ناندیڑ شہر کا احتجاجی جلسہ بضمن شہادت بابری مسجد

از قلم پرویز نادر

6ڈسمبر 1992ء کو پیش آئے شہادت بابری مسجد کی مذمت اور مسجد کی بازیابی کی خاطر شہر ناندیڑ میں کلیکٹر آفس کے سامنے جو احتجاجی مظاہرہ ہونے والا تھا وہ ایک دن پہلے 5 ڈسمبر کی رات دیگلور ناکہ قباء مسجد کے سامنے احتجاجی جلسے میں تبدیل کردیا گیا جس کو لیکر ایک دو تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور اپنی تائید کو واپس لینے کا اعلان کیا ساتھ سوشل میڈیا پر اس فیصلے کو لیکر شکوک و شبہات اور اس سے بڑھ کر استہزاء اور مزاق کا موضوع بھی بنایا گیا…..یاد رہے کہ یہ احتجاجی مظاہرہ مسلم متحدہ محاذ
کے بینر تلے ہونے والا تھا جو ناندیڑ شہر کے مختلف مسلم تنظیموں کا وفاق ہے احتجاج اگر احتیاط کا شکار ہوجائے تو اس کی روح بظاہرمتاثر ہوکر رہ جاتی ہے کیونکہ احتجاج ہوتا ہی ہے حقوق کی بازیابی اور انصاف کی خاطر یہ الگ بات کہ کن وجوہات کی بنا پر فیصلہ تبدیل کرنا پڑا اس بات کو لیکر محاذ کے ذمہ داران سے استفسار کرنا چاہیے تھا۔بلکہ مجھے امید ہے کہ محاذ کے ذمہ داران نے تمام شریک تنظیموں سے بات کرکے ہی تبدیلی کا فیصلہ کیاہوگا۔اگر یہ کہ درست ہے تو پھر اختلاف کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی۔اور یہ حقیقت ہے کہ ایسا ہی ہوا۔اب اگرمحاذ میں کوئی فیصلہ ہماری خواہش کے خلاف ہو اسے تسلیم ہی نہ کیا جائے یہ دیانت داری کی بات نہیں ہے۔اس سے الٹ کچھ جماعتوں کے سطحی ذمہ داران نے جس طرح سے سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا کی اس سے تو لگا کہ ان لوگوں کا تعلق بابری مسجد کے مسئلہ نہ ہو کر اپنی انا کا مسئلہ ہو۔اس سے جہاں وفاق کی ساکھ متاثر ہوئی ہے وہی بابری مسجد کی بازیابی کی جدوجہد کو آپسی نا آفاقی اور تنازعات کا شکار ہونا پڑا ہے۔لہذا جو لوگ مسلمانان ناندیڑ میں یہ بات پھیلانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں کہ شہر میں وہی سب کچھ ہیں وہ خدارا امت کو دھوکہ نہ دیں۔اور ملی مسائل اپنی انا کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔

Leave a comment