اب گائے کو پٹاخہ کھلانےکا واقعہ،”اب واویلا کیوں نہیں”؟ ٹوئٹر پر آواز گونجی

downloadبلاس پور: جنوبی ریاست کیرالہ میں ایک ہتھنی کے پٹاخے کھانے سے موت کے واقعہ پر سیاست اور اس کو فرقہ ورانہ رنگ دیئے جانے کے بعد ملک میں بے زبان جانور پر ظلم کا ایک اور دردناک واقعہ منظر عام پر آیا۔ چند دن قبل مردہ ہاتھی کی وائرل تصاویر اور ویڈیو کی طرح ایک حاملہ گائے  کے زخمی چہرے کی تصویر وائرل ہوئی ہے۔ گائے کی ایسی حالت پٹاخہ ملے ہوئے آٹا کھیلانے سے ہوئی ہے۔ یہ واقعہ ریاست ہماچل پردیش  کے ضلع بلاس پور کے جهنددتا گاؤں میں 26 مئی کو پیش آیا۔ نندینی نام کی اس گائے کے مالک گردیال سنگھ نے سوشل میڈیا پر زخمی گائے کی ویڈیو پوسٹ کی ہے، جس میں گائے کو ٹوٹے ہوئے جبڑے کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ گرديال کو شبہ ہے کہ ان کے پڑوسیوں نے جان بوجھ کر گائے کو ایسا آٹا کھلایا تھا جس میں پٹاخے ملے ہوئے تھے۔ انہوں نے اس واقعہ کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

 

ہماچل پردیش کے بلاس پور میں ایک حاملہ گائے کو زخمی کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ وزیراعلیٰ جے رام ٹھاکر نے اس معاملے میں سیدھے مداخلت کی تھی۔ سخت احکامات کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور ملزم کو سلاخوں کے پیچھے پہنچایا۔ معلوم ہوا کہ جھنڈوتا علاقے سے حاملہ گائے کو دھماکہ خیز پٹاخہ کھلا کر زخمی کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ حادثہ کے بعد وزیراعلیٰ جے رام ٹھاکر نے واضح طور پر کہا تھا کہ اس طرح کے حادثات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کے بعد پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کردی۔ ہماچل پردیش میں گائے کو پٹاخے کھلانے کا یہ واقعہ کیرالہ میں ہاتھی کو پٹاخے کھلا کر مار ڈالنے کے واقعہ سے ایک دن پہلے پیش آیا تھا۔ کیرالہ میں ہاتھی کے واقعہ پر سوشل میڈیا پر جس طرح کا رد عمل ظاہر ہوا، اس کے مقابل ہماچل پردیش والے واقعہ پر اتنا ہنگامہ نہیں دکھائی دیا۔ کیرالہ میں ہاتھی کے قتل کا واقعہ جس پر ابتداء میں جانوروں پر مظالم کے حوالے سے بحث کی جا رہی تھی، لیکن جیسے ہی بی جے پی کی لیڈر اور اینیمل رائٹس ایکٹوسٹ مینکا گاندھی کا بیان سامنے آیا۔ اس بحث نے مخالف کیرالہ اور فرقہ وارانہ رخ اختیار کر لیا۔ مینکا گاندھی نے کیرالہ کے جس ضلع میں یہ واقعہ پیش آیا اسے پرتشدد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیرالہ میں ہر تیسرے دن ایک ہاتھی کو مارا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ جس ضلع میں یہ واقع پیش آیا اس کا نام ملاپورم ہے اور وہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

حالانکہ ہاتھی کی موت سے متعلق الزامات ثابت نہیں ہو سکے، لیکن اس واقعہ پر سوشل میڈیا میں کیرالہ کے خلاف نفرت کا اظہار کیا گیا، لیکن اس کے مقابلہ میں ایک دن پہلے ہماچل پردیش میں پیش آئے واقعہ پر ویسا ہی پر جوش رد عمل ظاہر نہیں ہوا۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اسے دوہرا نظریہ قرار دیا۔ صارفین نے سوال کیا کہ ہاتھی کی موت پر ممتاز و معروف شخصیات جیسے وراٹ کوہلی، روہت شرما، رتن ٹاٹا اور دوسروں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا اسی طرح نندینی کے واقعہ پر ردعمل کیوں نہیں ہوا، جسے جان بوجھ کر پٹاخے کھلائے گئے۔ بلاسپور جہاں گائےکو پٹاخے کھلانے کا واقع پیش آیا، وہاں کے ایس پی دیویندر شرما نے میڈیا کو بتایا کہ جانوروں پر مظالم کے انسداد ایک کے تحت ایک کیس رجسٹر کیا گیا ہے اور مشتبہ فرد سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔ جانوروں پر مظالم کے دونوں واقعات قابل مذمت ہیں، لیکن اس پر ظاہر ہونے والا رد عمل قابل غور ہے۔ خاص طور پر اس پس منظر میں جبکہ حکومت اپنے کو گائے کی حفاظت کا چیمپئن کے طور پر پیش کرتی ہے۔

معاملہ سامنے آنے کے بعد اب پولیس نےمعاملہ درج کرلیا ہے۔ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر سنجے نے بتایا کہ موقع سے کچھ دھماکہ خیز اشیا بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔ اسے لیب میں جانچ کے لئے بھیجا گیا ہے۔ ساتھ ہی ڈی ایس پی نے کہا کہ عوام اس حادثہ کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیں اور امن وامان برقرار رکھیں۔