ناندیڑ:5اکتوبر ( شیخ اکرم) جب زمین پر گناہوں کی کثرت ہوتی ہے تو زلزلہ آتا ہے۔ زلزلہ سے ایسی تباہی ہوتی ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے شہر اور بستی کا نقشہ اور حالت تبدیل ہوجاتی ہے اور ہزاروں انسان لقمہ اجل ہوجاتے ہیں۔ بے پناہ جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔ اور یہ واقعہ انسانوں کے لئے عبرت بن جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز و محترم عالم دین حضرت مفتی محمد خلیل الرحمن صاحب قاسمی دامت برکاتہم نے انوارالمساجد میں خطبہ جمعہ سے قبل کیا۔ مفتی صاحب نے کہا کہ عموماً انسانوں سے گناہ ہوتے رہتے ہیں۔ گناہ ہوجانے کے بعد افسوس و ندامت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرنے سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ انسان کو چاہئے کہ وہ کثرت سے استغفار کرتا رہے۔ استغفار کرنے سے بندہ اللہ کی بارگاہ میں قبولیت حاصل کرتا ہے۔ اُس کے رزق، مال و اولاد، کھیتی و کاروبار، تجارت و غیرہ میں برکت ہوتی ہے۔ مصیبتیں اور پریشانیاں دور ہوتی ہیں۔ تنگی آسانی میں اور تکلیف راحت میں بدل جاتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اُس کی ایسے مدد کرتاہے کہ اُس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔ توبہ و استغفار کرنا ایک عظیم عمل ہے، جبکہ گناہوں پر مطمئن ہوجانا ہلاکت و بربادی کا باعث ہے۔ مفتی صاحب نے کہا کہ زمین اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ زمین سے بے شمار قدرتی چیزیں جیسے اناج، پھل، سبزی، پانی، پٹرول، خزانے وغیرہ حاصل ہوتے ہیں اور انسان ان چیزوں سے اپنی ضروریات کی تکمیل کرتے ہیں۔ زمین پر اللہ تعالیٰ کی مسجد قائم کی جائے تو سب سے پہلے اہل محلہ پر مسجد کے حقوق اور مسجد کو آباد کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اور یہ سب مسجد کے انتظامی اخراجات کو پورا کرنے کے بعد ممکن ہوتا ہے۔ مسجد کی ناقدری کرنے سے بستیاں ویران ہوجاتی ہیں اور اطراف و اکناف کے لوگ متعدد مصائب کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس لئے بالخصوص اہل محلہ پر لازم ہے کہ وہ مسجد کے انتظام اور اخراجات کے سلسلے میں جان و مال کے ساتھ حتی المقدور کوشش کریں۔ انوارالمساجد میں انتظامی امور کے سلسلے میں اہل خیر حضرات کے تعاون کی ضرورت ہے۔ تفصیلات کے لئے انتظامی کمیٹی سے رابطہ کریں۔ مفتی صاحب نے مزید کہا کہ فرائض کے ساتھ ساتھ سنت کا اہتمام کرنا بے حد ضروری ہے۔ آج کل لوگ صرف فرض نماز پڑھنے پر اکتفا کررہے ہیں۔ فرض نماز ہوتے ہی مسجد سے فوری طور پر باہر آرہے ہیں۔ سنت نماز کی بھی بہت زیادہ اہمیت اور فضیلت ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ فرض کے ساتھ ساتھ سنت نمازوں کو بھی ضرور پڑھیں۔ ایک اور امور کی طرف توجہ دلاتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ آج کل کسی کا انتقال ہوتے ہی مرحوم کے رشتہ دار دعائے مغفرت کرنے کے لئے ایک چٹھی مسجدوں میں بھیج دیتے ہیں۔ لیکن مرحوم کے پیسے اور جائیداد میں سے کچھ بھی خرچ نہیں کرتے۔ مسجدوں میں صرف دعائے مغفرت کی چٹھی روانہ کرنے کے بجائے مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے کچھ عملی کام کئے جائیں تو یہ مرحوم کے حق میں زیادہ بہتر رہے گا۔