الجزیرہ کے دفاتر بندکردینے اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ

تل ابیب:5/ مئی ۔( ایجنسیز) اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے اتوار کے دن کہا کہ ان کی حکومت نے قطر کے ملکیتی نشریاتی ادارہ الجزیرہ کے مقامی دفاتر کو بند کردینے کیلئے متفقہ ووٹ دیاہے۔ الجزیرہ کے ساتھ اسرائیل کا عرصہ سے جاری جھگڑا ایسے وقت شدت اختیارکرگیا جب قطر کے ثالثی میں حماس کے ساتھ جنگ بندی بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔ نتن یاہو نے ایکس پر اپنے فیصلہ کا اعلان کیا لیکن یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ اس اقدام کے کیا مضمرات ہوں گے۔ اس پر کب عمل ہوگا۔ آیا یہ اقدام مستقل ہے یا عارضی۔ فوری طور پر یہ معلوم نہ ہوسکا۔

نتن یاہو نے کہا کہ میری حکومت نے متفقہ فیصلہ کیاہے کہ بھڑکاؤ چینل الجزیرہ کو اسرائیل میں بند کردیاجائے۔ الجزیرہ نے پُرزورتردید کی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کسی کو مشتعل کرتا ہے۔قطری دارالحکومت دوحہ میں واقع چینل ہیڈکوارٹرسے فوری کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا لیکن الجزیرہ کے کئی رپورٹرس نے آن ائیرکہا کہ یہ فیصلہ چینل کو کیسے متاثرکرے گا۔ الجزیرہ کی عربی سرویس کے نمائندے نے کہا کہ اس فیصلہ سے اسرائیل اور مشرقی یروشلم میں نشریاتی ادارے کا کام کاج متاثرہوگا۔ فلسطینی علاقوں میں بھی الجزیرہ کے آپریشنس متاثرہوں گے۔ الجزیرہ انگلش چینل کے ایک کرسپانڈنٹ نے کہا کہ چینل اب اسرائیل میں اپنے دفاتر نہیں چلاسکے گا۔

اس کی ویب سائٹس بھی بند کردی جائیں گی۔ اسرائیلی میڈیاکا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنی سرزمین سے چینل کو 45 دن تک کام کرنے سے روک سکتا ہے۔ اسرائیل کے وزیرمواصلات نے ایکس پرپوسٹ ویڈیو میں کہا کہ چینل کے آلات ضبط کرلئے جائیں گے۔ اس فیصلہ سے قطر کے ساتھ کشیدگی ایسے وقت بڑھنے کا اندیشہ ہے جب حکومتِ قطر غزہ میں جنگ رکوانے مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کرثالثی میں اہم رول ادا کررہی ہے۔ نتن یاہو کے ساتھ قطر کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔الجزیرہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کبھی بھی ٹھیک نہیں رہے۔ وہ قطری چینل پر جانبداری کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔

تعلقات تقریباً دوسال قبل اس وقت مزیدکشیدہ ہوگئے تھے جب الجزیرہ کے کرسپانڈنٹ شیرین ابوعاقلہ مقبوضہ مغربی کنارہ میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران جاں بحق ہوئی تھیں۔ 7اکتوبر کو حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے تعلقات میں مزیدبگاڑآیا۔ دسمبر میں اسرائیلی حملہ میں الجزیرہ کے ایک کیمرہ مین کی موت واقع ہوئی تھی۔ غزہ میں الجزیرہ کے بیوروچیف بھی اس حملہ میں زخمی ہوئے تھے۔ الجزیرہ چند بین الاقوامی میڈیااداروں میں ایک ہے جو جنگ کے دوران غزہ سے کام کرتے رہے۔وہ فضائی حملوں کے خونی مناظر‘ گنجائش سے بھرے دواخانوں کے مناظردکھاتے رہے۔ وہ اسرائیل کو قتل عام کے لئے موردِالزام ٹہراتے رہے۔ الجزیرہ کی فنڈنگ حکومت قطر کرتی ہے۔

الجزیرہ کے انگریزی پروگرام عام طور پر عربی چینل جیسے لگتے ہیں۔ الجزیرہ پر مشرقِ وسطیٰ کی دیگر حکومتوں نے بھی پابندی عائد کی تھی۔ الجزیرہ نے مصر میں اخوان المسلمین کے کئی احتجاجی مظاہروں کو راست دکھایاتھا جس سے مصر کی فوجی حکومت ناراض ہوگئی تھی۔ مصر کی سیکیوریٹی فورسس نے اس لگژری ہوٹل پر دھاوا کرکے چینل کے کئی کرسپانڈنٹس کو گرفتارکرلیاتھا جہاں سے الجزیرہ کام کررہا تھا۔ مصر اخوان المسلمین کو دہشت گرد گروپ مانتا ہے۔ اس کا الزام ہے کہ قطر اور الجزیرہ اخوان کی تائید کرتے ہیں۔