بھارت رتن 2024: ان چار افراد کی کارکردگی ۔ایک جائزہ

بھارت رتن ہندوستان کا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے، جو صدر جمہوریہ کی طرف سے ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے زندگی کے کسی بھی شعبے میں قومی سطح پر غیر معمولی انسانی خدمات یا کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہو۔ بھارت میں اس سال بھارت رتن سے نوازے گئے 4 افراد کے ناموں اور ان کے کارناموں پر غور کرنا اور ان کی غیر معمولی قومی خدمات اعلیٰ ترین کار کردگی کا جائزہ لینا دلچسپ ہوگا۔

(1) سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کو بھی یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ان کی بہترین خدمات یا کار کردگی یہ تھی کہ انہوں نے 1993 میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ میں اپنی اقلیتی حکومت کو بچانے کے لیے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے 4 ممبران پارلیمنٹ کو بطور رشوت 40-40 لاکھ روپے کے چیک دئے۔ سپریم کورٹ نے عجیب و غریب فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھاکہ کہ رشوت لینے والا مجرم ہے لیکن دینے والا نہیں۔

نرسمہا راؤ پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ دسمبر 1992 میں بابری مسجد کے انہدام میں ملوث تھے، جو کہ میرے خیال میں 1947 کی تقسیم کے بعد ہندوستان کا سب سے بڑا سانحہ تھا۔ بطور وزیر اعظم وہ یقینا اس بات سے واقف تھے کہ مسجد کو گرایا جا رہا ہے، لیکن نا معلوم وجوہات کی بنا پر انہوں نے اسے روکنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔

(2) چودھری چرن سنگھ کو بھی یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ وہ ایک مشہور دل بدلو لیڈر تھے، وہ اکثر اپنی پارٹیاں بدلتے رہتے تھے ( حالانکہ اب نتیش کمار نے ان کار ریکارڈ توڑ دیا ہے ) ۔ کہا جاتا ہے کہ 1967 میں انہوں نے 3 دن میں 3 پارٹیاں تبدیل کیں۔ یہ یقینی طور پر ان کی قومی سطح کی اعلیٰ ترین اور غیر معمولی خدمت یا کار کردگی تھی۔ انہیں اقتدار کی ہوس رکھنے والا ایک موقع پرست لیڈر سمجھا جاتا تھا، انہیں قومی مفاد کی کوئی پروا نہیں تھی۔

(3) بی جے پی کے معمر لیڈر ایل کے ایڈوانی کو بھی یہ ایوارڈ دیا گیا ہے، جنہوں نے اپنی رام جنم بھومی تحریک کے ذریعے پورے ملک میں آگ لگائی، اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مذہبی منافرت پھیلائی، اور ہندوستانی معاشرے کو اس حد تک پولرائز کیا، کہ اسے ٹھیک ہونے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ معاشرے کا پولرائزیشن، فرقہ وارانہ منافرت پھیلانا اور لوگوں کو بھڑ کا نا، قوم کے لیے ان کی غیر معمولی خدمت یا کار کردگی تھی۔

(4) بہار کے سابق وزیر اعلیٰ کر پوری ٹھا کر کو بھی یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ وہ بہار میں ذات پات کی سیاست کو ایک نئی بلندی پر لے گئے، جو ملک کے لیے ان کی غیر معمولی خدمت یا کار کردگی تھی۔ شیوسینا کے سر براہ اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھا کرے نے درست کہا ہے کہ کر پوری ٹھا کر کو بھارت رتن دینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ کر پوری ٹھا کر نائی ذات سے تعلق رکھتے تھے اور بی جے پی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اس پسماندہ ذات کے ووٹوں کے حصول کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔ یہ بھارت رتن ( بھارت کے جواہرات ) یقینا اس کے مستحق تھے جو انہیں ملا !

جسٹس مارکنڈے کاٹجو