو انھوں نے دعائیں مانگنا شروع کیں۔

بھاگیا لکشمی اس وقت کو یاد کر کے کہتی ہیں: ’اس وقت تو خدا نے میری دعائیں قبول نہیں کیں۔ میری دنیا تاریک ہو گئی، میں حد درجے غمزدہ تھی۔‘

بھاگیا لکشمی کو ہر وقت اپنے بچوں کی یاد ستاتی تھی اور انھوں نے خاموش رہنا شروع کر دیا تھا۔

وہ کہتی ہیں: ’ایک حادثے میں ہم نے خاندان کے نو افراد کھو دیے۔ آپ ایسے دکھ بھرے واقعے سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔‘

خاندان میں سب ہی دکھی تھے اس لیے بھاگیا لکشمی کا دکھ بانٹنے والا بھی کوئی نہ تھا۔

وہ کہتی ہیں: ’میں کچھ کھا، پی نہیں سکتی تھی، سو نہیں سکتی تھی۔ مجھے ہمیشہ وہ ہی یاد آتے تھے۔ جب بھی میں آنکھیں بند کرتی، میرے بچے، میرے ساس سسر میرے خیالوں میں آتے تھے۔‘

بھاگیا لکشمی کا خاندان زندگی تو گذار رہا تھا لیکن ان کی زندگی کی ساری رونقیں ختم ہو گئی تھیں۔ ’جب میں اپنے بچوں کی عمر کے بچوں کو دیکھتی تھی تو میں رونے لگتی تھی۔ میں سوچتی تھی کہ اگر میری بیٹیاں زندہ ہوتیں تو وہ بھی ایسی نظر آتیں۔‘

امداد
دوسری بیٹی کی پیدائش کے بعد بھاگیا لکشمی کی ایک آپریشن کے ذریعے بیض نالی کو نکال دیا گیا تھا۔ وہ سمجھتی تھیں کہ وہ اب بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں رہی ہیں۔

بھاگیا لکشمی کے بہنوئی نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ ڈاکٹر پدما شری سے مشورہ کریں۔

ڈاکٹر پدماشری یاد کرتی ہیں: ’بھاگیا لکشمی ہمیشہ زندگی سے بیزار نظر آتی تھیں۔‘

ڈاکٹر پدما شری نے بھاگیا لکشمی کو بتایا کہ آئی وی ایف طریقے سے وہ دوبارہ ماں بن سکتی ہیں۔

ڈاکٹر پدماشری کہتی ہیں: ’بھاگیا لکشمی جوان تھیں، اور مجھے یقین تھا کہ وہ حاملہ ہو سکتی ہیں۔‘

اس سے جوڑے کو حوصلہ ہوا۔ بھاگیا لکشمی کے شوہر کی روزانہ کی آمدن صرف سات ڈالر ہے لیکن پھر بھی انھوں نے آئی وی ایف طریقہ علاج کے لیے رقم جمع کر لی۔

ڈاکٹر پدما شری بتاتی ہیں کہ فروری میں علاج کے شروع ہونے کے ایک ماہ کے اندر بھاگیا لکشمی حاملہ ہو گئی تھیں۔