شہریت ترمیمی ایکٹ کے بعد ملک بھر میں این آر سی جلد: بی جے پی کے کتابچے میں دعویٰ

ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی ملک کو یقین دہانی کرارہے ہیں کہ اس وقت ملک بھر میں این آر سی کے نفاذ پر بات چیت نہیں ہوئی ہے تو دوسری طرف بنگال بی جے پی نے اپنے کتابچہ میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے بعد ملک بھر میں این آر سی کے نفاذ کی تیاری جلد ہی شروع ہونے والی ہے۔

بنگال بی جے پی نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت میں 32صفحات پرمشتمل ایک کتابچہ شایع کیا ہے جو ہندی، انگریزی اور بنگلہ میں ہے۔اس کتابچے میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں این آر سی کے نفاذ کیلئے تیاریوں کی شروعات ہوچکی ہے۔

اس کتابچہ میں شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق سوال و جواب کی شکل میں عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس کتابچہ میں سوال کیا گیا ہے ”کیا اس کے بعد این آر سی نافذ کیا جائے گا؟ کیا آسام کی طرح ہندؤں کوبھی ڈیٹینشن کیمپ میں رکھا جائے گا؟۔اس سوال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ”ہاں شہریت ترمیمی ایکٹ کے بعد ملک بھر میں این آر سی نافذ کیا جائے گا۔اور ہندؤں کو ڈیٹینشن کیمپ میں ہندؤں کو این آر سی کی وجہ سے نہیں بلکہ فارن ایکٹ کی وجہ سے بھیجا جائے گا۔

کتابچہ میں کہا گیا ہے کہ ”آسام میں این آر سی سپریم کورٹ کی ہدایت پر نافذ کیا گیا ہے اور فارن ایکٹ کو کانگریس کے دور اقتدار میں پاس کیا گیا ہے۔آسام میں بی جے پی حکومت نے این آر سی نافذ نہیں کیا تھا اس لیے آسام میں این آر سی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کتابچہ میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نافذ ہونے کے بعد بنگال کے حراستی کیمپوں میں بند ہندؤں کو ریلیز کردیا گیا ہے۔اس کے علاوہ کتابچہ میں کہا گیا ہے کہ آسام اور بنگال میں دو کروڑ ڑغیرقانونی لوگ مقیم ہیں اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی شناخت کرکے ڈی ووٹر قرار دیا جائے گا اور انہیں ملک سے باہر کیا جائے۔اس لیے ملک بھر میں این آ ر سی کی ضرورت ہے۔

بی جے پی کے اس دعویٰ پر ردد عمل ظاہر کرتے ہ وئے ترنمول کانگریس نے کہا ہیے کہ ”آسام میں بی جے پی کی سچائی سامنے آچکی ہے۔ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وز یر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ ملک کو این آر سی کے ایشو پر گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ملک کے عوام اس کا صحیح جواب بی جے پی کو دیں گے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی میں ایک سبھا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں کہیں پر بھی ڈیٹنشن کیمپ نہیں ہے مگر بی جے پی کے کتابچے میں آسام میں حراستی مراکز کی بات بھی قبول کی گئی ہے۔

یہ ایک سینڈیکیٹیڈ فیڈ ہے ادارہ نے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے. – Source بشکریہ قومی آواز بیورو—-

Leave a comment