ناندیڑ:جامعہ اسلامیہ دارالعلوم کربلا و مال جاہ کا 73؍واں عظیم سالانہ جلسہ و 33؍ حفاظ کرام کی دستاربندی

ناندیڑ:16؍مارچ ( خواجہ نواب) ناندیڑ شہر کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم کربلا و مال جاہ کا ۷۳؍واں عظیم الشان جلسہ عام منعقد ہوا۔ جلسہ کا آغاز قاری عبدالجلیل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مدرسے کے طلباء نے نعت پاک و مکالمے پیش کرکے علمی مظاہرہ کیا۔ الحاج مولانا عبدالحمید خان قاسمی نے مفتی وقایت اللہ اور اپنی جانب سے مزاحیہ اشعار پیش کیے۔ الحاج مولانا مفتی وقایت اللہ قاسمی نے طلباء سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ جہاں بھی امامت کے فرائض انجام دیں گے تنخواہ وغیرہ کی کھلی بات کریں۔

الحاج مولانا مظہرالحق قاسمی نے اپنے بیان میں مفید مشوروں سے نوازتے ہوئے جذباتی انداز میں کہا کہ دارالعلوم کربلا میرا مادرِ علمی ہے۔ ہم نے جب دارالعلوم میں داخلہ لیا تھا اس وقت دارالعلوم کی عمارت خستہ حالت میں تھی۔ گوداوری ندی کو سیلاب آتا تو طلباء عزیز پریشان ہوجاتے تھے۔ سیلاب کے بعد طلباء کو صفائی کرنی ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ۵۰؍سالوں میں دارالعلوم کربلا نے کوئی کالج یا دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا کوئی بڑا ادارہ نہیں قائم کیا اور انہوں نے سابق معتمد الحاج حکیم سلیم مرحوم کی یاد فرماتے ہوئے اراکین ادارہ کو کہا کہ حکیم صاحب کے زمانے میں سرائے میر عالم نائو گھاٹ، سرائے مجاہد پیٹھ اور انوارالمساجد کی ملکیت چھوڑ بیٹھے اور کہا کہ ادارہ میرا مادرِ علمی ہونے کے باوجود دارالعلوم ترقی نہیں کرنے کی وجہہ سے میرا دل دارالعلوم جانا نہیں کہتا۔ انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب ہوتے تو آج ادارہ کا کالج و ۵۰؍ایکر زمین ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح حکیم صاحب مرحوم چندہ وغیرہ کے لیے عوام سے رابطہ قائم رکھتے تھے اسی طرح اراکین ارباب مخلص و دیانتداری سے کام کرنا چاہیے۔

دارالعلوم کربلا مراہٹواڑہ کی پہلی دینی درسگاہ ہے، یہاں سے فارغ طلباء تمام ریاستوں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دارالعلوم کربلا کی انتظامی کمیٹی سے دوسرے اداروں جیسا اقربا پروری کا ادارہ نہیں۔ تمام ۳۳؍ حفاظ کرام کی دستاربندی مولانا امیر اللہ خان صاحب کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ شہ نشین پر مولانا امیر اللہ خان قاسمی، مولانا مظہرالحق کامل قاسمی، مفتی وقایت اللہ، مولانا عبدالحمید خان قاسمی وغیرہ موجود تھے۔ مولانا امیر اللہ خان کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ بعد جلسہ تمام حاضرین کی طعام سے ضیافت کی گئی۔ جلسہ میں صدر محمد عثمان سیٹھ باغبان، معتمد مولانا عبدالرشید قندہاری موجود تھے۔ باقی اراکین نظر نہیں آئے۔

Leave a comment