ناندیڑمیں عظیم الشان سمینار ‘استقبالیہ اور ورق تازہ کے خصوصی شمارے کااجرائ

ناندیڑ:6ڈسمبر۔(راست) جشن نورالحسنین مہاراشٹربھر میں ان دنوں محبان اردو کے دلوں کی دھڑکن اور ان کے جذبوں کے اظہار کاذریعہ بن چکا ہے ۔ اردوزبان وادب اوراردو کے اہل قلم و شاعروں سے اظہار الفت کااستعارہ بن چکے اس جشن کی سرگرمیون نے مراٹھواڑہ میںایک ادبی اکائی کا روپ دھارلیا ہے ۔ اس کاعمدہ مظاہرہ ناندیڑ میں” نورالحسنین فن اور شخصیت“ پر سمینار ہے جو مورخہ4ڈسمبر2021ءبروزسنیچر مدینتہ العلوم ہائی اسکول میں منعقد ہوا ۔ مجلس انتظامی مدرسہ مدینتہ العلوم اور روزنامہ ورق تازہ ناندیڑ کے زیراہتمام سمینار میں اورنگ آباد ‘پربھنی اورناندیڑ کے اہل قلم اور اہم شخصیات موجود تھیں۔

مدینتہ العلوم کے ذمہ داران شفیع احمدقریشی] ایڈوکیٹ بہاءالدین اورورق تازہ کے مدیراعلیٰ محمدتقی کے ساتھ مسعوداختر کی مساعی اور آرزوﺅں کے مظہر اس سمینار میں شرکت کیلئے اورنگ آباد سے ۱۱رکنی اہل علم وقلم کاقافلہ ناندیڑ پہنچا توان کاوالہانہ استقبال کیاگیا ۔ اس قافلہ میں نورالحسنین‘خالدسیف الدین‘ابوبکر رہبر‘سالک حسن خاں ‘اخترلالہ‘سیدکامل ‘ سید اطہر‘خواجہ کوثر حیات ‘ ڈاکٹررفیع الدین ناصر‘ پروفیسرعبدالقادر ‘مختارالدین قادری شامل تھے جبکہ پربھنی سے ڈاکٹرسلیم محی الدین بھی اسی قافلہ میںشامل ہوگئے تھے ۔ پربھنی سے دیگر شرکاءمیںڈاکٹرنورالامین ‘ خضر خان شرر ‘منورخان وغیرہ شامل تھے جبکہ جلگاوں سے ڈاکٹرشجاع کامل نے بطور خاص شرکت فرمائی ۔اس سمینار کی صدارت ایڈوکیٹ بہاءالدین نے فرمائی جبکہ خطبہ استقبالیہ شفیع قریشی نے پیش کیا۔محمدشفیع قریشی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں مہمانوں کے استقبال کے ساتھ اس بات کااعلان کیاکہ اب ناندیڑ میں مدرسہ مدینتہ العلوم میں کم از کم دواردو کے پروگرام ہر سال کئے جائیںگے ۔

جبکہ سمینار کے صدر ایڈوکیٹ بہاءالدین نے نورالحسنین کے افسانوں اورناولوں کا سیرحاصل تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ نورالحسنین نے نثر میں وہ کارنامہ انجام دیا ہے کہ ہمار اعلاقہ جو شاعری کے حوالے سے جاناجاتا تھا اب نثر کے حوالے سے بھی جانا جائے گا۔اسی طرح کے تاثرات کااظہار ڈاکٹرشجاع کامل اور ڈاکٹرنورالامین نے بھی کیااورکم وبیش یہی خیالات ڈاکٹر ارشاد احمد خاں کے مقالے میں تھے جبکہ ڈاکٹرسلیم محی الدین نے نورالحسنین کی شخصیت پربہت دلچسپ تبصرے کرتے ہوئے انھیں موجودہ دور کا ایک ایسانقادر قراردیاجو قلمکاروں کے دکھ اور اس کے احساسات کو بھی سمجھتا اورمحسوس کرتا ہے ۔جبکہ صاحب جشن نورالحسنین نے کہاکہ یہ جشن صرف میرا جشن نہیں ہے بلکہ اس علاقہ میںا دبی و ثقافتی بیداری کی ایسی کوشش ہے جو ادب و ثقافت کی حفاظت کاایک استعارہ بن چکی ہے ۔یہ ہمارے علاقے کے ادیبوں وشاعروں کے فن کے اعتراف کاایک حوالہ ہے ۔نورالحسنین نے مدرسہ مدینتہ العلوم ور ق تازہ اوران کے ذمہ داران کاشکریہ کرتے ہوئے اہلیان ناندیڑ کابھی شکریہ ادا کیا۔انھوں نے وارثان حرف وقلم کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ میرا جن جن شعبہ حیات سے کسی نہ کسی طرح کاتعلق ہے یا رہا ہے یہ لوگ ان تما م میدانوں سے متعلق پروگرام کرکے میرا جشن منارہے ہیں۔خالد سیف الدین نے آکاشوانی پرسب رنگ میں”باتوں باتوں میں“ کے حوالے سے کہاکہ اس پروگرام میں کم از کم ہزارڈراموں میں‘ میں نے نورالحسنین نے ساتھ کام کیاہے۔ نورالحسنین جہاں بہت اچھے افسانہ وناول نگار ہیں وہیں وہ بہت عمدہ ڈرامہ نگار اورجہدکار بھی ہیں اورڈرامہ آرٹسٹ بھی ہیں۔ ابوبکر رہبر نے جشن نورالحسنین کے سلسلے میں پچھلے دو سالوں میں منعقد کردہ پروگرامون کی تفصیلات پیش کیں۔پروفیسر مسعوداختر نے ڈاکٹرانتخاب حمیدخاں کامقالہ مسحورکن آوازواندازمیں سنایا ۔خواجہ کوثرحیات نے نورالحسنین کے فن اوران کی شخصیت پرمقالہ پیش کرکے سامعین کے دل موہ لئے ۔ محمدتقی مدیراعلیٰ ورق تازہ نے ایڈوکیٹ بہاءالدین اور شفیع احمدقریشی کاشکریہ ادا کیا کہ ان کی درخواست پر یہ پروگرام منعقد کرکے ان حضرات نے نہایت فراغ دلی اور اردو دوستی کا ثبوت پیش کیا۔

مدرسہ مدینتہ العلوم کے معززرکن محمدجلیل نے بھی اپنے تاثرات پیش کئے ۔اس سمینار کے باضابطہ آغاز سے قبل پروفیسر مسعوداختر نے تمام مہمانوں اورمقالہ نگاران کامفصل تعارف کروایا اوران تمام کے پُرجوش اور پُرتپاک استقبال مدرسہ مدینتہ العلوم اور ور ق تازہ کی جانب سے شہر کی مختلف اہم شخصیات نے کیا۔جبکہ 4 ڈسمبر کے ورق تازہ کے شمارہ میںگوشہ”نورالحسنین“ کااجراءایڈوکیٹ بہاءالدین‘شفیع احمدقریشی کے ذریعہ عمل میں آیا۔اسی طرح نورالحسنین پرشائع ملک کے مقتدراہل قلم کے مضامین کے مجموعہ ”من شاہ جہانم“کی رونمائی اس سیمنار میں کی گئی۔ناندیڑ کے فروغ اردو فورم کی جانب سے فورم کے نائب معتمد علیم اسرار کی نظم بھی نورالحسنین کی خدمت میں پیش کی گئی۔ ابتداءمیں اورنگ آباد سے تشریف لائے مہمانان میںشامل ڈاکٹر رفیع الدین ناصر‘ اخترخان لالہ ‘سالک حسن خان ‘ پروفیسرعبدالقادر‘ سیدکامل اور مختارقادری کابھی استقبال کیاگیا۔ اورمسعوداختر نے ان کابھی مفصل تعارف پیش کیا۔جبکہ اس سمینار اور استقبال کاآغازحافظ زبیر کی تلاوت قرآ ن سے ہواتھا اور اختتام مدرسہ مدینتہ العلوم کے صدرمدرس سیدجاویدعلی کے شکریہ پر عمل میں آیا۔