احتجاجی کے مقاما ت پر یوم مستوارت کے پیش نظر کسان خواتین بنی مرکز توجہہ

نئی دہلی۔عالمی یوم مستوار ت کے موقع پر دہلی کی سرحدوں غازی ھور‘ تکری اور سنگھو کے احتجاجی مقامات پر ہزاروں کی تعداد میں کسان خواتین نے مارچ نکالی اور تقاریر کئے ہیں۔

ملک کے شعبہ زراعت میں عورتوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مذکورہ منتظمین نے اپنے منصوبوں کو توسیع دیتے ہوئے کسان خواتین کے سپرد شہہ نشین کردیا‘ ان کے لئے کھانے اور سکیورٹی کا انتظام کیا اور اس موقع پر اپنی جدوجہد پر مشتمل واقعات پیش کرنے کاموقع فراہم کیاتھا۔

پیر کے روز کسان لیڈر کویتا کورو گانتی نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ”خواتین نے شہہ نشین سنبھال لیا‘ تمام مقررین عورتیں ہیں اور زراعت اور کسان خواتین دنوں کے معاملات پر بات خصوصیت کے ساتھ بات کی جارہی ہے“۔

کوروگنتی جو سمیوکت کسان مورچہ کی رکن بھی ہیں نے کہاکہ ”اس بحث پر مرکز توجہہ کسان خواتین کے اوپر تھا۔ اس بحث میں موجودہ تحریک کے میں خواتین کے تعاون پر بھی بات کی گئی ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ نمایاں طور پر ”ہزاروں عورتوں کی آمد“ کے ساتھ خواتین کی حصہ داری میں اضافہ ہوا ہے۔

مرکزی حکومت کے تین نئے زراعی قوانین کو برخواست کرنے اور زراعت کی اقل ترین قیمت کا قانونی تعین کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب‘ ہریانہ اور ویسٹرن اترپردیش سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کسان پچھلے10دنوں سے احتجاج کررہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے بموجب 8مارچ کو عالمی یوم مستوارت ساری دنیا میں منایاجاتا ہے تاکہ خواتین او ران کے کارناموں کو پہچان دی جاسکے۔

اقوام متحدہ کی خواتین کا کہنا ہے کہ اس سال کاموضوع”قیادت میں خواتین“ ہے کویڈ19کی دنیامیں مساوی مستقبل تک رسائی‘ عورتوں کی جانب سے کی جانے والی مایہ نازکوششیں برائے مزید بہتر مستقبل اور عالمی وباء سے بحال ہونے کا جشن اور باقی خلاء کو اجاگر کرنا ہے

Leave a comment