میرٹھ:10اکتوبر ۔(ایجنسیز)اطلاعات کے مطابق ضلع میرٹھ کے تھانہ انچولی کے علاقے، مسوری گاو¿ں میں مندر میں مورتی رکھنے کے سبب دو فریقوں میں ماحول کشیدہ ہو گیا ہے، جس کے سبب سیکڑوں افراد نے تبدیلی? مذہب کی دھمکی دی ہے۔ضلع انتظامیہ کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مندر میں مورتی رکھنے کے سلسلے میں سیکڑوں افراد پر مشتمل ایک فریق نے کہا کہ اگر مندر میں مورتی نہیں رکھنے دیا گیا تو وہ ہندو دھرم چھوڑ کر اسلام قبول کر لیں گے۔ ان کا الزام ہے کہ” دوسرے فریق کے لوگ بھی پسماندہ سماج سے تعلق رکھتے ہیں لیکن وہ ہمیں مندر میں مورتی نہیں رکھنے دے رہے ہیں”۔ان کے مطابق بازار سے مورتی خرید تے وقت دونوں فریق ہم خیال تھے اور مندر میں ایک ساتھ مورتی رکھنے پر بھی راضی تھے۔ لیکن جب مورتی خرید کر لے آیا گیا تو ایک فریق نے دوسرے فریق کے لوگوں کو مندر میں مورتی رکھنے سے منع کردیا۔ اس کے بعد دونوں دو فریقوں کے درمیان ماحول کشیدہ ہے۔دوسرے فریق کا کہنا ہے کہ زمین اور مندر رجسٹرڈ سوسائٹی کے تحت ہے، جس پر مورتیاں پہلے سے رکھی ہوئی ہیں اور اب مزید مورتی رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا اگر فریق اول کو مورتی ہی رکھنی ہے تو قریب میں دوسری مندر میں جگہ خالی ہے وہاں رکھ دیں۔علاقے کے پردھان بھی اس کی مرمت کروا کر مورتی رکھنے کو کہہ رہے ہیں لیکن فریق اول کی ضد ہے کہ اگر اسی مندر میں مورتی نہیں رکھنے دیا گیا تو تقریبا سو افراد اسلام قبول کر لیں گے۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے ایس پی دیہات راجیش کمار کو معاملے کی تفتیش کا کام سونپ دیا ہے۔ ایس پی نے میڈیا سے کہا کہ اس طرح کا معاملہ پہلے بھی سامنے آیا تھا جسے علاقائی انسپکٹر نے سلجھا دیا تھا۔ لیکن اب دوبارہ ان لوگوں کی باتیں سامنے آ گئی ہیں، لہٰذا از سر نو تفتیش کی جائے گی۔ اور جو بھی خاطی پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔