رشدی پر قاتلانہ حملے کے مرتکب نے امریکی عدالت میں صحت جرم سے انکار کر دیا

توہین رسالتﷺ کے مرتکب سلمان رشدی پر قاتلانہ حملے کے ملزم ہادی مطر نے عدالت کے سامنے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔ یہ انکار ہادی مطر کی طرف سے عدالت میں دیے گئے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔ جمعرات کے ہادی مطر کو نیویارک کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔

اپنے وکیل کے توسط سے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے 24 سالہ ہادی مطر نے کہا ‘ اس پر لگایا گیا یہ الزام درست نہیں ہے کہ وہ ایک ادبی تقریب کے موقع پر سٹیج کی طور دوڑا تھا اور اس نے برطانوی شہریت حاصل کرچکے بھارتی سلمان رشدی کی گردن اور پیٹ پر کئی وار کیے تھے۔ ہادی مطر کے وکیل نے کہا اس کا موکل قصور وار نہیں ہے۔

واضح رہے بھارت میں 34 سال قبل توہین رسالت پر مبنی ایک کتاب لکھ کر سلمان رشدی نے دنیا بھر کے مسلمان کی دل آزاری کی تھی، جس کے تقریبا ایک سال بعد اور آج سے 33 برس قبل ایران کے رہبر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ دیا تھا۔

ادھر امریکی شہری ہادی مطر کے اس دعوے کے باوجود نیو یارک کی اس عدالت نے ملزم کو کی ضمانت پر رہا نہ کرنے اور حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے سلمان رشدی پر مبینہ طور پر چاقو سے حملہ پچھلے ہفتے نیو یارک میں ہی ہوا تھا۔