جس طرح سے سی وی سی کی تقرری ہوئی اس طرح تو چپراسی کی بھی تقرری نہیں ہو سکتی: کانگریس

کانگریس نے چیف ویجلنس کمشنر (سی وی سی) اور ویجلنس کمشنر (وی سی ) کی تقرری کو اداروں کو تباہ کرنے کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا اور الزام لگایا کہ اس میں طریقہ کار پر عملدرآمد ہی نہیں کروایا گیا ہے۔

کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے بدھ کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ سی وی سی اور وی سی کی تقرری کا طریقہ انتہائی قابل اعتراض ہے اور اس تقرری میں ضوابط کی خلاف ورزی ہوئی ہے لہذا اسے ختم کر کے نئے طریقے سے عمل شروع کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ان دونوں عہدوں پر تقرری کے لیے سرچ کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے اور اس کی سفارش پر تقرری کی جاتی ہے، لیکن حکومت نے اس معاملے میں اس ضابطے پر عمل نہیں کیا اور آناً فاناً میں گذشتہ روز ان دونوں عہدوں پر تقرری کو منظوری دے دی۔

تیواری نے کہا کہ اس تقرری سے صاف ہو گیا ہے کہ حکومت آئینی اداروں کو تباہ کر رہی ہے اور وہ کچھ ضرور ایسا کر رہی ہے جس کو چھپانے کے لئے بدعنوانی روکنے والے ان عہدوں پر اپنے پسندیدہ افراد کو بٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تقرری کے سلسلے میں لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما اور اعلیٰ سطحی کمیٹی کے رکن ادھیر رنجن چودھری نے ضوابط پر عمل نہ کرنے کی مخالفت کی اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی توجہ اس جانب مبذول کروائی۔ ایوان میں سب سے بڑی پارٹی کا لیڈر یا اپوزیشن کا لیڈر اس اعلیٰ سطحی تقرری کمیٹی کے تین ارکان میں شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تعجب کی بات ہے کہ جس شخص کو ملک میں بدعنوانی روکنے کی ذمہ داری سونپی جانی ہے اس کی تقرری غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے مودی حکومت نے سی وی سی کی تقرری کی ہے حکومت میں چپراسی کی تقرری بھی اس طرح سے نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کا باضابطہ طریقہ کار ہوتاہے لیکن سی وی سی اوروی سی کی تقرری میں کسی ضابطے اور قوانین پر عمل نہیں ہوا ہے۔

یہ ایک سینڈیکیٹیڈ فیڈ ہے ادارہ نے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے. – بشکریہ قومی آواز بیورو

Leave a comment