اوسہ شہر کے لئے ماکنی پراجیکٹ سے آبرسانی کے لئے عوامی احتجاج کا اعلان… 9/ اگست کو اوسہ بند… 

ausa

لاتور(محمدمسلم کبیر)اوسہ شہر لاتور ضلع کا ایک تاریخی و تہذیبی شہر ہے.اس شہر کی آبادی 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے.گذشتہ چند برسوں سے ناکافی بارش اور مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی سے شہر کو آبی قلت کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے.شہر میں عوام پانی کے حصول میں شبانہ روز سر گرداں ہے.کئی بورویلز،کنویں،باولیاں خشک ہو چکی ہیں. فی الحال اس شہرکو 20 کلومیٹر دور تاورجا پروجیکٹ سے آبیاری کی جاتی ہے چونکہ گذشتہ چند برسوں سے ناکافی بارش سے اس پروجیکٹ میں آبی ذخیرہ ہو نہ سکا. اور جو ذخیرۀ آب رہتا ہے اس میں سے قریبی کسانوں اور مختلف کارخانوں کو بھی آبی سربراہی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے اوسہ شہر کو آبرسانی میں دقتیں پیش آتی ہیں.اوسہ بلدیہ نے شہر کی عوام کو مردہ ذخیرہ آب کی رسانی بھی کردی چونکہ اب یہ ذخیرہ بھی ختم ہو چکا ہے.اس لئے شہریان کو گذشتہ 6 ماہ سے آبی قلت کا مقابلہ کرناپڑ رہا ہے.
شہریان اوسہ نے اپنی اس دیگر گوں حالت سے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس، وزیر رابطہ سمبھاجی راؤ پاٹل نلنگیکر اور وزیر اعلی کے  پی اے ابھیمنیو پوار کو واقف کرایا تو انھوں نے پارلیمنٹ انتخابی تشہیری مہم میں وزیر اعظم نریندر مودی کے روبرو اعلان کیا تھا کہ ضابطئہ اخلاق کے اختتام کے فوری بعد اوسہ شہر کو ماکنی پروجیکٹ سے آبرسانی کی جائیگی.پارلیمانی انتخابات کے ضابطئہ اخلاق کے اختتام کے بعد اوسہ شہر میں بی جے پی کی جانب سے وزیر اعلی کے پی اے ابھمینو پوار کے کٹ آوٹس لگا کر باور کرایا گیا کہ ابھیمنیو پوار کی کوشش کامیاب ہوئی اورحکومت نے اوسہ شہرکو ماکنی پروجیکٹ سے آبرسانی کے لئے تکنکی منظوری دیدی ہے. اس خبر سے شہریان اوسہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی.لیکن یہ خوشی دیرپا نہ رہ سکی.حکومت کے متعلقہ شعبے نے ایک خط کے ذریعے اوسہ شہر کو تاورجا پروجیکٹ سے ہو رہی آبرسانی ہی کافی ہے. یہ کہہ کر تقریبا ماکنی پروجیکٹ سے آبرسانی کو رد کردیا. حکومت کے اس دوغلے رویے سے اوسہ شہر کی عوام میں غم و غصہ پایا جارہا ہے.
اب شہریان اوسہ نے کل جماعتی”اوسہ- ماکنی پانی پوروٹھا سمیتی”قائم کرکے ماکنی پروجیکٹ سے آبرسانی ہونے تک مسلسل احتجاج کا اعلان کیا ہے.کل اوسہ ریسٹ ہاؤس میں کل جماعتی اجلاس منعقد کرکے احتجاج کا لائحہ عمل پیش کیا گیا جس میں 8/ اگست 2019 سے اوسہ دفتر تحصیل کے روبرو زنجیری دھرنا،9/ اگست 2019 کو اوسہ شہر کے تعلیمی و تجارتی ادارے بند رکھنا،اور اس کے باوجود بھی حکومت کوئی نوٹس نہ لیتی ہے تو 13/ اگست کو راستہ روکو احتجاج کرنے کا اعلان آج اوسہ کے تحصیلدار کو ایک یادداشت پیش کرکے کیا گیا.اس موقع پر سماجی کارکن خوندمیر ملا، محمد یونس چودھری،مکتیشور دیشمانے، بابا پٹیل،شاکر علی انعامدار،شیخ باسط،ونایک سوریہ ونشی،کونسلر گووندجادھو،شیو کمار ناگرالے، اویناش ٹکے،صحافی محبوب بخشی، شمس الحق قاضی، مختار احمد منیاری،فہد اسلم عرب، شیخ صدام فقیر احمد،صدیقی چاندپاشا غنی صاحب،ناندورگے صلاح الدین،راجیشور شندھے، کرشنا ساولکر، وغیرہ موجود تھے.
Leave a comment