وزیراعظم کا چین سے تعلق کا حقیقی راز کیا ہے؟

کیوں چینی کمپنیوں نے پی ایم کیئر فنڈمیں اربو ں روپئے کا چندہ دیا؟بالاصاحب تھورات کا وزیراعظم سے سات سوالات

ممبئی:چین نے بھارت کی سرحدوں میں دراندازی کی ہے اور گالوان وادی،ینگاگ تالاب کا علاقہ، ہاٹ اسپرنگ ووائی جنکشن کے علاقے میں اپنی فوجیوں کو جمع کیا ہے۔ چینی فوج کی جارحیت میں ہمارے 20 فوجی شہید ہوگئے ہیں۔ گذشتہ چند ماہ کے دوران چین کی جانب سے سرحد پر تناؤ کے درمیان، متعدد چینی کمپنیوں نے وزیر اعظم کیئر فنڈ میں اربوں روپے کا عطیہ دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے درمیان اس تعلق کا راز کیا ہے؟

مرکزی حکومت اس کا جواب دے۔ یہ مطالبہ آج یہاں مہاراشٹرا پردیش کانگریس کمیٹی کے چیئرمین اور محصول وزیربالاصاحب تھورات کیا ہے۔انہوں نے مودی سے سات سوال کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ جب تک ان کے جوابات نہیں دیتے، کانگریس سوالات کرتی رہے گی۔

سنگم نیر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تھورات نے کہا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی احمد آباد میں چینی صدر شی جنپنگ کے ساتھ چائے پی رہے تھے۔ اس وقت، چین نے لداخ کے پوائنٹ 30 آر پوسٹ چومارمیں دراندازی شروع کردی تھیں۔ اس سے پہلے بھی 2017 میں چین نے ڈوکلام میں دراندازی کی تھی۔ چین کی سرحد پر ہمارے 20 فوجیوں کی شہادت کے باوجود مودی حکومت اب بھی اس کے فریب سے باہر آنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ چین نے ہندوستانی سرزمین پر دراندازی نہیں کی اور نہ ہی کسی علاقے پر قبضہ کیا ہے،ملک کو گمراہ کررہے ہیں اور ایسی زبان استعمال کررہے ہیں جو چین کے لئے سازگار ہے۔

یہ ملک کے لئے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ راہول گاندھی نے بار بار اس سلسلے میں حکومت کو بیدار کرنے کی کوشش کی، لیکن حکومت نے آسانی سے اسے نظرانداز کیا۔ جب کانگریس نے بھارت کے چار حصوں میں چین کی دراندازی اور زمینوں پر قبضہ کرنے کا معاملہ اٹھایا تو مودی سرکار اور بی جے پی نے ان معاملات کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی۔ کانگریس پارٹی ایک ذمہ دار اپوزیشن جماعت کی حیثیت سے ان مفادات کو بار بار ملکی مفاد میں اٹھائے گی۔ یہ جمہوری حق ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو راہول گاندھی کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دینے چاہئے۔ وہ اپنی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے سوالوں سے بھاگ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کا چین سے خصوصی تعلق ہے۔ وہ گجرات کے وزیر اعلی کی حیثیت سے چار بار چین کا دورہ کر چکے ہیں اور وزیر اعظم بننے کے بعد چھ سالوں میں پانچ بار چین کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں۔ قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے سب سے زیادہ پریشان کن اورسنگین معاملہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے چینی کمپنیوں سے وزیر اعظم کیئر فنڈ کے لئے لیا گیا چندہ ہے۔ اس پی ایم کیئر فنڈ کااصل فریم ورک کیا ہے؟دستور کی کون سی دفعہ کے تحت یہ فنڈ آتا ہے؟ اس کی کسی کو بھی معلومات نہیں ہے۔اس فنڈ کا طریقہ کار کیا ہے؟ اس میں جمع ہوئی رقم کا کیا جاتا ہے؟ اس تعلق سے کسی کو بھی نہیں معلوم ہے۔ کیگ سمیت کسی بھی عوامی اتھاریٹی کے ذریعے اس فنڈ کا آڈٹ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس فنڈ کے تعلق سے آرٹی آئی کے تحت معلومات تک نہیں دی جاتی ہے۔ اس لیے پی ایم کیئر فنڈ ایک بڑاراز ہے۔ ہمیں موصول ہونے والی ایک اطلاع کے مطابق 20 مئی 2020 تک 9678 کروڑ روپئے تک پی ایم کیئرفنڈ میں جمع ہوچکے ہیں۔ بہت سی چینی کمپنیوں نے اس پی ایم کیئر فنڈ کو بڑی رقم دی ہے۔

کانگریس پارٹی کا مرکزی حکومت سے سوال

1) 2013میں سرحدپر دراندازی کرنے کے باوجود وزیر اعظم مودی نے چینی کمپنیوں سے فنڈ کیوں لئے؟

2) کیا چین کی متنازعہ کمپنی HUAWEI سے وزیراعظم نے 7 کروڑ روپے لئے؟ اس کمپنی کا چینی پیپلز لبریشن آرمی سے کیا تعلق ہے؟

3) کیا چینی کمپنی TIKTOK نے پی ایم کیئر فنڈ میں 30 کروڑ روپے کی امداد کی ہے؟

4) کیا پے ٹی ایم نے پی ایم کیئر فنڈ کو 100 کروڑ روپئے دیئے ہیں؟

5)کیا XIAOMI نامی کمپنی نے اس فنڈ میں 15 کروڑ روپے دیا ہے؟

6) کیاOPPO نامی کمپنی نے پی ایم کیئر فنڈ میں 1 کروڑ روپے دیئے ہیں؟

7) کیا مودی نے نیشنل ریلیف فنڈ کی امداد کو پی ایم کیئر فنڈ میں ضم کردیا ہے؟

بالاصاحب تھورات نے کہا ہے کہ چینی سرحد پر بڑے پیمانے پر تناؤ ہونے کے باوجود چینی کمپنیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر دی گئی امداد سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چین اور بی جے پی کے درمیان کیا تعلق ہے؟ ان تمام سوالات کے جواب وزیراعظم نریندرمودی وبی جے پی ملک کی عوام کو دینا چاہئے۔