برمنگھم کی مسجد کے باہر ایک نمازی پر حملہ

لندن:برمنگھم کی ایک مسجد میں ایک نمازی پر تین افراد نے حملہ کر دیا جب وہ مغرب کی نماز کے بعد گھر واپس جا رہا تھا۔بدھ کے روز تقریباً رات کے نو بجے برمنگھم کے ایک علاقے کنگز ہیتھ میں یارک روڈ پر 73 سالہ بوڑھے شخص کو اس کی پیٹھ پر لات ماری گئی تھی۔ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے کہا کہ وہ شخص اس حملے کے دوران گر گیا تھا اور اس کا سر ایک ڈسپلے بورڈ سے ٹکرایا تھا۔ اس واقعہ کے بعد وہ شخص ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا تھا جہاں وہ اب بھی زیرِ علاج ہے۔

پولیس نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس حملے کا مغربی لندن کے ایجبسٹن اور ایلنگ میں مساجد کے قریب ہونے والے حالیہ واقعات سے کوئی تعلق یا ربط بنتا ہے۔
بدھ کے روز ہونے والے واقعہ کے حملہ آور سڑک پر کھڑی کالی گاڑی سے نکلے تھے، وہ حملے کے بعد فرار ہوگئے۔

‘خوفناک حملہ’:پولیس نے بتایا کہ متاثرہ شخص ایک ٹوٹے ہوئے ہاتھ اور چہرے زخموں کی وجہ سے ہسپتال میں زیرِ علاج ہے۔ پولیس نے مزید کہا کہ حملے کی وجہ واضح نہیں ہے۔پولیس کے سارجنٹ کرس گیلن نے کہا کہ ’یہ ایک عام شخص پر خوفناک حملہ تھا جس وقت وہ اپنے گھر واپس جا رہا تھا۔

’ہم متاثرہ شخص کا مکمل بیان لیں گے، جو آج ہسپتال میں ہے، اور آج صبح ہی سے اس علاقے میں ہمارے افسران تعینات ہیں جو سی سی ٹی وی کی فٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور گھر گھر پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔‘

پولیس نے کہا کہ ’ہم حملہ آوروں اور وہ جس کار میں تھے اس کی شناخت کے لیے سخت محنت کر رہے ہیںمشتبہ افراد کو دو سفید فام اور ایک سیاہ فام کے طور پر بتایا گیا ہے، جن کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہیں اور انہوں نے ٹریک سوٹ پہن رکھے تھے۔

ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے کہا کہ عوام کو یقین دلانے کے لیے اضافی پولیس افسران یارک روڈ اور اس کے آس پاس جائے وقوعہ پر تعینات کر دیے ہیں۔ایک بیان میں شہر کی مرکزی مسجد نے اعلان کیا ہے کہ اسے ’کمیونٹی کے ایک بزرگ پر حملے سے صدمہ پہنچا ہے‘۔

انتظامی کمیٹی نے کہا کہ ہماری دعائیں ہمارے بزرگ بھائی اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔

اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ پولیس شہر میں مساجد کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہے ’کسی بھی قسم کے خوف کو دور کرنے اور مدد فراہم کرنے کے لیے، خاص طور پر رمضان میں مسلسل شام کی نمازوں کے دوران (پولیس مساجد کے ساتھ رابطے میں رہے گی)۔‘

مشتبہ افراد کو دو سفید فام اور ایک سیاہ فام کے طور پر بتایا گیا ہے، جن کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہیں اور انہوں نے ٹریک سوٹ پہن رکھے تھے۔

ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے کہا کہ عوام کو یقین دلانے کے لیے اضافی پولیس افسران یارک روڈ اور اس کے آس پاس جائے وقوعہ پر تعینات کر دیے ہیں۔

ایک بیان میں شہر کی مرکزی مسجد نے اعلان کیا ہے کہ اسے ’کمیونٹی کے ایک بزرگ پر حملے سے صدمہ پہنچا ہے‘۔انتظامی کمیٹی نے کہا کہ ہماری دعائیں ہمارے بزرگ بھائی اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔

اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ پولیس شہر میں مساجد کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہے ’کسی بھی قسم کے خوف کو دور کرنے اور مدد فراہم کرنے کے لیے، خاص طور پر رمضان میں مسلسل شام کی نمازوں کے دوران (پولیس مساجد کے ساتھ رابطے میں رہے گی)