MPCC Urdu News 19 Nov 22
کسان، نوجوان بے سہارا ہیں اور مٹھی بھرلوگوں کے ہاتھ میں ہی سب کچھ
ایسا ہندوستان نہیں چاہئے اور ہم یہ ہونے نہیں دیں گے: راہل گاندھی
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ووزیراعظم اگر کسانوں کی بات سن لیں تو ایک بھی خودکشی نہیں ہوگی
سڑکوں پراترکر لوگوں کی آواز سنئے پھرمعلوم ہوگا کہ نفرت، تشدد اور خوف کہاں ہے؟
بھارت جوڑویاترا کے دوران شیگاؤں میں راہل گاندھی کی عدیم المثال اور تاریخی ریلی
شیگاؤں:گزشتہ آٹھ سالوں میں ملک میں سماجی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ کسان سخت مشکلات کے شکار ہیں، نوجوان ملازمت کی کی تلاش میں ہیں لیکن انہیں ملازمت نہیں مل رہی ہے۔ ان کے مسائل کو کوئی سننے والا نہیں ہے۔بچوں کی تعلیم پر والدین کو لاکھوں روپئے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ بچے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اورانہیں ٹکیسی چلانی پڑتی ہے یا کوئی دوسرے چھوٹے موٹے کام کرنے پڑتے ہیں۔ کیا والدین نے اپنے بچوں کی تعلیم پر اسی لیے لاکھوں روپئے خرچ کئے تھے؟ ملک کے کسان اور نوجوان بے سہارا ہیں اور دوسری جانب اسی ہندوستان میں چندمٹھی بھر لوگوں کی دولت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،ایسا ہندوستان ہمیں نہیں چاہئے اور ہم یہ ہونے نہیں دیں گے۔ یہ دوٹوک باتیں ممبرپارلیمنٹ اور کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے کہیں۔
بلڈانہ ضلع کی سنتوں وصوفیوں کی سرزمین شیگاؤں میں راہل گاندھی نے لاکھوں لوگوں کے عظیم الشان اور تاریخی جلسے سے خطاب کیا۔ تین حصوں میں بنائے گئے اسٹیج پر نہ صرف ریاست بھر کے بلکہ ملک بھر کے لیڈران موجودتھے۔ اس عدیم المثال جلسے میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ جہاں تک نظر جارہی تھی، لوگوں کا سیلاب ہی نظرآرہا تھا۔
اس بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ کسان دنیا کی پرورش کرتے ہیں، انہیں مدد اور سہارے کی ضرورت ہے۔ بارشوں، طوفانوں اور قدرتی آفات سے کسانوں کا بڑا نقصان ہوتا ہے، لیکن بی جے پی حکومت نہ تو ان کی مدد کرتی ہے اور نہ ہی ان کے نقصانات کی تلافی کی کوشش کرتی ہے۔ کسانوں کو ان کی فصلوں کو بیمہ نہیں ملتا ہے۔ کسان 50 ہزار، ایک لاکھ روپے قرض لیتے ہیں لیکن اسے معاف نہیں کیا جاتا جبکہ بڑے بڑے صنعت کاروں کے لاکھوں کروڑوں روپے کے قرضے منٹوں میں معاف ہوجاتے ہیں۔کسان جب مصیبت میں گرفتار ہوتا ہے اور پریشان ہوتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کا انتہائی فیصلہ کرلیتا ہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ مرکز کی سابقہ یوپی اے حکومت کو جیسے ہی ودربھ کے کسانوں کی مشکلات کا پتہ چلا تو اس نے تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے کسانوں کے قرضہ جات کو معاف کردیا، لیکن فی الوقت کی مرکزی حکومت کو کسانوں کی آواز سنائی نہیں دیتی۔ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ووزیراعظم اگر کسانوں کی مشکلات، ان کے دکھوں پر کان دھرتے تو ایک بھی کسان خودکشی نہیں کرے گا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ پدا یاترا کنیا کماری سے شروع ہوئی ہے اور ہم لوگوں کی باتوں کو سنتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ میں آپ کا درد سننے آیا ہوں۔ لیکن کچھ لوگ تشدد، نفرت اور خوف پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ خوف، تشدد اور نفرت نقصان پہنچاتی ہے، محبت، بھائی چارہ اور عدم تشدد لوگوں کو ایک ساتھ جوڑتا ہے۔کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ ملک میں کہاں تشددٹ نفرت اور خوف ہے؟ یہ پوچھنے والے لوگ اگر سڑکووں پر اترکر لوگوں کی آواز سنیں تو انہیں معلوم ہوگا کہ خوف، تشدد ونفرت کہاں ہے۔
اس جلسے سے مہاتماگاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ صبح میں راہل گاندھی کے ساتھ پدیاترا میں چلا، راہل گاندھی عام لوگوں، غریبوں، مصیبت زدہ لوگوں کے دکھ کم کرنے کے لیے چل رہے ہیں، وہیں دوسری طرف وزیر اعظم مودی جس راستے سے گزرنے والے ہوتے ہیں وہاں پرغریبی کونہ دیکھنے کے لیے دیوار یاپردہ لگوادیتے ہیں۔ تشار گاندھی نے کہا کہ مہاتما گاندھی بھی غریبوں کی جھونپڑیوں میں جایا کرتے تھے۔ مہاتما گاندھی، موتی لال نہرو، پنڈت نہرو نے ڈانڈی مارچ میں شرکت کی اور آج مجھے راہل گاندھی کے ساتھ چلنے کی سعادت نصیب ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مخالفین بھارت جوڑو یاترا پر تنقیدیں کر رہے ہیں۔ وہ سوال کرتے ہیں کہہ ملک کہاں ٹوٹا ہے کہ اسے جوڑا جارہا ہے؟سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ملک ٹوٹا نہیں ہے تو کیا اسے ٹوٹنے کا انتظار کریں؟ بصیرت کا حامل لیڈر وہی ہوتا ہے جسے جب ملک ٹوٹنے کا احساس ہوتو وہ ملک کو متحد کرنے کے لیے نکل کھڑا ہو۔ٹوٹنے کے بعد جوڑنے کی کوشش کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟
کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ جوڑنے کا کام کرنے والے ہمیشہ رہتے ہیں لیکن جو لوگ توڑتے ہیں نہیں رہتے۔ راہل گاندھی تمام مذاہب کے لوگوں کو ساتھ لے کر کنیا کماری سے سری نگر کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ راہل گاندھی لوگوں کو ’دڑو مت‘ کا پیغام دے کران کے اندر خوداعتمادی پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں ایسے لوگ ہیں جو لوگوں کی زندگیوں میں اندھیرا پیدا کرتے ہیں لیکن راہل گاندھی آپ کی زندگی میں روشنی لانے کا کام کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی ملک کے پرچم، آئین اور جمہوریت کی حفاظت کر رہے ہیں۔ مہاراشٹر ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔
لیجسلیچر کانگریس لیڈر اور مہاراشٹرا بھارت جوڑو یاترا کے کوآرڈینیٹر بالاصاحب تھورات نے کہا کہ آج کا دن ناقابل فراموش ہے، اتنی بڑی تعداد میں ایک جلسے میں لوگوں کی شرکت کو مہاراشٹر نے بہت کم دیکھا ہے۔ راہل گاندھی پد یاترا کے ذریعے لوگوں کے آنسو پونچھ رہے ہیں، انہوں نے پیار، گرمجوشی اور محبت کا احساس چھوڑا ہے اور ہزاروں لوگوں کے ساتھ وہ آئین اور جمہوریت کو بچانے کے لیے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75 سال کا جشن مناتے ہوئے جمہوریت پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ بھارت جوڑو یاترا نے ہندوستان کے مستقبل کو روشن کرنا شروع کر دیا ہے۔راہل گاندھی کی قیادت میں ملک محفوظ رہے گا، ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
مہاراشٹر اور ملک میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے
سابق وزیر اعلی اشوک چوان نے اس موقع پر کہا کہ یہ عظیم الشان جلسہ مہاراشٹر اور ملک میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔ بھارت جوڈو یاترا ایک مختلف قسم کی پدیاترا ہے کیونکہ یہ ہوائی یاترا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ وقت پہلے مہاراشٹر سے ایک یاترا گجرات ہوتے ہوئے گواہاٹی گئی تھی کہاگیا تھا کہ سب کچھ اوکے ہے۔ لیکن مہاراشٹروملک میں سب کچھ اوکے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کا کچھ لوگوں کی طرف سے مذاق اڑایا جا رہا ہے لیکن اس سے پدایاترا پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ آج ملک میں بے روزگاری کا مسئلہ اہم ہے۔ جیسے ہی راہل گاندھی نے پد یاترا کے دوران بیروزگاری کا مسئلہ اٹھایا، بی جے پی حکومت کچھ ہزار ملازمتوں کا تقرری نامہ تقسیم کرتی ہوئی نظر آئی۔ اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ یہ راہل گاندھی کی پدیاترا کی کامیابی کی ایک روشن دلیل ہے۔چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری مکل واسنک، کنہیا کمار، یشومتی ٹھاکر نے بھی عوام سے خطاب کیا۔ اس جلسے میں این سی پی اور شیوسینا کے لیڈران بھی موجود تھے۔
دریں اثناء بھارت جوڑو یاترا کے تحت سنیچر کو سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے یوم پیدائش کے موقع پر خواتین کی خصوصی پدیاترا نکالی گئی۔ اس میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ساتھ شیگاؤں کی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس دوران کئی خواتین نے روایتی ملبوسات کے ساتھ راہول کا استقبال کیا۔ راہول گاندھی کے استقبال کے لیے دیہی علاقوں کی ہزاروں خواتین راستوں میں کھڑی تھیں۔ناگپور سے ریاستی کانگریس کی عہدیدار نفیسہ سراج احمد نے خاص طور پر مہاراشٹر کا مرکزی’نواری‘ لباس پہنا جولوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہندو اور مسلمان مختلف نہیں ہیں۔ ہم سب ایک ہیں، ہم سب مراٹھی ہیں۔ میں اس لباس کے ذریعے مہاراشٹر کی ثقافت کو دکھانا چاہتی تھی۔ نفیسہ نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کا مقصد ملک کے تمام لوگوں کو جوڑنا ہے۔ ان کے ساتھ ورشا گوجر، آشا راول، اوشا کوکٹے اور دیگرخواتین بھی موجود تھیں۔