فرانسیسی صدر کے خلاف مظاہرے کے بعد اترپردیش میں الرٹ’ کسی بھی حالت میں احتجاجی مظاہرے روکنے کی ہدایت

لکھنؤ، 31 اکتوبر (یو این آئي)اسلام کے خلاف فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون کے متنازعہ تبصرے کے خلاف ملک کے مختلف حصوں کے ساتھ علی گڑھ میں گزشتہ روز ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے بعد ریاست بھر میں الرٹ جاری کردیا گياہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے کل ایک جلوس نکال کر فرانسیسی صدر کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔ مظاہرین طلبہ کا کہنا تھا کہ فرانس سے درآمد شدہ کوئی بھی سامان اب نہیں خریدا جائے گا اور فرانس کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔


قابل ذکر ہے کہ فرانس میں چند روز قبل کلاس روم میں بچوں کو حضرت محمد کے کارٹون دکھانے والے ایک ٹیچر کو ایک مسلم انتہاپسند نے سرقلم کردیا تھا۔ جس کے بعد فرانسیسی صدر نے اسلامی شدت پسندی پر متنازعہ بیان دیتے ہوئے تمام مسلمانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ فرانسیسی صدر کے بیان کے بعد فرانس میں مسلمانوں کے گھروں اور مساجد کے خلاف کارروائی کی گئی تھی، جس کی وجہ سے ہندوستان سمیت مختلف ممالک کے مسلمانوں میں فرانس کے خلاف ناراضگی بڑھتی جارہی ہے اور احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔

اترپردیش پولیس ہیڈ کوارٹر نے تمام اضلاع کے سینئر پولس افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان اضلاع میں مکمل نگرانی کریں جہاں ایسے مظاہرے کا امکان ہے اور کسی بھی حالت میں احتجاج نہیں ہونے دیا جائے۔ پولس ڈائریکٹر جنرل ہتیش چندر اوستھی نے کہا کہ پولس افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ان اضلاع میں خصوصی نگرانی کریں جہاں تین دن کے بعد اسمبلی کے ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔دریں اثناء، ملک میں اسلامی تعلیم کے سب سے بڑے ادارے دارالعلوم دیوبند نے بھی اسلام کے خلاف فرانسیسی صدر کے بیان کی مخالفت کی ہے۔