ممبئی ۔19؍ ستمبر ( پریس ریلیز )آئی آر ایف کے اہلکار عرشی قریشی جو کہ داعش سے تعلق اور اس کے لئے ریکروٹنگ و دیگر سنگین الزامات میںگرفتار ہیں کے مقدمہ کی سماعت ممبئی کی خصوصی عدالت میں جا ری ہے،اس مقدمہ میںآج این آئی اے کی جا نب سے پیش کردہ سر کاری گواہ نے خصوصی عدالت کے رو برو خود تسلیم کیا کہ مذہب اسلام میں داخل ہونے کے لئے کسی نے نہ تو اس پر زور زبر دستی کی اور نہ ہی کسی قسم کی لالچ دی تھی بلکہ میں نے خود اپنی مرضی سے حلف لیا تھا ۔ اس بات کی اطلاع آج یہاں اس مقدمہ کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃعلماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دی ہے۔مزید تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی آر ایف کے عرشی قریشی پر انتہائی سنگین قسم کے الزا مات عائد کئے جا چکے ہیں اور وہ گذشتہ تقریبا تین سالوں سے قید و بند کی زندگی جھیل رہے ہیں عموما اس قسم کے کیس التواء کا شکار ہو جا تے ہیں لیکن جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی لیگل ٹیم کی مستعدی اور کاوشوں کے باعث گذشتہ یکم ستمبر۲۰۱۸ء سے اس مقدمہ کی سماعت برق رفتاری سے شروع ہو چکی ہے اور محض ۱۸؍ دنوں میں سر کاری گواہوں کی گواہی اور جرح مکمل ہو چکی ہے،مزید گواہان کی گواہی بھی جلد ہی تکمیل کر لی جائے گی۔آج استغاثہ کی جا نب سے پیش کر دہ ایک اہم گواہ نے بھری عدالت میں یہ وا ضح کر دیا کہ اسلام قبول کر نے کے لئے آئی آر ایف عرشی قریشی یا کسی اور نے نہ تو کوئی زور زبر دستی کی اور نہ ہی کسی قسم کا لالچ دیا تھابلکہ میں نے خود اپنی مر ضی سے حلف لیا تھا ۔اس گواہ کی گواہی سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ ملزم کو پھنسانے کے لئے من گھڑت کہانی بنائی گئی ہے اور عرشی قریشی کو عمدا پھنسایا گیا ہے ،بہرحال مقدمہ کی سماعت جاری ہے جلد ہی فیصلہ آنے کی امید ہے جس سے حقیقت آشکارہ ہو جائے گی ۔ عدالت میںاس مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہا راشٹر کیجا نب سے سینر کریمنل لائر ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان ،ایڈوکیٹ عشرت علی خان ،ایڈوکیٹ فیضان قریشی کر رہے ہیں ۔