شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف کلکتہ میں پرامن ”ملین مارچ“۔”کاغذ نہیں دکھائیں گے“کے نعرے کی گونج

کلکتہ 10/جنوری(یواین آئی)شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف آج مسلمانان کلکتہ نے آج ایک پر امن عظیم الشان ریلی ٹیپوسلطان مسجد سے دھرم تلہ میں واقع گاندھی مورتی تک نکالا جو بعد میں ایک بڑے جلسے میں تبدیل ہوگیا۔جو ”ہم کاغذنہیں دیکھائیں گے“۔کے نعروں سے گونج رہا تھا۔


فوررم فار ڈیموکریسی اینڈ کمینول ایمٹی نے شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این آرپی کے خلاف ملین مارچ کیلئے کال کیا گیا تھا۔جمعہ کی نماز کے بعدٹیپوسلطان مسجد سے گاندھی مورتی تک انسانوں کا ہی سر نظر آرہا تھا۔اس کے علاوہ مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں جلوس کی شکل میں بڑی تعداد لوگوں نے جوائن کیا۔این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے یہ بڑی ریلی تھی۔اس ریلی کی قیادت سابق آئی پی ایس آفیسر وسماجی کارکن ہرش مندر کررہے تھے۔ریلی میں بڑی تعداد میں یونیورسٹی طلبا اور بردران وطن اور خواتین شریک تھیں۔


گاندھی مورتی کے قریب منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ہرش مندر نے کہا کہ سو سال بل گاندھی جی نے ہندوستان کو ذات،پات اور نسلی بھید سے پاک ہندوستان کو بنانے کیلئے تحریک آغاز کیا تھا۔گاندھی جی کی پوری زندگی اسی مقصد کیلئے وقف کردی تھی۔گاندھی جی نے ہندوستان کی آزادی کا جشن منانے کیلئے دہلی میں موجود نہیں تھے بلکہ وہ بنگال میں تھے اور ہندو مسلم اتحاد کیلئے کوشش کررہے تھے۔ہرش مندر نے کہا کہ مولانا آزاد نے بھی یہی کہا تھا کہ سوراج سے زیادہ اہم ہندو مسلم اتحاد ہے۔ہندوستان کا دستور بھی تمام طبقات اور کمیونیٹی کو حقوق دینے والا ہے۔مگر تاریخی حقیقت یہ بھی ہے کہ جب گاندھی جی ہندو مسلم اتحاد اور نسلی بھید بھاؤ سے پاک ملک کی تعمیر تحریک چلارہے تھے اور انگریزی استعماریت کا مقابلہ کررہے تھے اس وقت ملک میں دو جماعتیں ہندو مہاسبھا اور راشٹریہ سیوم سنگھ وجود میں آئیں جو منووادی نظام کی بالادستی کو اپنا مقصد بنایا۔
ہرش مندر نے کہا کہ وزیرا عظم نریندر موددی اور امیت شاہ دراصل گاندھی جی کا دیش نہیں بلکہ آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کے خوابوں کا ہندوستان بنانے کیلئے کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے نفاذ کے پیچھے بھی یہی منشا ہے۔مگرانہیں یہ اندازہ نہیں تھا ان کے اقدام کے خلاف پورے ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج ہوگا۔انہوں نے کہاکہ یہ جدو جہد کسی بھی درجے میں تحریک آزادی سے کم نہیں ہے۔بلکہ یہ تحرک آزادی کا ہی تسلسل ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں ہندوستان کو محبت اور پیار کا ملک بنانا ہے اور یہ دلوں کے ذریعہ ہی رشتہ قائم ہوگا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ عائشہ رینا جوجامعہ یونیورسٹی کے طلبا ء پر پولس کے کریکٹ ڈاؤن کے وقت مشہور ہوئی ہیں نے کہا کہ حکومت وقت طلباء تحریک سے خوف زدہ ہوگئی ہے۔نوجوانوں نے ملک بھر میں حکومت کی چولیں ہلادی ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس تحریک کو گاؤں کی سطح تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ خوف اور مایوسیوں کا ماحول پیدا کردیا گیا ہے جس سے نکلنے کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ اسلافوپیا اور مسلم فوپیا بھی کھڑا کیا جارہا ہے جس کو ختم کرنے کیلئے ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیے۔
سپریم کور ٹ کے سابق جسٹس اشوک گنگولی نے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کو ہندوستان کے آئین کے روح منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہندوستان کے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو منہدم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی صرف سی اے اے اور این آرسی تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ دستور کو بچانے کی لڑائی ہے اور ہم اس کیلئے پابند عہد ہیں۔یہ لڑائی صرف ایک طبقے تک محدود نہیں ہے۔انہوں نے فاششٹ قوتوں کا کوئی مذہب نہیں ہے وہ ہرایک پر حملہ کرتا جو اس کے خلاف ہوتا ہے۔
مشہور سماجی کارکن ندیم احمد نے غیر بی جے پی ریاستوں کے حکمراں جماعتوں سے اپیل کی ہے این آر سی اور این آر پی کے خلاف اسمبلی ریزولیشن پاس کرے کہ وہ اپنی ریاستوں میں این آر پی کو نافذ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم این آر پی میں بھی کاغذ نہیں دکھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ این آر پی کو جس طریقے سے نافذ کیا جارہا ہے وہ این آر سی سے زیادہ خطرناک ہے بلکہ این آر پی کی آڑ میں لاکھوں ہندوستانیوں کو مشکوک قرار دیا جائے گا اس لیے اس پر کاغذ دکھانے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔سابق ممبر پارلیمنٹ عبید اللہ خان اعظمی، سماجی کارکن حاجی عبد العزیز، امام عیدین قاری فضل الرحمن و دیگر افراد نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔