مودی حکومت 2022کے ہی اپنے وعدے پورے نہیں کرسکی
ممبئی:2022ختم ہو گیا لیکن مودی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، تو کیا اب 2023 میں ملک کو کچھ اورنئے جملوں کی توقع کرنی چاہیے؟ یہ سوال این سی پی کے ریاستی ترجمان مہیش تپاسے نے کیا ہے۔تپاسے نے کہا ہے کہ 2022 میں مرکز کی مودی حکومت نے ملک کی عوام سے کچھ وعدے کئے تھے۔مودی حکومت نے کہا تھا کہ ملک کاجی ڈی پی 10 فیصد تک بڑھ جائے گا، لیکن سال ختم ہونے کے بعد بھی وہ 6.5 فیصد پر ہی ہے۔وعدہ کیا گیا تھا کہ ملک کے تمام شہریوں کے پاس ان کا خود گھر ہوگا لیکن صورت حال اس سے بہت مختلف ہے۔ یہ بھی وعدہ کیا گیا تھا کہ کسانوں کی
Every Indian will have a house by 2022, promises PM Modi👇 pic.twitter.com/RHHBcXRjGa
— Facts check (@Facts_chek) December 28, 2022
آمدنی کو دوگنی کردی جائے گی، غذائی قلت ختم ہو جائے گی، ملک میں سرمایہ کاری کی شرح 36 فیصد تک جائے گی، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ان وعدوں کے ساتھ مودی حکومت نے اور بھی کئی وعدے کیے تھے جس میں سے ایک بھی پورا نہیں ہوا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مودی حکومت کی پوری توجہ صرف انتخابات جیتنا ہی ہے یا وہ عوام سے کئے گئے اپنے وعدوں پر بھی کوئی توجہ دیتی ہے؟
تپاسے نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے ملک کی تمام گرام پنچایتوں میں 100 فیصد براڈ بینڈ کنیکٹی ویٹی کے ساتھ ساتھ سبھی کے لیے ڈیجیٹل خواندگی اور 5 ٹریلین کی معیشت کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ بی جے پی کے 8 سال کے دور حکومت میں مرکزی حکومت کا قرض 80 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے، امریکی ڈالر 82 روپے سے تجاوز کر گیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ بڑھ گیا ہے۔
مہیش تپاسے نے کہا کہ تقریبا ۲ لاکھ ہندوستانیوں نے اپنی شہریت ترک کر کے دیگر ممالک میں جابسے ہیں۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا حکومت کے پاس ترقی اور قرضوں کی ادائیگی کا واقعی کوئی روڈ میپ ہے یا ملک کو 2023 میں ایک بار پھر نئے جملوں کی ہی توقع کرنی چاہیے؟